مسلمانوں سے دشمنی اور کافروں سے دوستی رکھنا
سوال: ایک مسلمان مسلمانوں کا ساتھ چھوڑ کر کافروں سے میل جول رکھتا ہے اور مسلمانوں کو تباہ برباد کرنا چاہتا ہے تو یہ شخص اسلام سے خارج ہے کہ نہیں؟
جواب: کافروں سے دوستی اور مسلمانوں سے عداوت اور نیز مسلمانوں کی تباہی بربادی کی سعی، یہ تمام باتیں سخت مذموم اور مؤجب گناہ کبیرہ ہیں۔ تا ہم ایک مسلمان سے جب تک ایسا فعل یا اعتقاد ظاہر نہ ہوا ہو جو مؤجب کفر ہو تو شرعاً اس پر کفر کا حکم نہیں لگا سکتے ہیں قال الله تعالى يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّىۡ وَعَدُوَّكُمۡ اَوۡلِيَآءَ
(سورۃ الممتحنہ: آیت نمبر، 1)
وقال الله تعالى لَا يَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ
(سورۃ آل عمران: آیت نمبر، 28)
چونکہ ہندوستان میں مسلمانوں کے پاس ایسی قانونی طاقت نہیں ہے کہ مرتدین اور بد دینوں کو راہ راست پر لانے کیلئے استعمال کر سکیں۔ اس لئے مختص مذکور اور نیز ہر وہ شخص جو ضروریاتِ دین کو بجا نہ لاتا ہو یا انکار کرتا ہو، ان کے متعلق مسلمانوں کا فرض ہے کہ نہایت ہوشیاری اور نرمی سے اسلامی ضروریات کی پابندی کی طرف ان گمراہوں کو ترغیب دیا کریں اور ہر مسلمان اس کو اپنا فرض سمجھیں کہ مسلمان بھائی کو جہنم سے چھڑانے کیلئے ہر ممکن کوشش استعمال کریں۔
(معين الفتاوىٰ: صفحہ، 758)