تو پھر کیا ان کے اعتقاد کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات سے قبل پوری شریعت کی تسلی کر دی تھی؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریتو پھر کیا ان کے اعتقاد کے مطابق رسولﷺ نے وفات سے قبل پوری شریعت کی تسلی کردی تھی؟
جواب: نہیں، بلکہ شریعت کے ایک حصے اور جزء کی تبلیغ فرمائی تھی اور باقی امانت سیدنا علیؓ کو سونپ دی تھی۔
ان کہ آیت العظمٰی شہاب الدین النجفی نے کہا ہے:
یقیناً نبیﷺ کو اس کی وسعت حاصل نہیں ہوئی اور آپکو تمام احکام دین کی تعلیم کے لیے میدان دعوت میسر نہ آ سکا تھا اور بلا شبہ آپﷺ نے جنگوں میں مشغول رہنے کو تفصیلی احکامات بیان کرنے اور ان کی جانچ پڑتال کرنے پر مقدم رکھا تھا۔ بالخصوص آپﷺ کے زمانے میں لوگوں کے پاس وافر اور کافی استعداد کی بھی کمی تھی کہ وہ ان احکامات کو حاصل کر لیتے جن کے لیے طویل و عریض صدیاں درکار تھیں۔
(شہاب الدین النجفی وتعلیقاته على احقاف الحق وازهاق الباطل للتسترى: جلد، 2 صفحہ، 288 ،289 المطلب الثانية)
خمینی نے کہا ہے ہم کہتے ہیں: یہ واضح ہے کہ اگر نبیﷺ نے اللہ کے حکم کے مطابق امامت کا معاملہ پہنچایا ہوتا اور اس سلسلہ میں جدو جہد کی ہوتی تو اسلامی ممالک میں آج یہ سارے اختلافات اور دشمنیاں نہ ہو تیں، اور آپس میں جنگیں اور معرکے نہ ہوتیں،اور اصولِ دین اور فروعات میں بھی اختلافات نہ پڑتے۔
(کشف الاسرار: صفحہ، 137 الحدیث الثانی فی الامامة الرد علی ھٰذا القول بالمنطق للخمینی)
اور خمینی نے یہ بھی کہا ہے ہم کہتے ہیں: بلا شبہ انبیاء علیہم السلام کو اپنے مقاصد کو نافذ کرنے کی توفیق نہیں ملی اور یقیناً آخر زمانے میں اللہ تعالیٰ ایک ایسی ہستی کو مبعوث فرمائے گا جو انبیاء علیہم السلام کے مسائل کو نافذ و جاری کرنے کا اہتمام کرے گا۔
(مسالة المہدى مع مسالة اخریٰ: صفحہ، 22)