Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحقؒ کا فتاویٰ


شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحقؒ

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحقؒ کا فتاویٰ:

اگر کوئی شخص ایمان کا مدعی ہے مگر نماز یا زکوٰۃ سے انکار کرتا ہے یا اس خاکہ میں تبدیلی و ترمیم کی ناروا جسارت کرتا ہے جو اس کے معمار اوّل نے ان عبادات کیلئے تیار فرمایا تو اسے اس قصر محمدیﷺ میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں اور نہ اس کا دعوائے ایمانی قابل اعتنا ہے، خواہ وہ ہزار بار اس کے استحکام و تعمیر کی رٹ لگاتا رہے۔ اور ہمارے اس دعویٰ کا ماخذ قرآن کریم، سنت رسولﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و خلفاء راشدینؓ کا طرز عمل ہے۔ ارشاد ربانی ہیں۔

فاقتلو المشركين حيث وجدتموهم فان تابو او اقامو الصلوة وأتو الزكوة فخلو سبيلهم:

ترجمہ: ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو، پس اگر وہ تائب ہو کر نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو ۔

سیدنا ابن عمرؓ کی روایت میں ہے کہ حضور اقدسﷺ نے فرمایا ۔۔۔۔۔ جب تک لوگ تو حید و رسالت کا اقرار اور نماز و زکوٰۃ ادا نہ کریں تو مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ان سے جنگ کرتا رہوں ۔ جب وہ ایسا کرنے لگیں تب وہ اپنے مال و آبرو کو مجھ سے محفوظ کر سکیں گے۔

پھر ان ارکان کے باہمی ارتباط کی وضاحت اس طرح فرمائی کہ جب بنو ثقیف کے ایک وفد نے طائف سے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرنے کا ارادہ ظاہر کیا مگر اس شرط پر کہ اسلام کے ایک اہم رکن نماز سے ہمیں معاف رکھا جائے تو حضور اکرمﷺ نے بڑی سختی اور حقارت سے ان کی یہ درخواست ٹھکرا دی اور فرمایا کہ بھلا وہ دین ہی کیا ہے کہ جس میں نماز نہ ہو۔

خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبرؓ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بھرے مجمع میں اعلان فرمایا۔ خدا تعالیٰ جل شانہ کی قسم! جو شخص نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے گا ( ان میں سے ایک کی تعبدی حیثیت سے انکار کرے گا ) تو میں اس سے قتال کروں گا۔

 پھر سیدنا صدیق اکبرؓ نے جرآتِ ایمانی سے کام لے کر تلوار نیام سے نکالی اور ایک خون ریز جنگ کے بعد اس فتنہ کو تہ خاک کیا۔ 

بنابریں کہ ایمان نام ہے پورے دین کے التزام کا۔ پس اگر کوئی شخص نماز اور زکوۃ میں تفریق کرتا ہے، گویا وہ پورے دین پر ایمان نہ لایا اور جو پورے دین پر ایمان نہ لایا وہ شخص قطعی کافر ہیں۔

(فتاویٰ حقانیہ:جلد:4:صفحہ:113)