فصل:....[علوم علی رضی اللہ عنہ سے استفادہ]
امام ابنِ تیمیہؒفصل:....[علوم علی رضی اللہ عنہ سے استفادہ]
[اشکال] :شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علوم سے استفادہ کیا۔‘‘
[جواب]: ہم کہتے ہیں : یہ باطل ہے۔ اس لیے کہ کوفہ جو کہ آپ کا گڑھ تھا وہاں کے لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کوفہ آنے سے پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایمان ‘قرآن‘تفسیر‘فقہ ‘ اور سنت سیکھے۔ جب [روایت حدیث میں ] کہا جائے کہ :ابو عبدالرحمن نے ان پر پڑھا‘‘اس کا معنی ہے کہ انہیں حدیث پیش کی [اور سکھائی]۔ حضرت ابوعبدالرحمن نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کوفہ آنے سے پہلے قرآن حفظ کرلیا تھا۔[ابو عبدالرحمن بن حبیب بن ربیعہ السلمی الکوفی القاری ۔ابن سعد نے طبقات ۶؍۱۷۲ میں لکھا ہے: آپ نے حضرت علی؛ اور حضرت عبداللہ اور عثمان رضی اللہ عنہم سے روایات نقل کی ہیں ۔سن بہتر ہجری میں نوے سال کی عمر میں کوفہ میں انتقال ہوا۔ آپ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے۔]
یہ ابو عبدالرحمن اور دوسرے علماء اہل کوفہ جیسا کہ علقمہ، الاسود، شریح، والحارِث[بن قیس]التیمی، وزِر بن حبیش، عاصم بن ابی نجود رحمہم اللہ-جس پر قرآن پڑھا گیا-ان لوگوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن سیکھا۔ یہ لوگ مدینہ جاتے توحضرت عمر اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے علم سیکھا کرتے تھے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ان لوگوں نے ایسے اکتساب علم نہیں کیا جیسے حضرت عمر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے کیا تھا۔
٭ شریح رحمہ اللہ آپ کے دور کے قاضی تھے جنہوں نے یمن میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے تعلیم حاصل کی۔آپ فقہی مسائل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مناظرہ کیا کرتے تھے ‘ آپ کی تقلید نہیں کرتے تھے۔یہی حال قاضی عبیدہ سلمانی کا بھی تھا؛ وہ فرمایا کرتے تھے: ’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کیساتھ آپ کی اجتماعی رائے آپ کی انفرادی رائے سے زیادہ محبوب ہے۔
٭ اہل مکہ و مدینہ نے بھی آپ سے[اتنا زیادہ ] علم حاصل نہیں کیا۔یہی حال اہل شام اور بصرہ کا ہے۔یہ پانچ بڑے شہر دونوں حجاز؛ دو عراقی شہر اور شام؛ یہاں سے علوم نبوت پھوٹا ہے۔ ایمان و قرآن اور شریعت کے علوم یہاں سے نکلے ہیں ۔ ان شہروں کے باسیوں نے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اکتساب فیض نہیں کیا۔اس لیے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان شہروں میں ایسے لوگ بھیج دیئے تھے جو انہیں قرآن و سنت کی تعلیم دیتے۔اہل شام کے پاس معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا ۔اور اہل عراق کی طرف حضرت عبداللہ بن مسعود اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما اور دیگرصحابہ کو روانہ کیا۔