Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چونتیسویں دلیل:

  امام ابنِ تیمیہؒ

امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چونتیسویں دلیل:

[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:

’’امام علی کی چونتیسویں دلیل یہ آیت قرآنی ہے:

﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآئِ بَشَرًا فَجَعَلَہٗ نَسَباً وَّصِہْرًا﴾ (الفرقان:۵۴)

’’وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا ۔‘‘

ثعلبی ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کردیا:’’وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا۔‘‘ چونکہ یہ فضیلت کسی اور کے حصہ میں نہیں آئی۔ لہٰذا حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی امام و خلیفہ ہوں گے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]

[جواب]:

٭ پہلی بات : ہم شیعہ سے اس کی صحیح سند پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

٭ دوسری بات : ہم بغیر کسی شک و شبہ کے کہتے ہیں یہ ابن سیرین پر جھوٹ باندھا گیا ہے۔

٭ تیسری بات: صرف ابن سیرین کا قول حجت نہیں ہوسکتا ؛کیونکہ دوسرے علماء نے اس کی مخالفت کی ہے۔

٭ چوتھی بات:یہ آیت سورت فرقان کی ہے۔ سورۂ فرقان مکی ہے۔یہ آیات باتفاق علماء مکہ میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سے عرصہ دراز قبل نازل ہو چکی تھی۔ تو پھر اس سے حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کیسے مراد ہوسکتے ہیں ؟

٭ پانچویں بات: آیت کے الفاظ ہر سسرالی اور نسبی رشتہ میں عام ہیں ، اس میں کسی ایک فرد کی کوئی تخصیص نہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سسرالی تعلق کو بھی اسی طرح شامل ہے جس طرح کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دوبار اور حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی شادی کوبالاولیٰ شامل ہے۔

علاوہ ازیں یہ آیت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رشتہ مصاہرت پر بھی مشتمل ہے۔نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوبیٹیاں ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہما یکے بعد دیگرے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئی تھیں ۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کردی۔ پس سسرالی رشتہ ان چاروں کے ساتھ ثابت ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہاں تک فرمادیا تھا:’’ اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو میں وہ بھی عثمان کو دے دیتا ۔ ‘‘[رواہ أحمد فی الفضائل ۱؍۴۸۱۔]

جب آپ کا رشتہ مصاہرت چاروں خلفاء کے ساتھ ثابت ہو گیا تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت منتفی ہو گئی۔تو پھر کجا کہ اس سے افضلیت یا امامت کا وجوب ثابت ہوتا ہو۔

٭ چھٹی وجہ : فرض کیجیے !اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ کاسسرالی تعلق ہے ۔تو صرف سسرالی رشتہ ہونے کی بنا پر نہ ہی افضلیت ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی امامت ۔اس پر شیعہ اور اہل سنت کا اتفاق ہے۔ اس لیے کہ سسرالی تعلق تو ان چاروں کے لیے ثابت ہے؛ او ریہ کہ ان میں سے بعض دوسروں سے افضل ہیں ۔ اگر سسرالیت سے فضیلت ثابت ہوتی تو تناقض لازم آتا ۔