Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اہل سنت کی طرف سے دوسری دلیل بمعہ شیعہ جید علماء کی تائید ابن سبا  موجد عقائد شیعیت تھا!

  جعفر صادق

اہل سنت کی طرف سے دوسری دلیل بمعہ شیعہ جید علماء کی تائید ابن سبا  موجد عقائد شیعیت تھا!

  جعفر صادق: میری  دوسری دلیل اہل تشیع کی تین صحیح روایات اور ان سے استدلال کے بعد بطور تائید تین جیّد متقدمین شیعہ علماء  کے اعترافات کے ساتھ پیش کی جائے گی۔  

1: جیّد شیعہ عالم محمد بن عمر الکشی     ( المتوفی 340ھجری)

2: جیّد شیعہ عالم حسن بن موسیٰ نوبختی        (المتوفی 310ھجری)

3:شیعہ جیّد عالم اور فقیہ سعد بن عبداللہ القمی         (المتوفی 301 ھجری)

اس ٹرن میں صحیح روایات اور صرف ایک جیّد شیعہ عالم الکشی کا اعتراف پیش کر رہا ہوں۔ آپ اس کا علمی اور تحقیقی رد پیش کریں گے۔ دوران گفتگو میں باقی دو علماء کے اعترافات بھی اپنے دعوی کے حق میں پیش کروں گا۔ دلائل کے دوسرے مرحلے میں شیعہ کی کتب اربعہ، شیعہ کی اسماء الرجال ، اہل سنت کی صحاح ستہ و دیگر معتبر کتب، اہل سنت اسماء الرجال ، اس کے علاوہ ضرورت ہوئی تو آخر میں تاریخ اسلام سے بھی معتبر روایات پیش کر کے اپنے دعوی کو تقویت دوں گا۔ ان شاء اللہ

رجال کشی کی تین صحیح روایات

171: شیخ کشی نے اپنی سند سے ھشام بن سالم سے نقل کیا، کہ انہوں نے امام الصادق سے سنا جو اپنے اصحاب سے عبداللہ ابن سبا کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے، اور اس کے دعوے پر بات کر رہے تھے جو وہ حضرت علی کی خدائی کے ضمن میں کرتا تھا کہ: جب اس نے یہ دعوی کیا تو حضرت علی نے اسے بلا کر توبہ کرنے کا کہا۔ مگر اس نے توبہ نہیں کی، جس کے باعث اسے جلا دیا گیا۔

172: شیخ کشی نے اسی کتاب میں اپنی سند کے ساتھ ابان بن عثمان سے یہ روایت کی ہے کہ انہوں نے امام الصادق سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ اللہ کی لعنت ہو عبداللہ ابن سبا پر ، وہ امير المومنین کی خدائی کے قائل تھے ۔ خدا کی قسم! امير المومنین اللہ کے مطیع عبد (اطاعت گذار بندے) تھے، ویل ہو اس قوم (السبائیہ) کے لیے جو ہم پر جھوٹ باندھے، وہ ہمارے بارے میں ایسی بات کر رہے ہیں جوکہ ہم خود نہیں کر رہے۔ ہم اللہ کے لیے ان سے علیحدہ ہیں، ہم اللہ کے لیے ان سے علیحدہ ہیں۔

173:اسی طرح انہوں نے اپنی سند سے ابو حمزہ ثمالی سے یہ روایت نقل کی که امام علی بن حسین زین العابدین نے کہا: اللہ کی لعنت ہو اس پر جس نے ہم پر جھوٹ باندھا۔ جب میں عبداللہ ابن سبا کو یاد کرتا ہوں، میرے جسم کے بال کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس نے ایک عظیم امر کا دعوی کیا۔ اللہ کی لعنت ہو اس پر! اسے کیا ہوا تھا؟ خدا کی قسم! على اللہ کے صالح عبد تھے، وہ رسول اللہ ﷺ کے بھائی تھے ۔ حضرت علی نے یہ کرامت اللہ و رسول کی اطاعت کے سبب حاصل کی، اور اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے یہ کرامت اللہ کی اطاعت کے سبب حاصل کی۔

 

 اہل سنت کا استدلال

 اہل تشیع کی ان تین صحیح روایت کے مطابق  

⬅️ ابن سبا نے سیدنا علی کے سامنے انہیں رب کہہ کر پکارا۔ (معاذاللہ)، اسے توبہ کا کہا گیا لیکن اس نے توبہ نہ کی،  ابن سبا نے کچھ ہی عرصے میں ایک پوری جماعت (السبائیہ) تیار کر لی جسے امام جعفر صادق نے ایک جھوٹی قوم قرار دیا اور ان پر لعنت بھیجی، اس کے علاوہ امام علی بن حسین زین العابدین نے بھی اس سے بیزاری کا اعلان کیا۔  بغیر کسی جماعت یا گروہ کی سپورٹ کے ایک نیا مسلمان ایسا دعوی کرنے کی ہمت نہیں کر سکتا جبکہ جانتا بھی ہو کہ اس کی سزا موت اور صرف موت ہے۔

ان تین روایات سے مندرجہ ذیل حقائق واضح ہوتے ہیں کہ

1: ابن سبا یہودی نے اس واقعے سے پہلے "بظاہر اسلام" قبول کیا تھا تاکہ ہم خیال جماعت تیار کی جاسکے، تبھی تو اسے توبہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

2: ابن سبا ایک حقیقت ہے اور وہ کوئی کم عقل یا کم علم انسان نہیں بلکہ بڑا شاطر دماغ شخص تھا، کوئی عام شخص اس قسم کی جرات اور دعویٰ کھلم کھلا نہیں کر سکتا!۔

3: ابن سبا نے مسلمان ہونے کے بعد خفیہ گروہ تیار کر لیا تھا ، اسی لئے امام جعفر صادق نے اس گروہ کو جھوٹی قوم کہہ کر اس سے بیزاری کا اظہار کیا ہے (روایت 172)۔

نوٹ: اسی بدبخت لعنتی قوم کو سُنی و شیعہ جیّد علماء نے السبائیہ کہا ہے (اس پر دلائل کسی دوسرے ٹرن میں پیش کئے جائیں گے۔)

4: دور صحابہ میں عام مسلمان سیدنا علی کی خدائی کا دعویٰ سن کر گمراہ ہوجائیں یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان کے ذہن میں شیعیت کے دوسرے عقائد مضبوطی سے جم نہ جائیں۔    

5: یہ واضح ہے کہ دور صحابہ میں ظاہری اسلام قبول کرنے کے بعد ابن سبا نے *حب اہل بیت* کو بطور کمزوری استعمال کیا اور کم علم مسلمانوں کے جذبات سے بھرپور فائیدہ اٹھایا گیا ، ابن سبا نے پہلے سیدنا علی کو مظلوم بنا کر پیش کیا اور شیعیت کے بنیادی نظریات (خلیفہ بلا فصل، وصی رسول، پھر صحابہ کرام سے نفرت (تبرہ) اور رجعت) کو پیش کیا،   یہ عقائد عام فہم مسلمانوں کے دلوں کو چھونے لگے اور فورأ تسلیم بھی کئے گئے، اس کے بعد حضرت علی کے دور میں ابن سبا میں اتنی ہمت آگئی کہ سیدنا علی کے سامنے ہی اسے رب تک کہہ دیا اور کچھ روایات کے مطابق خود کو نبی کہا۔

*استدلال:* شیعہ کی ان صحیح روایات سے  یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابن سبا کا سیدنا علی کی خدائی کا دعوی کرنا اسی وقت ممکن تھا جب اس کے پاس افرادی قوت اور ہم خیال اکثریت پہلے سے موجود تھی، کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ پہلے دن سے کوئی داخل اسلام ہو اور سیدنا علی کو رب کہنا شروع کردے  کیونکہ یہ ایک غیر منطقی بات ہے۔

✳️اہل سنت استدلال کی تائید

شیعہ جیّد عالم الکشی نے ان تینوں روایات کو بیان کرنے کے بعد ابن سبا کی شخصیت کو کھول کر رکھ دیا ہے۔

بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ عبداللہ بن سبا یہودی تھا، پھر مسلمان ہوا اور علی رض سے محبت کا اظہار کرنے لگا۔ جب وہ یہودی تھا تو یوشع بن نون کے حق میں غلو کرتے ہوئے کہا کرتا تھا کہ وہ موسی کے وصی ہیں، پھر وفات نبوی کے بعد مسلمان ہو کر علی ( رض ) کے متعلق یہی بات کہنے لگا (کہ وہ نبی کریم ﷺ کے وصی ہیں۔) اس نے سب سے پہلے علی کی امامت کے لزوم کی بات کی ، ان کے دشمنوں سے براءت ظاہر کی ، ان کے مخالفین سے دشمنی کا اظہار کیا اور انھیں کافر کہا۔ اسی بنا پر شیعہ کے مخالفین نے کہا ہے کہ رفض و تشیع در اصل یہودیت سے ماخوذ ہے ۔

شیعہ مناظر رانا سعید  کی طرف سے اہل سنت کی دوسری دلیل کا رد

 رانا محمد سعید شیعہ : بسم اللہ الرحمن الرحیم 

قارئین و ناظرین آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ گفتگو کے شروع میں فاضل مدعی نے شرائط کی خلاف ورزی شروع کردی۔ موصوف فرما رہے ہیں کہ دلائل کے دوسرے مرحلے میں اہل سنت کی کتب سے بھی ہم پر حجت قائم کریں گے اور اپنے دعوے کو تقویت دیں گے ۔ ماشاءاللہ ۔

  رجال کشی کی یہ تینوں صحیح روایات جن سے فاضل مدعی نے اپنے دعوے کے اثبات کیلئے دلیل قائم کی ہے ان میں کہیں بھی ان کے دعوی میں مذکور عقائد *خلیفہ بلافصل ، وصی رسول ، عقیدہ امامت ، کسی پر تبرہ ، اور رجعت* کا دور دور تک ذکر نہیں ۔

کشی کی پہلی روایت میں مولا علی ع کے متعلق ابن سباء نے مولا علی ع کیلئے خدائی کا دعویٰ کیا ، *الحمدللہ شیعہ اثنا عشریہ مولا علی ع کیلئے خدائی کا عقیدہ نہیں رکھتے* پہلی روایت یہیں رد ہو گئی۔  جو مولا علی ع کیلئے خدائی کا عقیدہ رکھے وہ بھی لعنتی اور جو اسے اثناعشریہ کی طرف منسوب کرے وہ بھی لعنتی ۔

  رجال کشی کی یہ تینوں صحیح روایات جن سے فاضل مدعی نے اپنے دعوے کے اثبات کیلئے دلیل قائم کی ہے ان میں کہیں بھی ان کے دعوی میں مذکور عقائد *خلیفہ بلافصل ، وصی رسول ، عقیدہ امامت ، کسی پر تبرہ ، اور رجعت* کا دور دور تک ذکر نہیں ۔

کشی کی دوسری روایت میں بھی مولا علی ع کے متعلق ابن سباء نے مولا علی ع کیلئے خدائی کا دعوی کیا ، *الحمدللہ شیعہ اثنا عشریہ مولا علی ع کیلئے خدائی کا عقیدہ نہیں رکھتے* دوسری روایت بھی یہیں رد ہو گئی،  جو مولا علی ع کیلئے خدائی کا عقیدہ رکھے وہ بھی لعنتی اور جو اسے اثناعشریہ کی طرف منسوب کرے وہ بھی لعنتی ۔

 رجال کشی کی یہ تینوں صحیح روایات جن سے فاضل مدعی نے اپنے دعوے کے اثبات کیلئے دلیل قائم کی ہے ان میں کہیں بھی ان کے دعویٰ میں مذکور عقائد *خلیفہ بلافصل ، وصی رسول ، عقیدہ امامت ، کسی پر تبرہ ، اور رجعت* کا دور دور تک ذکر نہیں ۔

کشی کی تیسری روایت میں بھی مولا علی ع کے متعلق ابن سباء نے مولا علی ع کیلئے خدائی کے دعوی کا ہی ذکر ہے ، *الحمدللہ شیعہ اثنا عشریہ مولا علی ع کیلئے خدائی کا عقیدہ نہیں رکھتے* تیسری روایت بھی یہیں رد ہو گئی۔  جو مولا علی ع کیلئے خدائی کا عقیدہ رکھے وہ بھی لعنتی اور جو اسے اثناعشریہ کی طرف منسوب کرے وہ بھی لعنتی ۔

ہمارے آئمہ ع کا اس ملعون پر لعنت کرنا اور اس کے ان عقائد سے اظہار بیزاری کرنا ہمارے موقف کی الحمدللہ تائید ہے  کہ ہم اپنے آئمہ ع اور رسول اللہ ﷺسے لیے ہوئے دین اور شریعت کے تابع ہیں اور انہیں سے اپنے عقائد لیتے ہیں ۔

 ابتدا ہی میں کوئی مضبوط دلیل پیش کی جاتی ہے کہ موقف مضبوط معلوم ہو ، میرا مدِ مقابل کوئی ایک بھی صحیح روایت کی رو سے ابن سباء کو ان پانچ عقائد کا بانی یا موجد نا دکھلا سکا ۔ اور یہ انکی شکست فاش کی کھلی نشانی ہے ۔ *یہی وجہ ہے کہ موصوف اب تک دلائل کے مرحلے سے بھاگتے رہے*

 اس لمبی تحریر کا چونکہ دعوی سے کوئی تعلق نہیں ہے،  لہذا اس غیر متعلقہ تقریر پر ہم صرف قریشی صاحب سے ان کی شکست فاش کا اظہار افسوس ہی کر سکتے وقت ضائع کرنے کی بجائے ۔

 قارئین کیونکہ یہ شرط تھی کہ کسی بھی ثبوت کو صحیح روایت سے ہی پرکھا جائے گا چاہے تو کسی عالم کا نقل کیا ہوا قول ہو یا تاریخی روایت ۔ لہذا ہم قریشی صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں *ان بعض اہل علم کے نام* ، انکا عقیدہ اور اہلتشیع کتب رجال سے انکی توثیق پیش کر دیں ورنہ ایک مجہول الحال قول سے دوسروں کے عقائد کا کسی ایسے شخص کو جس پر اس گروہ کے آئمہ ع نے لعنت کی ہو بانی ثابت کرنا ، ایک مناظر کیلئے سوائے خفت کے اور کچھ نہیں کہ گویا *کھسیانی بلی کھمبا نوچے*

 سب سے اہم بات اور وہ شرط جسے قریشی صاحب ازراہ فرار ماننے سے انکار کر دیا تھا وہ اسی لئے تھی کہ جب کسی عالم کا عقیدہ دکھایا جائے گا تو اسے بالجزم اس عالم کا عقیدہ ثابت بھی کیا جائے گا نا کہ فقط ایک تاریخی قول کے نقل کر دینے کو اس کا خود سے عقیدہ قرار دیا جائے ۔

یہی وجہ تھی کہ موصوف نے وہ اصولی شرط پڑھتے ہی اپنی اس مجبوری کا اظہار کر دیا کہ *جے میں ویکھاں دلیلاں ولّے تے کُجھ نئیں میرے پَلّے ، جے میں ویکھاں چولاں ولے میری بلّے بلّے بلّے*

  ناظرین اب ہم چلتے ہیں اس کُھرے کی جانب جہاں سے یہ قول جو کہ قول نہیں اصل میں ایک فول ہے جس کے سہارے موصوف ہمارے عقائد کا بانی ابن سباء کو ثابت کرنے نکلے تھے وہ آیا کہاں سے علمائے تاریخ کے پاس ، آئیے آپ کو اس کھُرے کی جانب لیکر جاتے ہیں۔

  کچھ وقت لگے گا ، انتظار فرمائیں۔ ممبران کچھ وقت کیلئے اجازت چاہتا ہوں ۔ کچھ کام آ گیا ۔ آدھے پونے گھنٹے میں حاضری دیتا ہوں ۔

شیعہ مناظر رانا سعید  کو  فریق مخالف کے ٹرن میں 300 ممبرز کا غم!!  اپنے ٹرن میں موجاں ہی موجاں!

 جعفر صادق: یہاں ختم لکھ دیتے۔ اگلے ٹرن میں وہ کُھرا پیش کردیجئے گا ۔شرط میں یہ بھی لکھا تھا کہ فریقین اپنے ٹرن میں تین جوابات پیش کریں گے۔ خیر میں آپ کے تمام اعتراضات کا علمی رد بمعہ اسکینز فائنل کر چکا ہوں۔آپ خیر سے جائیں اور خیر سے آئیں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

شیعہ مناظر نے کافی وقت ضایع کیا لیکن پھر بھی  اسے وہ٭  کُھرا    ٭نہ مل سکا!

بالآخر اپنے ٹرن کو ختم کرنے کا اعلان کردیا!

 

  رانا محمد سعید شیعہ : میں نے ابھی جواب ایک بھی نہیں دیا میں نے تو آپ کے دیئے ہوئے ننھے منھے دلائل رد کیئے ہیں۔  صبر کر لیجئے، اور  آپ تیاری کیجئے کہ آپ دعوی ٰکے مطابق ہمارے ان پانچ عقائد کو ابن سباء سے ثابت کر سکیں اور پھر یہ بھی اس نے ان عقائد کی بنیاد رکھی تھی ۔  انتظار کیجئے۔۔ 

 مجھے وقت لگ جائے گا ۔میری ٹرن ختم ہوئی ۔ آپ کیجئے بات ۔

 جعفر صادق:  

1: میری طرف سے کس شرط کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ نمبر بتادیں؟

2: یہ کہاں لکھا ہے کہ میں اہل سنت دلائل دیکر آپ کو ماننے کا کہوں گا اور حجت قائم کروں گا۔

اسکرین شاٹ رکھ کر ان الزامات اور  خود کو  سچا ثابت کریں۔

⬅️ میں نے یہ کہا ہے کہ اپنا دعویٰ  اور شیعہ کتب سے ثابت شدہ حقائق کو متفق علیہ بین الفریقین حقائق ثابت کر کے دکھاؤں گا، اسی لئے آخر میں یہ الفاظ لکھے ہیں کہ ان تمام کتب سے اپنے دعوی ٰ کو تقویت دوں گا۔ یعنی مزید مضبوط ثابت کروں گا۔

فرقہ اثنا عشریہ 350 ھجری سے  پہلے کسی شیعہ کتاب سے ثابت ہی نہیں ہے!

 علامہ  الکشی کی وفات 340 ھجری میں ہوئی تھی۔ فرقہ اثناعشریہ نام کا کوئی فرقہ اس دور میں موجود ہی نہیں تھا۔ اگر آپ اس نام کا فرقہ 350ھجری سے پہلے اپنی کسی بھی شیعہ کتب سے دکھا سکتے ہیں تو بسم اللہ کریں۔

دوسری بات میرے ان اشکالات کو کلیئر کردیں۔

1:*روایت 171* میں ابن سبا نے جب حضرت علی کے لئے خدائی کا دعوی کیا تو کیا یہ یکایک اسے خیال آگیا تھا اور سب کے سامنے اس کا اعلان کر کے خود کو موت کے حوالے  کرنے کے لئے تیار ہوگیا؟

2: اگر مان بھی لیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اس نے اپنے ہم خیال جماعت بھی یکایک تیار کر لی جو مسلمان ہوتے ہوئے براہ راست حضرت علی کو خدا ماننے پر بھی تیار ہوگئی جبکہ خود حضرت علی نے کبھی ایسا دعوی تک نہیں کیا تھا؟

3: کیا عبداللہ ابن سبا اتنا بیوقوف تھا ؟ یا اس کی پوری جماعت بھی اتنی بیوقوف تھی کہ حضرت علی کے دور میں بغیر حضرت علی کی طرف سے دعوی کئے ایسا عقیدہ تسلیم بھی کرلیا گیا؟

⬅️ آپ کے جیّد متقدمین علماء میں سے ایک اہم عالم کشی نے ابن سبا کے متعلق بیان کیا ہے کہ ان عقائد کی شروعات ابن سبا سے ہوئی تھی، ہم اہل سنت تو صرف ان اقوال کو نقل کرنے والے ہیں اگر یہ جھوٹ ہے تو لعنت آپ کے کشی کی طرف جائے گی، اور اگر یہ حقیقت ہے تو آپ کی بھیجی گئی لعنت پلٹ کر آپ کی طرف ہی آئے گی۔ الحمدللّٰہ اہل سنت ایسی خرافات سے پاک ہیں۔

  ان روایات میں جس حقیقت کا بیان ہوا ہے، اس کا پس منظر تیسری صدی کے جیّد شیعہ عالم  کشی نے تفصیل سے بیان کردیا ہے۔ میرا استدلال ذاتی ہوتا تو آپ ان روایات سے وہ استدلال  نہ دکھانے پر مسترد کرنے میں حق بجانب ہوتے، لیکن میرا استدلال عین علامہ کشی کی وضاحت کی روشنی میں ہے۔

میرے اشکالات کو کلیئر کرسکتے ہیں تو کوشش کریں۔جتنی بار بھی لعنت بھیجیں گے وہ آپ کے جیّد متقدمین علماء پر یا پلٹ کر آپ کی طرف ہی آئے گی۔اس لئے *علمی انداز اپنائیں اور جوابی دلیل، اقوال علماء یا کسی منطقی نکتے سے ہی میرے دلائل کا رد پیش کریں۔*آپ اس وقت کسی مجلس میں نہیں بلکہ علمی مباحثے میں گفتگو کر رہے ہیں۔

   آپ نے تین متقدمین جید شیعہ علماء کی فہرست اور ترتیب پر شاید غور ہی نہیں کیا۔میں نے شروعات ہی الٹی کی ہے بتدریج دلائل کا رخ مزید قدیم کتب کی طرف ہوتا جائے گا۔ آپ ذرا علمی انداز سے دلائل کا رد کریں۔ لعنت ملامت آپ کا عقیدہ ہے یہ آپ مان چکے ہو، بار بار اس کا اظہار یہاں کرنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا  !

  یہ لمبی  تقریر نہیں میرے وہ اہم نکات ہیں جن پر میں وقت بہ وقت گفتگو کرتا رہوں گا۔یہ شکست فاش جیسے غیر مہذب الفاظ لکھنے سے پرہیز کریں۔  ایسا کہہ کر آپ یہ پیغام ممبرز تک پہنچا رہے ہیں کہ آپ کا ارادہ گفتگو صرف ہار جیت ہے ، حق کیا ہے، سچائی کیا ہے۔۔۔ اس سے آپ کو کوئی سروکار نہیں ہے۔خیر وہ آپ کا دین ایمان،مجھے حقائق جاننے میں دلچسپی ہوتی ہے اور حقائق پہنچانا میرا مقصد۔۔بس جس کا جو نصیب!