شیعہ مفسرین اللہ تعالی کے اس ارشاد سورۃ الاعراف: آیت، 180 کی کیا تفسیر کرتے ہیں؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعہ مفسرین اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی کیا تفسیر کرتے ہیں:
وَلِلّٰهِ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰى فَادۡعُوۡهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِيۡنَ يُلۡحِدُوۡنَ فِىۡۤ اَسۡمَآئِهٖ سَيُجۡزَوۡنَ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ۞ (سورۃ الاعراف: آیت، 180)
ترجمہ: اور اسمائے حسنی (اچھے اچھے نام) اللہ ہی کے ہیں۔ لہٰذا اس کو انہی ناموں سے پکارو۔ اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں ٹیڑھا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اس کا بدلہ انہیں دیا جائے گا۔
جواب: سیدنا رضاؒ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا (حالانکہ وہ اس خرافات سے بری ہیں) جب تم پر مصیبتیں ٹوٹ پڑیں تو اللہ سے ہمارے وسیلہ سے مدد طلب کرو۔ اللہ کے اس ارشاد:
وَلِلّٰهِ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰى فَادۡعُوۡهُ بِهَا الخ۔
سے یہی مراد ہے۔ فرمایا کہ ابو عبداللہؒ فرماتے ہیں اللہ کی قسم! ہم ہی اسمائے حسنیٰ ہیں جن کی معرفت کے بغیر اللہ کسی کا عمل قبول نہیں کرتا۔ لہٰذا تم ان (ائمہ کے ناموں کے ساتھ) اللہ کو پکارو۔
(تفسیر العیاشی: جلد، 2 صفحہ، 45 حدیث نمبر، 119 الاختصاص: صفحہ، 252 تفسیر الصافی: جلد، 2 صفحہ، 254 تفسیر البرہان: جلد، 3 صفحہ، 249 ح، 3)