Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

علامہ کشی (المتوفی 340 ھجری) نے تین صحیح روایات بیان کر کے جو یہ الفاظ لکھے ہیں  (ذکر بعض اہل علم الخ) وہ بعض اہل علم کون ہیں؟

  جعفر صادق

علامہ کشی (المتوفی 340 ھجری) نے تین صحیح روایات بیان کر کے جو یہ الفاظ لکھے ہیں  (ذکر بعض اہل علم الخ) اس کی حقیقت

⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️

    قصہ بعض اہل علم کا!شیعہ کے کئی جیّد علماء نے عبداللہ ابن سبا کے متعلق چند حقائق بطور تائید بیان کئے ہیں اور کسی عالم نے اس تفصیل کی تردید بیان نہیں کی۔

*بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ* عبداللہ  ابن سبا یہودی تھا اسلام لے آیا اور پھر حضرت علی کی ولایت کا قائل ہوا۔ اس سے پہلے جب یہ یہودی تھا تو حضرت یوشع کے بارے میں غلو کرتا تھا کہ وہ موسی کے وصی ہیں۔ اسلام لانے کے بعد اس قسم کی بات حضرت علی کے بارے میں کی۔ یہ سب سے پہلا شخص ہے جس نے حضرت علی کی امامت کو فرض کیا ، ان کے دشمنوں پر اعلانیہ تبرا کیا اور مخالفوں کو کافر کہا۔ یہی بات ہے جس کی وجہ سے مخالفین کہتے ہیں کہ رفض کی بنیاد یہودیوں سے لی گئی ہے۔

  

♦️وہ بعض اہل علم کون ہیں؟

جواب:وہ بعض اہل علم در حقیقت *اصحاب علی* تھے۔

اس کی دلیل یہ ہے۔

فرق الشیعہ (علامہ حسن بن موسی نوبختی المتوفی  310 ھجری) ص 57۔۔ بیان کرتے ہیں کہ

*من اہل علم من اصحاب علی الخ*

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بعض اہل علم دراصل اصحاب علی تھے۔

*نوٹ:* شیعہ محدثین و علماء الرجال نے عبداللہ ابن سبا ملعون کو بھی اصحاب علی میں شامل کیا ہے۔ (تین شیعہ اسماء الرجال کتب سے اسکینز پیش کئے جا چکے ہیں)

  ان حقائق سے  واضح ہوا کہ یہ شخص ابن سبا بظاہر اسلام قبول کرنے کے بعد دوسرے اصحاب علی میں اٹھتا بیٹھتا تھا ، اس لئے دوسرے اصحاب علی اس شخص کے عقائد و نظریات سے اچھی طرح واقف ہوچکے تھے اور اس کا برملا اظہار بھی کرتے تھے۔

تیسری صدی میں اہل علم کے لئے سبائیہ گروہ کے عقائد خفیہ نہ تھے۔ اہل علم کے الفاظ بذات خود اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ معتبر شیعہ ذرائع کو تسلیم کرتے ہوئے بیان کیا جا رہا ہے۔

سوال: کیا یہ ممکن ہے کہ وہ *بعض اہل علم* اہل سنت علماء ہوں؟

یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ چند قرائن اس کے خلاف ہیں۔

اوپر ثابت کیا جاچکا ہے وہ بعض اہل علم اصحاب علی  تھے۔ ( ابن سبا خود بھی اصحاب علی میں سے تھا۔)

اس کے علاوہ مذکورہ عبارت پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اہل علم تشیع کے علماء ہی ہیں کیونکہ ابن سبا کے متعلق ان تمام حقائق کا اعتراف کرنے کے بعد آخری جملے میں کہا جا رہا ہے کہ اس وجہ سے مخالفین کہتے ہیں کہ رفض کی بنیاد یہودیوں سے لی گئی ہے۔

 اگر وہ اہل علم اہل سنت سے ہوتے تو آخری جملہ کچھ اس طرح بیان ہوتا کہ ان تمام باتوں کو مخالفین بیان کر کے یہ کہتے ہیں کہ رفض کی بنیاد یہودیوں سے لی گئی ہے،  لیکن عبارت میں پہلے حقائق بیان کر کے پھر کہا گیا ہے کہ اسی وجہ سے مخالفین(اہل سنت) کہتے ہیں کہ رفض کی بنیاد یہودیوں سے لی گئی ہے۔