قرآن کریم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں نازل ہونے والی آیات مبارکہ
علماء مشائخ کمیٹی سعودی عربقرآن کریم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں نازل ہونے والی آیات مبارکہ:
کتاب اللہ العزیز میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں نازل ہونے والی آیات مبارکہ میں سے درج ذیل ہیں :
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ الۡغٰفِلٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ لُعِنُوۡا فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ۞
(سورۃ النور: آیت، 23)
ترجمہ: بے شک وہ لوگ جو پاک دامن بے خبر مؤمن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت میں لعنت کیے گئے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔
سیّدنا ابنِ عباسؓ، ضحاک بن مزاحم ہلالی ابو القاسم خراسانی، مفسر قرآن تھے۔ یہ بذاتِ خود صدوق تھے۔ متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے احادیث کی روایت کی یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی صحابی سے ان کا سماع ثابت نہیں تقریباً 102 ہجری میں وفات پائی۔
(سیر اعلام النبلاء للذہبی: جلد، 4 صفحہ، 598 تہذیب التہذیب لابنِ حجر: جلد، 2 صفحہ، 572)
اور عبد الرحمٰن بن زید بن اسلم: عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم قریشی بنی عدی کے آزاد کردہ تھے قاری قرآن و مفسرِ قرآن تھے ایک جلد میں قرآن کی تفسیر لکھی اور الناسخ و المنسوخ پر ایک کتاب تحریر کی 182 ہجری میں وفات پائی۔
(سیر اعلام النبلاء للذہبیؒ: جلد، 8 صفحہ، 349 تہذیب التہذیب لابنِ حجرؒ: جلد، 3 صفحہ، 363)
ابن جریر رحمۃ اللہ فرماتے ہیں:
یہ آیات خصوصاً سیّدہ عائشہؓ کی شان میں نازل ہوئیں۔
(کتاب التفسیر لابنِ ابی حاتمؒ: جلد، 8 صفحہ، 2556 حاکم: جلد، 4 صفحہ، 11 تفسیر ابنِ جریرؒ: جلد، 17 صفحہ، 229 الدر المنثور للسیوطی: جلد، 6 صفحہ، 164)
یہ آیتِ کریمہ ان سترہ آیات میں سے ایک ہے جو سیّدہ عائشہؓ کی شانِ براءت میں نازل ہوئیں جو اللہ تعالیٰ کے فرمان: اِنَّ الَّذِيۡنَ جَآءُوۡ بِالۡاِفۡكِ عُصۡبَةٌ مِّنۡكُمۡ الخ۔
(سورۃ النور: آیت، 11)
ترجمہ: بے شک وہ لوگ جو بہتان لے کر آئے ہیں وہ تمہی سے ایک گروہ ہیں۔
اُولٰٓئِكَ مُبَرَّءُوۡنَ مِمَّا يَقُوۡلُوۡنَ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّرِزۡقٌ كَرِيۡمٌ۞
(سورۃ النور: آیت، 26)
ترجمہ: یہ لوگ اس سے بری کیے ہوئے ہیں جو وہ کہتے ہیں ان کے لیے بڑی بخشش اور باعزت روزی ہے۔
یہ حافظ ابنِ حجرؒ کی ترجیح ہے وگرنہ آیات کی تعداد میں دیگر اقوال بھی ہیں۔
(فتح الباری لابنِ حجر: جلد، 8 صفحہ، 477 اور ان آیات کو آیاتِ براءت بھی کہتے ہیں۔
(مناہل العرفان للزرقانی: جلد، 2، صفحہ، 396 القوم المنیر فی اصول التفسیر لاسماعیل بن زین المکی: صفحہ، 36)
بلاشک و شبہ اس ذاتِ طاہرہ و مطہرہ کی براءت کے لیے قرآنِ کریم کا نزول ان کے فضل و شرف اور عفت و طہارت کی سب سے بڑی اور محکم دلیل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے نبی آخر الزمان سیّدنا محمد مصطفیٰﷺ کی زبانِ اقدس کے ذریعے سیّدہ عائشہؓ کی براءت کر دیتا، تو یہ بھی کافی ہوتا لیکن اللہ عزوجل نے چاہا کہ اس عفیفہ کی براءت کے لیے قرآنِ کریم نازل کیا جائے جو قیامت تک پڑھا جاتا رہے اللہ تعالیٰ نے خود گواہی دی کہ وہ عفیفہ، طیبہ و طاہرہ ہیں اور اس نے سیّدہ عائشہؓ کے ساتھ مغفرت اور رزقِ کریمانہ کا وعدہ کر لیا۔
سیّدہ عائشہؓ کے انہیں مخصوص فضائل کے ضمن میں یہ آیتِ کریمہ بھی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَنۡ تَسۡتَطِيۡعُوۡۤا اَنۡ تَعۡدِلُوۡا بَيۡنَ النِّسَآءِ وَلَوۡ حَرَصۡتُمۡ الخ
(سورۃ النساء: آیت، 129)
ترجمہ: اور تم ہرگز نہ کر سکو گے کہ عورتوں کے درمیان برابری کرو، خواہ تم حرص بھی کرو۔
ابنِ ابی ملیکہؒ کہتے ہیں:
یہ آیت بھی سیّدہ عائشہؓ کی شان میں نازل ہوئی۔ چونکہ نبی کریمﷺ دیگر ازواج کی نسبت ان سے زیادہ محبت کرتے تھے۔
(مصنف ابنِ ابی شیبۃ: جلد، 4 صفحہ، 223 تفسیر ابنِ جریر: جلد، 7 صفحہ، 570 تفسیر ابنِ کثیر: جلد، 2 صفحہ 430)
سیّدہ عائشہؓ کے سبب سے قرآنِ کریم میں آیتِ تیمم نازل ہوئی اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا الخ۔
(سورۃ المائدۃ: آیت، 6)
ترجمہ: پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو۔
(صحیح البخاری: حدیث، 3672 صحیح مسلم، حدیث، 842 تفصیلی قصہ صحیح بخاری میں موجود ہے اور جو چند صفحات بعد مختصراً درج ہے)
اس آیت کی تفسیر میں مقاتل کہتے ہیں:
آیت تیمم سیّدہ عائشہؓ کے معاملے میں نازل ہوئی۔
(تفسیر مقاتل بن سلیمان: جلد، 1 صفحہ، 375 مجموع الفتاویٰ شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ: جلد، 6 صفحہ، 389)
حافظ ابنِ حجرؒ نے اپنی کتاب (العجاب فی بیان الاسباب: جلد، 2 صفحہ، 881) میں مقاتل کا قول نقل کیا کہ آیتِ تیمم کا سببِ نزول سیّدہ عائشہؓ کا معاملہ ہے اس میں ان کی فضیلت اور برکت کی دلیل ہے۔
اسی لیے سیّدنا اسید بن حضیرؓ نے فرمایا: اے آل ابی بکرؓ یہ تمہاری پہلی برکت تو نہیں۔
(فتح الباری لابنِ حجرؒ: جلد، 1 صفحہ، 343 صحیح البخاری: حدیث نمبر، 334 صحیح مسلم: حدیث نمبر، 367)
ابنِ ابی ملیکہؒ فرماتے ہیں: بے شک وہ باعث برکت تھیں۔
(تفسیر ابنِ جریرؒ: جلد، 7 صفحہ، 79)
ایسے ہی اقوال سیدنا ابنِ عباسؓ اور سیدنا عمار بن یاسرؓ سے منقول ہیں۔
(سنن ابنِ ماجہ: حدیث نمبر، 565 فضائل الصحابۃ للامام احمد: جلد، 2 صفحہ، 874)
سیّدہ عائشہؓ کے جو خصوصی فضائل و مناقب ہیں وہ بے شمار ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
1: جیسا کہ سیّدنا انسؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ سیّدہ عائشہؓ تمام عورتوں سے افضل ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
فَضْلُ عَائِشَۃَؓ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیْدِ۔
ترجمہ: گوشت کے شوربہ میں روٹی کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔
(جمہرۃ اللغۃ لابنِ درید: جلد، 1 صفحہ، 419 النہایۃ فی غریب الحدیث و الاثر لابنِ الاثیر: جلد، 1 صفحہ، 209 لسان العرب لابنِ منظور: جلد، 3 صفحہ، 103)
عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ۔
(صحیح بخاری: حدیث نمبر، 3370 صحیح مسلم: حدیث نمبر، 2446)
سیّدہ عائشہؓ کی فضیلت تمام عورتوں پر اس طرح ہے جس طرح ثرید کی تمام کھانوں پر فضیلت ہے۔
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
کَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ کَثِیرٌ وَلَمْ یَکْمُلْ مِنَ النِّسَائِ إِلَّا آسِیَۃُ امْرَأَۃُ فِرْعَوْنَ وَمَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَۃَؓ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ۔
(صحیح بخاری: حدیث نمبر، 3411 صحیح مسلم: حدیث نمبر، 2431)
ترجمہ: مرد تو بے شمار کامل ہوئے لیکن عورتوں میں سے صرف فرعون کی بیوی آسیہ، عمران کی بیٹی مریم علیہا السلام کامل ہیں اور بے شک سیدہ عائشہؓ کو تمام عورتوں پر اس طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح ثرید کو تمام کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔
2: نبی کریمﷺ کو تمام لوگوں سے زیادہ سیدہ عائشہؓ محبوب ہیں اور سیّدنا عمرو بن عاصؓ سے مروی حدیث میں اس کی واضح دلیل موجود ہے، جب انہوں نے نبی کریمﷺ سے پوچھا: آپﷺ کو سب سے زیادہ کس کے ساتھ محبت ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا:
عَائِشَۃؓ، قَالَ: مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَ: اَبُوْہَا۔
سیدہ عائشہؓ کے ساتھ انہوں نے عرض کیا: مردوں میں سے؟ آپﷺ نے فرمایا: اس کے باپ کے ساتھ۔
حافظ ذہبیؒ فرماتے ہیں:
یہ ثابت شدہ حدیث روافض کے ناک خاک آلودہ کرنے کے لیے کافی ہے کہ آپﷺ صرف طیبات ہی سے محبت کرتے تھے۔
(سیر اعلام النبلاء للذہبی: جلد، 2 صفحہ، 146)
آخری جملہ سیّدنا ابنِ عباسؓ کا ہے انہوں نے سیّدہ عائشہؓ کے لیے کہا تھا بے شک آپ نبی کریمﷺ کی محبوب ترین بیوی تھیں اور رسول اللہﷺ صرف پاک چیزوں سے محبت کرتے تھے۔
(مسند احمد: جلد، 1 صفحہ، 220)