Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فصل:....[حضرت علی رضی اللہ عنہ اورعلم نحو]

  امام ابنِ تیمیہؒ

فصل:....[حضرت علی رضی اللہ عنہ اورعلم نحو]

[اشکال] :شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ علم نحو کے واضع تھے۔آپ نے ابو الاسود سے کہا تھا۔ کلام کی تین قسمیں ہیں ۔ اسم، فعل، حرف۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو الاسود کو اعراب کے اقسام بھی بتائے تھے۔‘‘

[جواب]: ہم کہتے ہیں :’’ علم نحو، علوم نبوت میں شمار نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک استنباطی علم ہے۔جوکہ قوانین ِزبان کی حفاظت کا ایک وسیلہ ہے۔اس زبان میں قرآن نازل ہوا۔ خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں لوگ اعراب پڑھنے میں غلطی کا ارتکاب نہیں کرتے تھے۔ اس لیے اس کی ضرورت پیش نہیں آئی تھی۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ میں سکونت پذیر ہوئے تو وہاں عجمی لوگ بودوباش رکھتے تھے جو اکثر اعراب میں غلطیاں کیا کرتے تھے اس لیے آپ نے علم نحو کی ضرورت محسوس کی۔نقل کیا گیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو الاسود سے کہا تھا: اُنحُ ھٰذَا النَّحْوَ‘‘(اسی طریقہ پر چلیے) ۔بنا بریں اس علم کو نحو کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ جس طرح دوسرے لوگوں (حجاج بن یوسف ثقفی) نے ضرورت کے پیش نظر نقطے ‘ خط نیز مدّ و شدّ وغیرہ علامات ایجاد کیں ؛اور اس طرح کے دیگر علوم بنا بر ضرورت ایجاد کیے۔پھر اہل کوفہ و بصرہ نے علم نحو کی آبیاری کی اور خلیل نے علم عروض وضع کیا۔