Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مسئلہ ممانعت تکفیر اہل قبلہ کا اصل اور حقیقت


مصنف فرماتے ہیں کہ یاد رکھو! اہلِ قبلہ کو کافر کہنے کی ممانعت کے زیر بحث مسئلہ کا اصل ماخذ سنن ابو داؤد: باب الجهاد: جلد، 1 صفحہ، 243 کی ایک حدیث شریف ہے جس میں سیدنا انسؒ حضور اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا تین چیزیں اصل ایمان ہے۔

  1.  لا اله الا اللہ کہنے والے کے جان و مال پر دست درازی نہ کرنا ۔
  2. کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کی بناء پر اس کو کافر نہ کہنا۔
  3.  کسی عمل کی وجہ سے اس کو اسلام سے خارج نہ کرنا ۔

اس حدیث شریف میں شریعت کے عرف کے مطابق گناہ سے یقیناً وہ گناہ مراد ہے جو کفر نہ ہو ، اور بالکل اسی طرح یہ جملہ امام ابو حنیفہؒ وغیرہ سے مثلاً امام شافعیؒ سے الیواقیت میں منقول ہے، اور سفیان بن عینیہؒ سے حمیدیؒ نے اپنی مسند کے آخر میں نقل کیا ہے، اور ان کے علاوہ ائمہ دین کی تعبیرات و اقوال میں گناہ کی قید کے ساتھ وارد ہوا ہے۔

(یعنی جس طرح حدیث شریف میں لا ینکفره بذنب: آیا ہے اسی طرح یہ آخر بھی لانكفر اهل القبلة بذنب فرماتے ہیں لیکن مرو رایام کے بعد کچھ ظاہر پرستوں، کچھ جاہلوں اور کچھ ملحدوں نے ان ائمہ کے اقوال میں سے بذنب گناہ کی قید کو اڑا دیا اور لا نكفر اهل القبلة رہنے دیا اور ان ائمہ کے اقوال کو بے محل استعمال کرنے لگے کہ ان ائمہ کے نزدیک کسی بھی اہلِ قبلہ کی تکفیر جائز نہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ کھلی ہوئی تحریف اور ائمہ کرام پر بہتان ہے۔

(اکفار الملحدين: صفحہ، 109)