Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فصل:....[امام مالک رحمہ اللہ اور علوم حضرت علی رضی اللہ عنہ ]

  امام ابنِ تیمیہؒ

فصل:....[امام مالک رحمہ اللہ اور علوم حضرت علی رضی اللہ عنہ ]

[اشکال ]:شیعہ لکھتا ہے:’’مالکیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد سے استفادہ کیا۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]

[جواب]: ہم کہتے ہیں : یہ صریح جھوٹ ہے۔[اہل بیت کی مرویات میں چونکہ جھوٹ کا عمل دخل ہو گیا تھا، اس لیے روایت حدیث میں عدالت و ضبط کا لحاظ رکھنے والے محدثین اہل بیت علماء سے روایات اخذ کرنے میں احتیاط کیا کرتے تھے۔ اہل بیت کے متعصب شیعہ اپنے علماء سے جھوٹی روایات بیان کرنے میں عام طور سے بدنام تھے۔ جو احادیث اس عیب سے پاک ہوں ان کے ذکر و بیان میں محدثین کوئی باک نہیں سمجھتے تھے۔ اسماء الرجال کے فن کا طالب جو راویان حدیث کے کوائف و احوال معلوم کرنے کا خواہاں ہوں کہ وہ علم حدیث کے علماء و ائمہ کے عدل و انصاف سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس مسئلہ کی تحقیق کے لیے دیکھیے مقالہ جس کا عنوان ہے: ’’تسامح اہل السنۃ فی الروایۃ عمن یخالفونھم فی العقیدۃ‘‘(مجلۃ الازہر، مجلد: ۲۴، ص: ۳۰۶۔ ۳۱۲)] موطا امام مالک موجود ہے۔ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد سے چندروایات نقل کی گئی ہیں ۔ اس میں زیادہ غیر اہل بیت راویوں کی مرویات پائی جاتی ہیں ۔ اس میں حضرت جعفر سے صرف نو احادیث منقول ہیں ۔ او رامام مالک نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے امام جعفر کے علاوہ کسی سے بھی حدیث روایت نہیں کی۔ اسی طرح کتب حدیث و سنن و مسانید میں زیادہ تر غیر اہل بیت راویوں کی مرویات پائی جاتی ہیں ۔