Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت مولانا مفتی غلام الرحمٰنؒ کا فتویٰ


حضرت مولانا مفتی غلام الرحمنؒ

حضرت مولانا مفتی غلام الرحمٰنؒ کا فتویٰ:

ضروریاتِ دین کا انکار باجماع امت قطعاً کفر ہے،ناواقفیت و جہالت کو اس میں عذر قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ کسی قسم کی تاویل سنی جا سکتی ہے اور قطعیاتِ محضه:جو شہرت میں اس درجہ کو نہ پہنچے ہوں تو حنفیہ کے نزدیک اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر کوئی عام آدمی بوجہ نا واقفیت و جہالت کہ ان کا انکار کر بیٹھے تو فوراً اس کو اسلام سے خارج قرار نہیں دیا جائے گا،بلکہ پہلے اس کو سمجھایا جائے گا اور اس کے شکوک وشبہات کا ازالہ کیا جائے گا،اس کے بعد اگر وہ اپنے انکار پر قائم رہے،تو اب کفر کا حکم لگایا جائے گا۔

جس طرح کفر کی ایک قسم تبدیلی مذہب ہے،اسی طرح دوسری قسم یہ بھی ہے کہ ضروریاتِ سے دین اور قطعیات اسلام میں سے کسی چیز کا انکار کر دیا جائے یا ان میں سے ایسی تاویل کی جائے جس سے ان کی معروف غرض بدل جائے اور معاملہ کچھ سے کچھ ہو جائے۔قرآن کریم کی اصطلاح میں اس کا نام الحاد ہے۔

اِنَّ الَّذِيۡنَ يُلۡحِدُوۡنَ فِىۡۤ اٰيٰتِنَا لَا يَخۡفَوۡنَ عَلَيۡنَا:

جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں ٹیڑھا راستہ اختیار کرتے ہیں وہ ہم سے چھپ نہیں سکتے۔

فقہائے کرامؒ کے ہاں اس قسم کی دسیسہ کاری کا نام زندقہ ہے۔علامہ دسوقیؒ کے ہاں زندیق وہ ہے جو اپنا مسلمان ہونا ظاہر کرے اور باطن میں کفر پر قائم ہو۔

یہ دراصل منافق ہے۔گویا جس کو صدرِ اوّل میں منافق کہا جاتا تھا اس کو اب فقہائے کرامؒ زندیق کہتے ہیں۔زندیق کا معاملہ عام مرتدین سے زیادہ سخت ہے،کیونکہ یہ لوگ درِ پردہ اس نام کی بنیادیں کھوکھلی کر کے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے رہتے ہیں لہٰذا ان کو توبہ کی مہلت بھی نہیں دی جائے گی۔

(فتاویٰ عثمانیه:جلد:1:صفحہ 91)