سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر امہات المومنین رضی اللہ عنہن کے مشترکہ فضائل
علماء مشائخ کمیٹی سعودی عربسیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کے مشترکہ فضائل
بلاشبہ امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کے فضائل، احترامات اور تعظیم و تکریم کے بے شمار دلائل و احادیث موجود ہیں اس اعتبار سے کہ وہ نبی کریمﷺ کی زوجات ہیں اور وہ سب بلاشک و شبہ آپﷺ کے اہلِ بیتؓ میں سے ہیں طاہرات، مطہرات، طیبات و مطیبات، برئیات و مبرءات اور وہ ہر اس عیب اور نقص سے بری ہیں جو عیب بھی ان کی عزت و احترام یا ان کی ذوات پر لگایا جائے۔
گویا پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے اور اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔
رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُنَّ وَ اَرْضَاہُنَّ اَجْمَعَاتٍ۔
سیّدہ عائشہؓ کے وہ فضائل جن میں دیگر امہات المومنینؓ بھی شریک ہیں وہ کچھ یوں ہیں:
1: تمام جہانوں کی عورت سے وہ سب سے افضل ہیں۔ مطلق طور پر ہر قسم کا شرف، فضل اور بلند مقام و مرتبہ انہی کے لیے ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
يٰنِسَآءَ النَّبِىِّ لَسۡتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ الخ۔
(سورة الاحزاب: آیت، 32)
ترجمہ: اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو۔
تو اللہ تعالیٰ نے مطلق طور پر امہات المؤمنینؓ کی فضیلت کا اعلان کیا ہے یہی شرف ان کے لیے کیا کم ہے۔
2: بے شک وہ سب مطلق طور پر افضل بنی آدم اور سیّد ولدِ آدم محمدﷺ کی زوجات ہیں، تو جن خواتین کو محمد رسول اللہﷺ جو افضل البشر اور سرور کونین ہیں نے اپنے لیے چن لیا ہو ان سے کوئی اور افضل کیسے ہو سکتی ہے؟ بلکہ انہیں اللہ عزوجل نے خود اپنے نبیﷺ کے لیے منتخب کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لَا يَحِلُّ لَـكَ النِّسَآءُ مِنۡۢ بَعۡدُ وَلَاۤ اَنۡ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنۡ اَزۡوَاجٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَكَ حُسۡنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَـكَتۡ يَمِيۡنُكَ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ رَّقِيۡبًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 52)
ترجمہ: تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کر لے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے مگر جس کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنے اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر پوری طرح نگران ہے۔
3: قرآنی نص کے مطابق زوجاتِ رسول اللہﷺ امہات المومنین ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اَلنَّبِىُّ اَوۡلٰى بِالۡمُؤۡمِنِيۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِهِمۡ وَاَزۡوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمۡ الخ۔(سورۃ الاحزاب: آیت، 6)
ترجمہ: یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔
گویا اللہ تعالیٰ نے انہیں تحریم، توقیر، اکرام اور تعظیم میں مومنوں کے لیے ان کی حقیقی ماؤں کے برابر قرار دیا مزید برآں اللہ تعالیٰ نے ان کے مومنوں کے ساتھ اس رشتے کی مضبوطی کے لیے نبیﷺ کے بعد ان میں سے کسی کے ساتھ بھی نکاح ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَا كَانَ لَـكُمۡ اَنۡ تُؤۡذُوۡا رَسُوۡلَ اللّٰهِ وَلَاۤ اَنۡ تَـنۡكِحُوۡۤا اَزۡوَاجَهٗ مِنۡۢ بَعۡدِهٖۤ اَبَدًا اِنَّ ذٰلِكُمۡ كَانَ عِنۡدَ اللّٰهِ عَظِيۡمًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 53)
ترجمہ: تمہارا کبھی بھی حق نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ اس کے بعد کبھی اس کی بیویوں سے نکاح کرو بے شک یہ بات ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی ہے۔
4: بے شک سب امہات المؤمنین دنیا و آخرت میں نبیﷺ کی بیویاں ہیں اس پر متعدد نصوص دلالت کرتی ہیں:
الف: سیّدہ عائشہؓ سے روایت ہے، وہ بیان فرماتی ہیں:
میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! جنت میں آپﷺ کی کون سی بیوی آپﷺ کے ساتھ ہو گی؟ آپﷺ نے فرمایا: تم تو بے شک انہیں میں سے ہو وہ کہتی ہیں کہ میں نے سوچا کہ آپﷺ نے میرے علاوہ کسی کنواری سے شادی نہیں کی۔
(ابنِ حبان: جلد، 8 صفحہ، 16 حدیث نمبر، 7096 الطبران:ی جلد، 23 صفحہ، 39 حدیث نمبر، 19053 الحاکم: جلد، 4 صفحہ، 14)
حاکمؒ کہتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے اور شیخین نے اسے روایت نہیں کیا اور علامہ البانیؒ نے السلسلۃ الصحیحۃ میں کہا یہ حدیث مسلم کی شرط پر ہے۔
(جلد، 3 صفحہ، 133)
آپﷺ کا یہ فرمان کہ تو بھی ان میں سے ہے اس بات کی دلیل ہے کہ آپﷺ کی سب ازواج جنت میں آپﷺ کے ساتھ ہوں گی۔
ب: سیّدنا عمار بن یاسر بن عامر ابو الیقظان عنسیؓ بنو مخزوم کے آزاد کردہ ہیں جلیل القدر صحابی رسول اور السابقین الاولین میں سے ہیں اللہ کی راہ میں انہیں بڑے مصائب جھیلنے پڑے دوبار ہجرت کی اور دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی بدر سمیت تمام غزوات میں شامل رہے بدر و یمامہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں بڑے اجر و مرتبہ سے نوازا 37 ہجری میں وفات پائی۔
(الاستیعاب لابنِ عبدالبر: جلد، 1 صفحہ، 351 الاصابۃ لابنِ حجر: جلد، 4 صفحہ، 575)
جب رسول اللہﷺ نے سیّدہ حفصہؓ کو طلاق دے دی تو جبرائیل امین علیہ السلام آپﷺ کے پاس آئے اور کہا: آپ حفصہؓ سے رجوع کریں کیونکہ وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والی اور بہت زیادہ تہجد گزار ہے اور بے شک وہ جنت میں آپ کی بیوی ہے۔
(البزار: جلد، 4 صفحہ، 237، حدیث نمبر، 1401 الطبرانی: جلد، 23 صفحہ، 188 حدیث نمبر، 306 حلیۃ الاولیاء لابی نعیم: جلد، 2 صفحہ، 50)
ہیثمی نے:
(مجمع الزوائد: جلد، 9 صفحہ، 247)
میں کہا اسے بزار اور طبرانی نے روایت کیا اور اس کی دونوں اسناد میں حسن بن ابی جعفر نامی ایک راوی ہے جو ضعیف ہے اور علامہ البانیؒ نے صحیح الجامع، حدیث نمبر: 4351 پر اسے حسن کہا ہے۔
ج: جب سیّدہ عائشہؓ سیدنا عثمانؓ کے قصاص کا مطالبہ کرتے ہوئے سیّدنا طلحہؓ وغیرہ کے ساتھ سیّدنا علیؓ کے پاس گئیں تو ایک آدمی نے ان کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنے کی کوشش کی، اس وقت سیّدنا عمار بن یاسرؓ نے فرمایا: تو رسول اللہﷺ کی محبوبہ کی شان میں کیا کہہ رہا ہے تو ام المؤمنین کا احترام کیوں نہیں کرتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک وہ جنت میں آپﷺ کی بیوی ہوں گی۔ سیدنا عمار بن یاسرؓ نے سیّدنا علیؓ کے سامنے یہ بات کہی اور وہ خاموش رہے۔
(فضائل الصحابۃ للامام احمد: جلد، 2 صفحہ، 867)
5: جب رسول اللہﷺ پر آیاتِ تخییر نازل ہوئیں:
يٰۤـاَيُّهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزۡوَاجِكَ اِنۡ كُنۡتُنَّ تُرِدۡنَ الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا وَزِيۡنَتَهَا فَتَعَالَيۡنَ اُمَتِّعۡكُنَّ وَاُسَرِّحۡكُنَّ سَرَاحًا جَمِيۡلًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 28)
وَاِنۡ كُنۡتُنَّ تُرِدۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَالدَّارَ الۡاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلۡمُحۡسِنٰتِ مِنۡكُنَّ اَجۡرًا عَظِيۡمًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 29)
ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ سامان دے دوں اور تمہیں رخصت کر دوں اچھے طریقے سے رخصت کرنا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔
تو رسول اللہﷺ نے اپنی بیویوں کو دو میں سے ایک چیز پسند کرنے کا اختیار دیا تو تمام ازواجِ مطہراتؓ نے اللہ، اس کے رسول اور دارِ آخرت کو پسند کیا اور دنیاوی عیش و عشرت کو ٹھکرا دیا۔ یہ ان کی صدقِ قلبی کی دلیل ہے اور اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ اس وقت نبیﷺ مادی فوائد نہ رکھتے تھے جو ان کی ترغیب کا باعث بنتے اور آپ اپنے ساتھ اپنی زوجات کو تنگ حالی پر صبر، صدق ایمان اور حقیقت تقویٰ کی تلقین کرتے۔ چنانچہ ان کی طرف سے یہ اختیار تقویٰ پر مبنی تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے شرفِ قبولیت سے نوازا اور انہیں خصوصی تکریم عطا کی:
الف: اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو ان کے بعد کسی اور سے شادی کرنے سے روک دیا۔
ب: اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو منع کر دیا کہ ان میں سے کسی کو طلاق دیں ، کیونکہ آپﷺ کی یہی زوجات آخرت میں بھی آپﷺ کی زوجات ہوں گی اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں پر بھی ان میں سے کسی کے ساتھ شادی کرنا حرام کر دیا۔
(شذی الیاسمین فی فضائل امہات المومنین، صفحہ 17)
6: اللہ تعالیٰ نے ازواجِ مطہرات سے شرک وغیرہ جیسی نجاست کی نفی کر دی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اِنَّمَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيُذۡهِبَ عَنۡكُمُ الرِّجۡسَ اَهۡلَ الۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيۡرًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 33)
ترجمہ: اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔
یہ بات ہم نے اس قول کی بنیاد پر کہی جس کے علاوہ کوئی دوسری رائے صحیح نہیں ہے۔ یعنی اہلِ بیتؓ میں زوجات رسول اللہﷺ بھی شامل ہیں۔
7: عمل صالح اور اطاعات کے کاموں میں ان کا اجر دوگنا ہوگا اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَنۡ يَّقۡنُتۡ مِنۡكُنَّ لِلّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَتَعۡمَلۡ صَالِحًـا نُّؤۡتِهَـآ اَجۡرَهَا مَرَّتَيۡنِ وَاَعۡتَدۡنَا لَهَا رِزۡقًا كَرِيۡمًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 31)
ترجمہ: اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی اسے ہم اس کا اجر دوبار دیں گے اور ہم نے اس کے لیے با عزت رزق تیار کر رکھا ہے۔
8: اللہ تعالیٰ نے ان کے گھروں کا تذکرہ تلاوتِ قرآن اور حکمت کے ساتھ کیا ہے یہ ایسا شرف ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاذۡكُرۡنَ مَا يُتۡلٰى فِىۡ بُيُوۡتِكُنَّ مِنۡ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالۡحِكۡمَةِ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيۡفًا خَبِيۡرًا۞
(سورۃ الاحزاب: آیت، 34)
ترجمہ: اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انہیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
بہرحال درج بالا چند فضائل کو جمع کر کے یہ نہیں سوچنا چاہیئے کہ امہات المؤمنینؓ کے بس اتنے ہی فضائل ہیں ۔ نہیں بلکہ امہات المؤمنینؓ کے قرآن و حدیث میں اتنے فضائل و مناقب موجود ہیں کہ ان کو جمع کر کے کئی ضخیم جلدیں تیار ہو سکتی ہیں، تاہم ہمارے موضوع سے متعلق مذکورہ فضائل ہی کافی سمجھے جائیں عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہے اور آزاد کے لیے بشارت کافی ہے۔