حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدّث دہلویؒ کا فتویٰ
حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدّث دہلویؒ کا فتویٰ
دین اسلام کہ مخالف و منکر کا اگر حال یہ ہے کہ وہ ظاہر میں بھی اسلام کا منکر ہے اور باطن میں بھی یعنی دل سے بھی منکر ہے اور اس کو کافر کہا جائے گا۔اور اگر اس کا حال یہ ہے کہ ظاہر میں اور زبان سے تو اسلام کا اقرار کرتا ہے لیکن دل سے منکر ہے تو اس کو منافق کہا جائے گا۔اور اگر ایسا ہے کہ بظاہر اسلام کو مانتا ہے اور اپنے کو مسلمان کہتا ہے لیکن بعض ایسی دینی حقیقتوں کی جن کا ثبوت رسول اللہﷺ سے قطعی اور بدیہی ہے ایسی تشریح و تاویل کرتا ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعینؒ اور اجماع امت کے خلاف ہے تو اس کو زندیق کہا جائے گا اس کے بعد حضرت شاہ صاحبؒ زندقہ کی چند مصالحے بیان فرمائی ہیں اسی سلسلہ میں شیعوں کے بارے میں ارقام فرماتے ہیں:
اور اسی طرح وہ لوگ بھی زندیق ہیں جو کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ اہل جنت (یعنی مومنین صادقین) میں سے نہیں ہے (بلکہ معاذ اللہ منافق اور جہنمی ہیں) جبکہ واقعہ یہ ہے کہ وہ احادیث ۔۔۔۔۔ حضورﷺ سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے،جن میں ان دونوں کے جنتی ہونے کی بشارت (اور مؤمن صادق ہونے کی شہادت) دی گئی ہے یا جو یہ کہتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ کے بعد کسی کو نبینہ کہا جائے گا لیکن نبوت کی جو حقیقت ہے یعنی کسی انسان کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے مخلوق کی ہدایت کے لیے مبعوث اور نامزد ہونا اور گناہوں سے اور رائے میں غلطی اور اس پر قائم رہنے سے معصوم و محفوظ اور اس کا مفترض الطاعت ہونا تو یہ سب ہمارے ماموں کو حاصل ہے تو ایسے عقائد و خیالات رکھنے والے زندیق ہیں۔
(مسوی شرح مؤطا امام مالکؒ:2:صفحہ:110)