حضرت مولانا محمد منظور احمد نعمانیؒ کا فتویٰ
حضرت مولانا محمد منظور احمد نعمانیؒ کا فتویٰ
سوال: شریعت کا مسئلہ ہے کہ اگر کسی آدمی میں 99 باتیں کفر کی ہوں اور ایک بات اسلام کی تو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی مسلمان ہی کہا جائے گا شیعوں میں تو اسلام کی سینکڑوں باتیں ہیں وہ خدا تعالیٰ اور رسولﷺ کو بھی مانتے ہیں نماز روزہ کو بھی مانتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔لہٰذا ان کو کیسے اسلامی دائرہ سے خارج اور کافر قرار دیا جا سکتا ہے؟
جواب: یہ انتہائی جاہلانہ بات اس لائق نہیں تھی کہ اس کے بارے میں کچھ لکھنا ضروری سمجھایا جائے لیکن یہ بات بہت مشہور ہے اس لیے میں اسے سمجھا گیا کہ اس بارے میں کچھ لکھ دیا جائے۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں انہوں نے خود نہیں سوچا کہ وہ کیسے مہمل بات کہہ رہے ہیں ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ کو ماننا اسلام کی سب سے پہلی بات ہے۔اور معلوم ہے کہ ہندو عیسائی یہودی مجوسی اور تمام ہی مذاہب والے خدا تعالیٰ کا وجود مانتے ہیں اگرچہ شرک جیسی گمراہیوں میں مبتلا ہیں اور اسی طرح تمام مذاہب والے دنیا کے اعمال کی جزا اور سزا کے بھی قائل ہیں یہود و نصارٰی اپنے گمراہانہ عقیدوں کے ساتھ پیغمبروں کے بارے میں اسلام کو اور اللہ تعالیٰ کہ نازل کردہ آسمانی کتب کے ماننے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔
اور اسی طرح سب مانتے ہیں کہ زنا کرنا چوری کرنا ظلم اور فساد بری باتیں ہیں۔اور غریبوں کی مدد کرنا بھوکوں کو کھانا کھلانا پیاسے کو پانی پلانا نیکی کے کام ہیں ظاہر ہے کہ یہ سب باتیں اسلام کی ہیں تو کیا ۔۔۔۔۔ ان باتوں کے ماننے والے سب مسلمان ہیں ۔۔۔۔۔؟
(خمینی اور اثنا عشریہ کے بارے میں علماء کرامؒ کا متفقہ فیصلہ: صفحہ:31)