Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مسلمان بچہ کو کافرہ کا دودھ پلوانا


مسلمان بچہ کو کافرہ کا دودھ پلوانا

سوال: ایک مسلمان کی بیوی فوت ہو گئی، اس کی بچی دو ماہ کی ہے، اس شخص نے وہ لڑکی پرورش کیلئے ایک عیسائی عورت کے حوالے کر دی ہے۔ کیا بچی بڑی ہو کر اگر عقائد و اعمال بگاڑ لے تو کیا باپ پر اس کا گناہ نہ ہو گا ؟

جواب: شیر خوار بچے کو تربیت و رضاعت کیلئے بلا ضرورت کافر عورت کے سپرد کرنا مناسب نہیں ہے لیکن جائز ہے۔ اور یہ ضروری ہے کہ جب بچہ کچھ دین و مذہب سمجھنے لگا تو اس سے بچے کو علیحدہ کر دیا جائے۔ نیز اگر یہ اندیشہ ہو کہ اس عورت کے پاس رہنے سے اس کے مزاج و طبعیت میں کفر کی محبت پیدا ہو جائے گی تو تب بھی اس عورت سے علیحدہ کرنا ضروری ہے۔

جيسا کہ الدر المختار وغیرہ میں ہے کہ جب بچہ دین کو سمجھنے لگے اس کو غیر مسلمہ آیا حاضنہ سے اس کو الگ کر دیا جائے گا لیکن اگر ڈر ہو کہ وہ کفر سے محبت کرنے لگے گا تو پہلے ہی ہٹا لیا جائے، اگرچہ وہ دین نہ سمجھتا ہو، الخ۔ جو شخص اس کے خلاف کرے گا وہ گنہگار ہو گا البتہ مسلمان رہے گا۔

(جامع الفتاوىٰ:جلد، 10 صحفہ، 126)