حضرت مولانا مفتی محمودؒ کا فتوٰی
حضرت مولانا مفتی محمودؒ کا فتوٰی:
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ فرقہ شیعہ جبکہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید اور حضور اکرمﷺ کی نبوت قرآن مجید کو کتاب آسمانی اور اپنا دین سمجھیں اور جزا کے قائل بھی ہو تو کیا ان کو مسلمان صاحبِ اسلام سمجھا جائے گا ؟
جواب: اگر ایسا شیعہ ہو کہ توحید کے ساتھ دیگر ضروریاتِ دین میں سے کسی کا منکر ہو مثلاً حضرت جبرئیلؑ کو وحی پہنچانے میں غلطی اور خیانت کرنے کا قائل ہو، یا صحبت سیدنا صدیق اکبرؓ کا انکاری ہو سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتا ہو وغیر ذلک: یا سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جائز اور کار خیر سمجھتا ہو ، ایسا شیعہ کافر ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد:1:صفحہ: 220)
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ مثلاً زید زندگی میں ختم نبوت کا منکر تھا اور غلام احمد قادیانی کو نبی مانتا تھا، اور چندہ بھی ربوہ میں بھیجتا رہتا تھا اور جب مرنے لگا تو وصیت بھی کی کہ مجھے ربوہ میں دفن کرنا اور روفن کیلئے زمین بھی قیمتاً ربوہ میں بطورِ دستور مرزائیوں کیلئے رکھی تھی۔اور مرنے سے قبل زید کا رشتہ دار بکر آیا اور اس نے کہا کہ توبہ کر لو لیکن اس نے جواب دیا کہ مجھے درد ہے چھوڑ دو ۔ اور جب مر گیا تو اس کے لڑکوں نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ وہ کلمہ پڑھ رہا تھا اور ایک مولوی نے اس کا جنازہ پڑھا دیا کہ وہ مسلمان ہے، کیونکہ کلمہ پڑھ رہا تھا۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس کا جنازہ پڑھنا جائز تھا یا نہ؟ اگر جائز نہ تھا تو مولوی صاحب کو کیا کرنا چاہیے اور اس کے لڑکوں کے سوا کوئی بھی شہادت نہیں دیتا کہ شہادت قبول ہو یا نہ؟ آیا اس امام کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ختم نبوت کا انکار کفر ہے۔ جو شخص اس کفر کا آخری دم تک (العیاذباللہ ) اظہار کرتا رہے اسے کافر سمجھ کر ہی اس کے ساتھ معاملہ تجہیز و تکفین وغیرہ کیا جائے گا۔ اس کی جنازہ کی نماز پڑھنی مسلمانوں کے لئے جائز نہ ہوگی۔
نفس کا شریف: لا اله الا الله محمد رسول اللہ کے پڑھ لینے اور اس کے ثابت ہو جانے کے باوجود اس پر مسلمان کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔ مرزائی تو توحید کے بھی قائل ہوتے ہیں اور حضور اکرمﷺ کی نبوت کو بھی مانتے ہیں۔ اور اس کلمہ شریف کا مطلب تو اتنا ہی ہے۔ اس کے تو وہ مرزائی ہو کر بھی قائل تھے۔ مرزائی کا کفر تو حضوراکرمﷺ کے بعد کسی کا ذب مدعی نبوت کی نبوت کے اقرار سے لازم آیا تھا۔ اور اس کلمہ شریف کے پڑھنے سے اس مذکور کفر کی برات لازم نہیں آتی۔ لہٰذا اس کلمہ کو ایسے مبینہ کفر سے بیزاری کا قرینہ نہیں قرار دیا جائے گا۔ البتہ اگر اس نے ختم نبوت کا اقرار اور مدعی نبوت کی نبوت سے انکار کا اظہار کیا ہو اور اس پر گواہ ہوں خواہ اس کے لڑکے ہی کیوں نہ ہوں تو اس صورت میں مسلمان ہوگا۔ اور اس کا جنازہ پڑھنا درست ہو گا۔ مولوی صاحب مذکور نے یقیناً غلطی سے اس کا جنازہ پڑھا ہوگا اسے کافی احتیاط سے کام لینا چاہئے اور اس گزشتہ غلطی سے توبہ کرنی چاہنے غلطی کا اقرار کرنے کی صورت میں توبہ کرکے اس کی امامت درست ہوگی۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:1صفحہ: 207)
ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
مؤمن اور مسلم دونوں ایک ہے۔ ایمان کا تعلق قلب کے ساتھ ہے اور اسلام کا ظاہر کے ساتھ لیکن اگر تصدیقِ قلب نہیں تو ظاہری اعمال کے باوجود مسلم نہیں بلکہ منافق ہے۔
(الفتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:11صفحہ: 213)