Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کا نمازِ جنازہ پڑھنے اور پڑھانے والے کا حکم


شیعہ کا نماز جنازہ پڑھنے اور پڑھانے والے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شیعہ کا جنازہ پڑھایا گیا، پڑھانے والے امام کو بھی علم تھا کہ یہ شیعہ ہے اور پڑھنے والوں کو بھی معلوم تھا کہ یہ شیعہ ہے۔ اب ان دونوں کا کیا حکم ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب: بشرطِ صحت سوال اگر مرنے والے کے عقائد کفریہ تھے اور جنازہ پڑھانے والے کو اس کے عقائد معلوم تھے اور جائز سمجھ کر جنازہ پڑھایا ہے تو جنازہ پڑھانے والا شخص کافر ہو گیا، اگر وہ شادی شدہ ہے تو اس کا نکاح ٹوٹ گیا، اس کو چاہیے کہ تجدید ایمان و نکاح کرے۔ اور اگر مرنے والے کے عقائد کفریہ تھے اور پڑھانے والے نے ناجائز سمجھتے ہوئے رسماً اور سیاستاً جنازہ پڑھایا تو وہ گمراہ و فاسق ہے کافر نہیں ہے۔ اور جنازے میں شریک ہونے والوں کا بھی یہی حکم ہے۔

وشرطها ستة اسلام الميت وطهارته وفی الشامى قوله وشرطها اي شرط صحتها:

(الدرمع الرد:جلد:1:صفحہ:640)

ومنها استحلال المعصية صغيرة كانت او كبيرة كفر: (شرح فقه الاكبر:صفحہ:152)

فنقول لا يصلی على الكافر لان الصلاة على الميت دعاء واستغفار له والاستغفار للكافر حرام: 

(المحيط البرهانی:جلد:3:صفحہ:82)

وقال ابن التيميهؒ: قال القاضی ابو يعلى من قذف عائشةؓ بما براءها الله تعالىٰ منه كفر بلا خلاف....... ويكفر الرافضه الذين كفروا الصحابة وفسقو هم وسبوهم: 1ھ: ولو قال ابو بكر الصديقؓ لم يكن من الصحابة يكفر لان الله تعالىٰ سماه صاحبه بقوله: اذ يقول لصاحبه لا تحزن:

(رسائل ابن عابدين:جلد:1:صفحہ:358:59)

قلت وكذا يكفر قاذف عائشةؓ ومنكر صحبه ابيها لان ذلك تكذيب صريح القرآن:

(مجموعه رسائل الكشميری:جلد:3:صفحہ:50)

ادعت الروافض ايضا ان علياؓ نبي۔۔۔۔۔۔ الى قوله رضي الله عنه لعنهم الله وملائكته وسائر خلقه الى يوم الدين فانهم باللغو في غلوهم ومردوا على الكفر وترکو الاسلام وفارقوه الايمان وجحدوا الاله والرسل والتنزيل فنعوذ بالله ممن ذهب الى هذه المقالة: (مجموعه رسائل كشميری:جلد:3:صفحہ:55)

(ارشاد المفتین:جلد:1:صفحہ:472)