حضرت مولانا محمد ادریس میرٹھی رحمۃ اللہ کا فرمان
متکلمین کی اصطلاح میں اہلِ قبلہ سے مراد وہ مؤمن کامل ہے جو حضور اکرمﷺ ہی کے لائے ہوئے پورے دین پر ایمان رکھتا ہوں، کفریہ عقائد و اعمال کا ارتکاب کرنے والے یا ضروریاتِ دین کا انکار کرنے والے انسان کو اہلِ قبلہ میں سے ماننا یا کہنا یا تو ناواقفیت پر مبنی ہے یا فریب اور دھوکہ ہے۔
"لا نكفر احدا من أهل القبلة" اہلِ سنت میں سے کسی بھی فقیہ یا متکلم کا مذہب نہیں ہے، چنانچہ حضرت مولا محمد ادریس میرٹھیؒ فرماتے ہے کہ "لانکفر أهل البقلة" اہلِ قبلہ کی تکفیر جائز نہیں، یہ ائمہ اہلِ سنت میں سے ہرگز کسی کا قول نہیں بلکہ جاہلوں، زندیقوں اور ملحدوں کا گھڑا ہوا مقولہ ہے۔ ان کا قول "لا نكفر احدا بذنب" ہے۔ اور نسب سے مراد گناہ اور معصیت ہے۔ اس لئے کہ ائمہ سے یہ مقولہ خوارج اور معتزلہ کی تردید کے ذیل میں منقول ہے جو کسی بھی گناہ کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے ہر مومن مسلمان کو کافر اورا ایمان و اسلام سے خارج قرار دیتے ہیں۔
اس مقولہ کو کسی کفر صریح کا ارتکاب کرنے والے یا ضروریاتِ دین کا انکار کرنے والے مسلمان کے حق میں استعمال کرنا کھلا ہوا فریب اور دھوکہ ہے یا خالص نا واقفیت اور لاعلمی ہے-
(توہینِ صحابہؓ كا شرعى حكم: صفحہ، 125)