رانا سعید شیعہ کی منافقت :عنوان/موضوع میں لفظ افسانہ پر شور شرابا کرتا رہا اورخود اہل تشیع مؤقف میں افسانے کو شامل کرنے پر مجبور!!
جعفر صادقرانا سعید شیعہ کی منافقت :عنوان/موضوع میں لفظ افسانہ پر شور شرابا کرتا رہا اورخود اہل تشیع مؤقف میں افسانے کو شامل کرنے پر مجبور!!
رانا محمد سعید شیعہ :
♦️عبداللہ ابن سبا یہودی کے متعلق اہل تشیع مؤقف♦️
ابن سباء کے متعلق اہل تشیع کا نظریہ میں اختلاف ہے ۔بعض کے نزدیک یہ ایک افسانوی کردار ہے اور بعض کے نزدیک اسکا وجود ثابت شدہ ہے اور یہ شخص مولا علی ع کی الوہیت کا قائل تھا ۔
جعفر صادق: ٹھیک ہوگیا۔ہم نے *ابن سبا کے موضوع پر اہم مناظرے کے شرائط+دعویٰ+جواب دعویٰ+سنی و شیعہ مؤقف* کے مراحل کامیابی سے مکمل کر لئے ہیں۔
♦️ کل رات دس بجے سے دلائل کا آغاز کریں گے۔ ان شاء اللہ۔ایڈمنز چاہیں تو اب تک کی گفتگو پر قارئین کی آراء لے سکتے ہیں۔میں اس گفتگو کو دس منٹ میں محفوظ کر لوں گا۔ گیارہ بجے سے کسی بھی مخصوص وقت تک گروپ اوپن کیا جا سکتا ہے۔اللہ حافظ
رانا محمد سعید شیعہ : گفتگو محفوظ کرنے میں ایک لفظ کی بھی کانٹ چھانٹ خیانت کاری ، آپ کی ذہنی طور پر شکست ہی تصور ہوگی۔ یہ کوئی شرط نہیں ہے۔ بس اخلاقی تنبیہہ سمجھ لیں۔ باقی کرنی تو آپ نے اپنی مرضی ہے۔ پہلے بھی آپ کی ویبسائیٹ ایسی خیانتوں سے بھری پڑی ہے۔
قارئین رانا سعید شیعہ نے لفظ افسانے کو عنوان /موضوع سے نکالنے کی جان توڑ کوشش کی تھی، لیکن شیعہ مؤقف میں خود ہی إقرار کر لیا کہ اہل تشیع کے ہاں ایک گروہ ابن سبا کو افسانوی کردار سمجھتا ہے۔یہی نکتہ انہیں دوران گفتگو کئی بار سمجھایا جاتا رہا لیکن اپنی ضد اور انا میں تسلیم کرنے سے انکار کرتا رہا!
ابن سبا ملعون موجد عقائد شیعیت کے موضوع پر باقائدہ مناظرےکی شروعات سے پہلے رانا سعید شیعہ کا اپنے گذشتہ مناظرے کا رونا شروع !
رانا محمد سعید شیعہ : قریشی صاحب گفتگو محفوظ کی ہے تو ذرا شئیر کریں تا کہ سب دیکھ سکیں کہ کیسے محفوظ کی ہے ۔
جعفر صادق: ابھی تو صرف ٹیکسٹ فائل محفوظ کی ہے۔ فکر نہ کریں۔۔۔ میں بد دیانت نہیں ہوں۔ گذشتہ کسی بھی پی ڈی ایف میں کوئی خیانت نہیں کی گئی۔ الحمدلللہ۔ بلکہ آپ کے ساتھ جو قاتلین عثمان پر گفتگو کی گئی ،اسے دو الگ الگ پی ڈی ایف میں محفوظ کیا گیا تھا۔ ایک پی ڈی ایف تو مکمل اسکرین شاٹس کی صورت میں ہے۔ آپ کو اجازت ہے۔۔۔ دونوں پی ڈی ایف کا موازنہ کرکے ان مقامات کی نشاندہی کریں جہاں خیانت کی گئی ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : آپکی ویب سائیٹ پر میرا ایک مناظرہ پڑا ہے ،ختم نبوت کے موضوع پر جس میں آپ نے سارے کا سارا اپنا تبصرہ گھسا کر فقط چند سکرین شارٹس لگائے۔ بقیہ گفتگو کو تبصرہ کے نام پر کانٹ چھانٹ کر اصل ہی اڑا دی۔
جعفر صادق: آج تین بجے میں ایک اہم نکتہ بمعہ تین شیعہ کتب کے اسکینز کے ساتھ ثابت کروں گا اور آپ سے اقرار بھی کراؤں گا۔ ان شاء اللہ
⬅️ اس کے بعد پہلی دلیل کا کچھ حصہ بھی آج ہی پیش کر کے اس پر گفتگو کی جائے گی۔
پہلی بات وہ میری سائیٹ نہیں ہے اور شاید ختم نبوت کے موضوع پر علی معاویہ بھائی سے آپ کا مناظرہ ہوا تھا۔ اس کی بات کر رہے ہیں۔ اس میں کہاں خیانت کی گئی ہے؟
رانا محمد سعید شیعہ : محترم اب نکات کا مرحلہ ختم ہو گیا ہے ۔ اب دلائل کی باری ہے ۔ اب صرف دلائل کی طرف آئیں اور اب گفتگو کی شروعات آپ دلائل سے ہی کریں گے مزید وقت ضائع کیئے بغیر ۔
اس گفتگو میں ساری کی ساری خیانت ہے۔ تبصرہ ایڈ کر کے اصل موضوع کی سمت کو ہی بدل دیا گیا ۔ آپکو ہو بہو اس کی فائل کیوں بنانا پسند نا آئی اور کیوں تبصرہ کے نام پر اصل گفتگو سے کھلواڑ کیا گیا۔
یہ معاملہ آج کے دلائل کی شروعات تک معطل ہے تب تک عام گروپ ممبر کی حیثیت سے گفتگو کریں ۔ دلائل کا آغاز ہوگا تو اس شرط کا اطلاق دوبارہ ہو جائے گا۔
جعفر صادق: یہی تو کروں گا۔ شیعہ کتب کے اسکینز دلائل نہیں ہوتے کیا؟
میں نے ابھی چیک کیا ہے۔۔ وہ *مناظرہ پر تبصرے* کی پی ڈی ایف ہے۔دوسری بات مناظرہ تو ہوا ہی نہ تھا۔
کیا آپ نے مدعی کو دعویٰ ثابت کرنے کا کہا تھا؟ گفتگو کس موضوع پر ہوتی رہی۔۔خیر چھوڑیں۔۔۔ یہاں ہم صرف ابن سبا پر گفتگو کریں گے۔
رانا محمد سعید شیعہ : جی جی دلائل کا آغاز ہی کریں گے آپ ۔ نکات اور اقرارات کا مرحلہ ختم شد۔
جعفر صادق: مطلب دعویٰ کے بعد مدعی دلیل دیکر فریق مخالف کو منوانے کا کہہ بھی نہیں سکتا۔؟
رانا محمد سعید شیعہ : لیکن مکالمہ کے عنوان سے تبصرہ کے عنوان سے نہیں ہے۔ گفتگو کاٹی گئی ہے ۔ مولوی صاحب شاہ اسماعیل کی عبارت سے فرار کر گئے تھے اقرار کر رہے تھے نا انکار کر رہے تھے، اسلئے مناظرہ رک گیا ، اور بعد میں موصوف نے شرط رکھی مناظرہ جاری کرنا ہے تو شاہ اسماعیل کی عبارت کو ترک کر دیا جائے اس پر گفتگو نا کی جائے تو آگے بڑھتے ہیں ۔ گویا مخالف سے کہہ رہے ہیں کہ اپنی دلیل نا دو اور مناظرہ آگے بڑھاؤ ۔ دلیل پیش کر کے دلیل کا رد مطلوب ہوتا ہے ۔
جعفر صادق: اس مناظرے کا موضوع کیا تھا؟
اہل سنت ختم نبوت کے انکاری ؟
یا
شیعہ ختم نبوت کے انکاری ؟
مدعی کون تھا؟
دعویٰ کیا تھا؟
گفتگو کس موضوع پر کی گئی؟
مدعی کے دعویٰ پر یا مدعا علیہ کے جواب دعویٰ پر؟
کیوں گڑے مردے اکھاڑ رہے ہیں۔(یہ محاورہ ہے)
ابن سبا تک رہیں سرکار۔
یہ دیکھیں ٹائیٹل پر واضح تبصرہ لکھا ہوا ہے۔
(نوٹ: اس کے بعد شیعہ مناظر سے اسی مناظرہ کے متعلق چند بنیادی سوالات پوچھے گئے تو ان کا بھی دو ٹوک جواب نہیں دے سکے۔ ظاہر ہے سچا انسان تو فر فر جواب دیتا ہے، جھوٹے کو سوچ سوچ کے جواب دینا پڑتے ہیں۔ بحرحال وہ تمام گفتگو حذف کی جاتی ہے۔ وہ گفتگو الگ سے محفوظ کی جائے گی۔ان شاءاللہ)
جعفر صادق: بس ختم کریں اس موضوع کو۔جو سچ ہے وہ عوام خود دیکھ سکتے ہیں۔اب اصل موضوع پر گفتگو شروع کر رہا ہوں۔ آج گفتگو کا شروعاتی مرحلہ ہے۔
مناظرے سے پہلے شیعہ مناظر رانا محمد سعید کے دو اعترافات
شیعہ مناظر نے پہلے ہی دو اہم اعترافات کر لئے ہیں۔
♦ *پہلا اعتراف:* عبداللہ ابن سبا افسانوی کردار ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ ایک مضبوط حقیقت ہے ۔
♦ *دوسرا اعتراف:* جواب دعویٰ میں واضح بیان کردیا ہے کہ ممکن ہے کہ ابن سبا کے عقائد بھی وہی ہوں جو آج اہل تشیع کے بنیادی عقائد سمجھے جاتے ہیں۔ یعنی ابن سبا کے عقائد اور اہل تشیع کے عقائد میں مماثلت خارج از امکان نہیں ہے۔
⬅️ اس کے علاوہ اہل تشیع مؤقف بتاتے ہوئے رانا صاحب نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ان کے ہاں ابن سبا پر مختلف آراء ہیں، *کچھ کے نزدیک یہ افسانوی کردار بھی سمجھا جاتا ہے۔*