شیعہ مناظرکی عجیب منطق :موضوع دو ہیں ، دعوی تبدیل کرنے کا مطالبہ!
جعفر صادقشیعہ مناظرکی عجیب منطق :موضوع دو ہیں ، دعوی تبدیل کرنے کا مطالبہ!
رانا محمد سعید شیعہ بداخلاق: محترم آپکا مسئلہ یہ ہے کہ آپ اپنے لکھی ہوئی چیزوں سے مکر جاتے ہیں یا بعد میں کہتے ہیں یہ میں نے اس ضمن میں نہیں بلکہ اس ضمن میں بات کی تھی ۔ اسکی واضح مثال یہ ہے جو یہیں نظر آ رہی ہے ۔
آپ نے تسلیم کیا کہ آپ کا دعویٰ یہی ہے لیکن دعوی میں ایک موضوع جبکہ گفتگو کے عنوان میں دو موضوع واضح طور پر بدنیتی پر مبنی ہے۔
آپکی پیش کردہ شرائط میں ترمیم ممکن ہے یا یہ بھی آپکی ضد ہے کہ انہیں شرائط پر بات ہو گی تو ہی بات کریں گے ورنہ وہی دھمکی کہ میں گفتگو ہی نہیں کروں گا۔
جعفر صادق: چلیں دونوں موضوع الگ الگ نمبر ڈال کر لکھیں۔اور آپ بتائیں۔۔۔ کونسی ترمیم کرنی ہے؟
رانا محمد سعید شیعہ : دعویٰ تبدیل کریں گے ؟ ترمیم ممکن ہے ؟؟؟
جعفر صادق: جو زیر بحث ہے اسے کلیئر کریں۔۔پھر اپنی شرائط پیش کریں۔دعویٰ پر گفتگو کی باری اس کے بعد آئے گی۔اعتراض اور اشکال درست ہوئے تو سب میں ترمیم کر سکتے ہیں۔۔۔ میری بات حرف آخر نہیں ہے۔ میں عاجز سا کم علم انسان ہوں۔ گفتگو کا مقصد ہار جیت نہیں ہے۔ اپنے اپنے علم کے مطابق اور تحقیق کی روشنی میں ابن سبا کی شخصیت پر تفصیلی گفتگو کریں گے تاکہ حقائق واضح ہوجائیں۔ان شاء اللہ
رانا محمد سعید شیعہ : ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ حقائق واضح ہوں ۔ اسی لئے عرض خدمت ہے کہ آپ نے ایک دعویٰ پہلے سے لکھ رکھا ہے، چیلنج کر رکھا ہے۔ لیکن اب گفتگو کرنے آئے ہیں تو آپ کا شرائط کا لکھا ہوا عنوان دعوے سے تھوڑا سا مختلف ہے محترم ۔ عرض خدمت یہ ہے کہ شرائط ہم طے کر رہے ہیں، جس موضوع کی شرائط طے کر رہے ہیں پہلے وہ موضوع تو کلیئر ہو جائے ۔
اوپر آپ نے فرمایا کہ دونوں موضوع الگ الگ نمبر ڈال کر لکھیں ۔ گویا آپ بھی دبے لفظوں میں اقراری ہیں کہ یہ دونوں الگ موضوع ہیں جبکہ آپ چیلنج ابن سباء کا شیعہ عقائد کے بانی ہونے پر ہے نا کہ اس پر کہ اس کی شخصیت یا کردار افسانہ ہے یا حقیقت ۔ میں نے تفصیلا عرض کر دیا کہ میرے نزدیک اس کی شخصیت مسلمہ ہے ۔ تو یہ موضوع تو یہاں ہی وائنڈ اپ ہو گیا کہ اسکی شخصیت حقیقت یا افسانہ ۔ جب اس کی شخصیت کا وجود تسلیم کر لیا گیا ہے تو اس موضوع کو ڈراپ کر کے اب اصل کی طرف آئیں جس کا آپ نے دعویٰ لکھا ہوا ہے سر ۔ مہربانی فرمائیں، ضد کرنا اچھی بات نہیں اور ضد بھی غیر ضروری ۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ کہو تم رانا سعید ہو اور شیعہ ہو ، میں کہوں جی میں رانا سعید ہوں شیعہ ہوں ۔ اب اس بات پر گفتگو ہی بیکار ہے کہ میں رانا سعید ہوں کہ نہیں ۔ اب گفتگو کا محور میرے عقائد ہیں کیونکہ میں تسلیم کر چکا ہوں کہ میں ہی رانا سعید ہوں ۔
( مثال بھی غلط! رانا سعید شیعہ کے متعلق کسی کو شک نہیں ہے، جبکہ ابن سبا کو خود اہل تشیع محققین نے متنازعہ بنا رکھا ہے!)
رانا محمد سعید شیعہ : میں نے سوال کیا تھا کہ شرائط میں ترمیم کی لچک کی سہولت ہے بھی آپ کی طرف سے یا نہیں ۔ ابھی میں کہوں کہ میری یہ شرائط ہیں ۔ آپ کہیں نہیں مجھے یہ منظور ہی نہیں شرائط تو وہی فائنل ہوں گی جو میں نے لکھ دیں ۔ تو شرائط لکھنے کا مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ بہتر ہوگا آپ کلئیر کریں کہ شرائط میں تبدیلی ممکن بھی ہے یا نہیں ۔ جزاک اللہ ۔
جعفر صادق: شرائط کا عنوان موضوع ہے۔۔ دعویٰ موضوع کے مطابق ہوتا ہے۔ دعوی اور موضوع من و عن ایک نہیں ہوتے۔
میں نے الگ الگ نمبر ڈال کر لکھنے کا کہا ہے تو آپ لکھ کر سب کو بتادیں کہ موضوع کچھ اور ہے اور دعویٰ کچھ اور ہے یا دونوں میں دو الگ الگ باتیں مذکور ہیں۔ میرے نزدیک تو ایسا کچھ نہیں ہے کل سے سمجھا رہا ہوں۔ یہ دیکھیں۔۔کل اسی اعتراض کا جواب دے چکا ہوں۔
آپ میری شرائط میں ترامیم کردیں مناسب ہوئی تو قبول کرلوں گا۔اپنی شرائط بھی بھیج دیں۔
وقت کیوں ضایع کر رہے ہیں۔
رانا محمد سعید شیعہ : ضد ہے آپکی بہرحال ۔ آپ کے دعویٰ میں واضح ہے ۔ خیر آپ نہیں چھوڑیں گے ضد تو اللہ کے سپرد ۔ بات تو میں نے کرنی ہے یہی میری مجبوری ہے کہ آپ گفتگو یہ کسی بھی بہانے فرار نا ہو سکیں اسلئے جائز و ناجائز مان رہا ہوں ۔
شرائط کی طرف آتا ہوں۔ اپنی طرف سے میری صرف دو شرائط ایڈ کرلیں ۔
رانا سعید شیعہ اپنی فطرت سے مجبور موضوع اور مدعی کے دعویٰ کو سائیڈ پر کرکے من پسند مطالبات تاکہ گفتگو ان کی مرضی کے مطابق ہو!
شیعہ مناظر رانا سعید کی طرف سے شرائط مناظرہ یا مطالبات!
1: آپ پہلے وہ عقائد ایک ایک کر کے لکھیں گے کہ یہ یہ وہ شیعہ عقائد ہیں جن کا بانی ابن سباء ہے اور پھر ایک ایک کر کے اس عقیدہ کو بزبان ابن سباء صحیح روایات سے ثابت کریں گے ۔
2: کسی عالم کا قول تب ہی بطور دلیل لیا جائے گا جب بالجزم وہ عالم اسے اپنا عقیدہ قرار دے، صرف کسی روایت یا قول کو نقل کر دینا اس بات کا ثبوت نہیں سمجھا جائے گا کہ یہ اس عالم کا عقیدہ ہے ۔
جعفر صادق: میں نے کب اور کہاں ضد کی ہے؟ آپ سے جو پوچھا جاتا ہے اس کا جواب دینے سے گھبرا کیوں جاتے ہیں۔
چیلنج اور عنوان/موضوع میں تفریق کہہ دی۔۔۔ دکھانے میں فیل ۔۔۔ بار بار پوچھا گیا۔۔۔ جواب ندارد
پھر موضوع اور دعوی میں تفریق کا کہتے رہے ۔۔۔ بار بار پوچھا۔۔۔ جواب ندارد
پھر دو الگ موضوع کا شوشہ چھوڑا۔۔۔ جب انہیں لکھنے کا کہا گیا تو جواب ندارد
بات کرنا آپ کی مجبوری کیوں ہے۔میں نے کوئی زبردستی کی ہے؟
اللہ کا واسطہ۔۔۔ یہ بتائیں کہ میری کونسی شرط ناجائز ہے جسے آپ مان کر مجھ پر احسان بھی فرما رہے ہیں؟
آپ کو گفتگو کے اس مرحلے پر شرائط ہی فائنل کرنی ہے محترم۔ آپ کی یہ شرائط نہیں ہیں اللہ کے بندے۔یہ براہ راست مطالبات ہیں کہ میں اپنے دعویٰ اور دلائل کو آپ کی مرضی اور پسند کے مطابق تبدیل کردوں۔۔
کیا شیعیت اتنا کمزور مذہب ہے کہ اپنی صحیح ترین روایات اور اپنے ہی متقدمین جید ثقہ جلیل القدر علماء کرام کی شرح کو بغیر معارض روایات اور بغیر اقوال شیعہ علماء کے ہی مسترد کر دے۔
آپ کے یہ مطالبے دراصل میری سچائی کا ثبوت ہیں کہ اہل تشیع کے ہاں اصول حدیث اور اقوال جید علماء کی کتنی وقعت ہے۔ بہتر ہے کہ آپ کھل کر کہہ دیں کہ چاہے کتنی ہی صحیح روایات اور متقدمین کے اعترافات ہوں۔۔۔ آپ کسی کو بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ اس سے زیادہ مہذب الفاظ میرے پاس نہیں ہیں۔
ممبرز توجہ فرمائیں!میری شرائط اور میرا چیلنج بمعہ میرا دعوی ٰ ایک سال سے شیعہ حضرات کے سامنے پڑا ہے۔ شرائط بالکل مناسب اور حق تک پہنچنے کی غرض سے لکھی گئی ہیں۔ اس کے باوجود اگر مناسب اشکال پیش کیا گیا تو ترمیم کی گنجائش بھی ہے۔مدعی کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ وہ جس طرح بھی چاہے اپنا دعویٰ پیش کر سکتا ہے۔ فریق مخالف جواب دعویٰ لکھ کر اسی دعویٰ کے مطابق دلیل کا مطالبہ کرتا ہے۔
ایسا کبھی کسی مناظرے یا مکالمے میں نہیں ہوا کہ مدعا علیہ کی فرمائش کے مطابق مدعی اپنے دعویٰ اور دلائل کو بدل دے۔۔ خاص طور پر ایسے موضوع پر جو بذات خود کئی پردوں میں چھپا ہوا ہو اور بظاہر اس کے خلاف دلائل کا ہونا ناممکنات میں سے ہو کیونکہ کوئی شیعہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ وہ جس دین پر ہے اس کے تانے بانے کسی یہودی سے جاکر ملتے ہیں۔
رانا محمد سعید شیعہ : اللہ کی پناہ ۔ لفظی ہیرا پھیری میں آپ جتنا مرضی گھماؤ پھیراؤ سے کام لے لیں۔ ککھ فائدہ نہیں محترم ۔ ایک طرف آپ کا دعویٰ اور ایک طرف گفتگو کا عنوان ، دونوں میں لفظ افسانہ کی شمولیت اور عدم شمولیت واضح ہے پھر بھی آپ یہ باور کرانے کی کوشش میں ہیں کہ دونوں میں کچھ فرق ہے ہی نہیں۔ سبحان اللہ سبحان اللہ ، داد دینی پڑے آپ کے حسنِ کمال کو ۔
اس لاحاصل بحث سے میں یہیں ختم کرتا ہوں ۔ ممبرز بھی لاحاصل بحث سے تنگ آ گئے ہوں گے کہ دعویٰ، موضوع ، شرائط بس یہی گھوم رہے ہیں ۔ آگے چلتے ہیں ۔
سبحان اللہ حضور سبحان اللہ ، آپ کی شرائط شرائط ہیں اور میری شرائط مطالبہ ۔ واہ حضور واہ ۔ کس دنیا میں رہتے ہیں آپ ، لفظی بیان بازی سے لوگوں کو بیوقوف بنا لیں گے ؟؟؟
آپکا دعویٰ ہے کہ شیعہ کے عقائد کا بانی ابن سباء ہے ۔ جس پر میں نے شرط واضح کی کہ جتنے عقائد کو آپ ابن سباء کی طرف منسوب کریں گے انہیں آپ ابن سباء سے صحیح روایت سے ثابت بھی کریں گے ۔اس میں اصول سے ہٹ کر کون سی چیز ہے ؟؟؟؟؟؟
دوسری شرط یہ کہ عالم کا فقط کسی کتاب میں کسی قول کو نقل کر دینا اسکا عقیدہ نہیں سمجھا جائے گا بلکہ بالجزم اس قول کو اس عالم کا عقیدہ ثابت کرنا ہوگا ۔
اس میں اصول سے ہٹ کر کونسی چیز ہے محترم ، وہ واضح کریں ۔
سبحان اللہ یقین کیجئے آپ کے ان دعوؤں کی وجہ سے آپکے ہاتھ چومنے کو دل کرتا ہے ۔ ایسے نفیس دعوے اور ایسی نفیس شرائط کیسے لکھ لیتے ہیں ۔ ماشاءاللہ
مطلب میدان بھی آپکا ، گھوڑا بھی آپ کا اور اصول بھی آپ کے لیکن فریق مخالف آپ کے ساتھ مقابلہ کرے ۔ سبحان اللہ
محترم مدعی کی اپنی مرضی کا دعویٰ نہیں ہوتا بلکہ دعویٰ حقائق کی روشنی میں ہوتا ہے ، اصول بھی حقائق کی روشنی میں ہوتے ہیں ۔ یہ نہیں ہوتا کہ آپ من مرضی کا دعویٰ کر کے اس پر من مرضی کی دلیل لے آئیں ۔ دعوے کی ایک بنیاد ہوتی ہے ، اس بنیاد کو ثابت کرنے کے کچھ اصول ہوتے ہیں ۔ یہ نہیں ہوتا کہ دعویٰ آپ اپنی مرضی کا مخالف کے عقائد پر کر دیں اور دلیل کیلئے بھی اپنے ہی وضع شدہ اصول کو معیار بنا لیں ۔ یہ تو سیدھا سیدھا میدان سے فرار ہونے کا ایک عندیہ ہے ۔
مجھے پہلے سے ہی علم ہے کہ آپ خود کے اصولوں اور خود کی شرائط پر مناظرہ کے خواہاں ہیں ۔ اسی لئے تو میں نے پہلے ہی عرض کر دیا تھا کہ شرائط میں ترمیم ممکن بھی ہے کیا ؟
آکے دلائل بہت پختہ ہیں ، ہر چیز ثابت شدہ ہے تو کم از کم اصولی معیار تو مقرر کرنے دیں نا ۔ کسی کی طرف کسی عقیدے کی بنیاد کی نسبت دے دینا کافی ہے کیا ؟؟؟ کیا اس عقیدہ، اس شخصیت سے صحیح روایات سے ثابت کرنے کی ذمی داری نہیں بنتی ؟؟؟؟؟
عالم خصوصا علمائے تاریخ اپنی کتب میں مختلف اقوال اور رجال کے احوال میں اقوال نقل کرتے ہیں لیکن یا تو ثابت ہو کہ یہ وہ اپنی نتیجہ خیز تحقیق دے رہے ہیں تو اور بات ہے اگر وہ فقط تاریخی روایات اور اقوال بیان کر رہے ہوں تو ان اقوال کو ان کا عقیدہ تب تک کیسے کہا جا سکتا ہے جب تک بالجزم ثابت نا ہو۔
*میری دونوں شرائط میں جو بات نا مناسب ہے اسے واضح کریں*
جعفر صادق: کیا پہلی مرتبہ مناظرہ کر رہے ہیں۔ شرائط دونوں فریق بھیجتے ہیں۔اشکالات دور کئے جاتے ہیں اس کے بعد فائنل شرائط کا اعلان کیا جاتا ہے۔آپ نے کل سے میری شرائط پر کئی طرح سے اعتراضات وارد کئے جن کے جوابات دیکر کئی جوابی وضاحتیں بھی طلب کی گئیں۔ آپ نے ان کا جواب دینا ہی مناسب نہ سمجھا۔۔ اس سے یہ تو ظاہر ہوگیا کہ آپ گفتگو کرنے سے فرار ہونا چاہتے ہیں لیکن کوئی راستہ نہیں مل رہا۔
کبھی میرے دئے گئے چیلینج اور موضوع میں تضاد تو کبھی دعوی ہی مختلف ہے کی گردان شروع۔۔۔ پوچھنے کے باوجود بتاتے بھی نہیں!جب دیکھا کہ بالکل پھنس چکا ہوں تو شرائط کے بہانے سے ایسے مطالبات شروع کردئےہیں جو براہ راست میرے دعوے اور دلائل کو بدلنے کی مذموم کوشش ہے۔
آپ نے شرائط پیش نہیں کیں بلکہ براہ راست مطالبہ کیا ہے تاکہ اس گفتگو سے جان بچ جائے۔۔
علی میلانی صاحب نے بھی ایک سال پہلے شرائط اور دعوی وغیرہ طئے کر کے پہلے یہ بہانہ کیا کہ امتحانات ہیں پھر چھ ماہ بعد جب دوبارہ گفتگو پر مجبور کیا گیا تو یہ مطالبہ پیش کردیا کہ ابن سبا کو قرآن اور متواتر روایات سے ثابت کروں۔ (دیکھیں شروعاتی پیجز)
محترم۔۔۔ موضوع ہے عبداللہ ابن سبا۔۔۔شیعہ عوام کو بتلاتے ہیں کہ یہ افسانہ ہے۔۔۔ جبکہ مناظروں میں اقرار کرتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے۔کئی شیعہ محققین نے ابن سبا کو افسانہ قرار دینے کے لئے کتب تصنیف کی ہیں۔ ہماری گفتگو کے دو مقاصد ہیں۔
1: ابن سبا ⬅️ ناقابل تردید حقیقت ہے۔ (سنی و شیعہ معتبر کتب سے ثابت ہے)
2: ابن سبا ⬅️ موجد عقائد شیعیت ہے۔
*یہی چیلنج ہے، یہی موضوع ہے جسے آپ نے دیکھ کر، پڑھ کر اور سمجھ کر قبول کیا اور یہاں مجھ سے گفتگو کر رہے ہیں۔*اب آجائیں دعوی پر۔۔
میرے دعویٰ میں واضح ایسے عقائد لکھے گئے ہیں جو میں *شیعہ کی صحیح روایات بمعہ جید متقدمین شیعہ علماء کے اعترافات سے ثابت کر سکتا ہوں کہ پہلا شخص ابن سبا یہودی تھا جس نے یہ عقائد گھڑے تھے۔*
⬅️ یہ واقعی لاحاصل بحث ہے جو آپ نے شروع کی ہوئی ہے۔
آپ بیشک میری شرائط پر اشکال کریں۔۔ مناسب تجویز دیں گے تو ترمیم کردی جائے گی۔اس کے بعد اپنی شرائط پیش کردیں کہ ہماری گفتگو کا طریقہ کار کس طرح ہوگا تاکہ حقائق عوام تک پہنچائے جا سکیں۔
⬅️ آپ میرے دلائل کو ضعیف کرسکتے ہیں۔۔یا اس کے رد میں کوئی اور صحیح روایت پیش کر سکتے ہیں۔۔۔ اقوال علماء قبول نہ کرنے کے لئے آپ دوسرے جید شیعہ علماء کے اقوال پیش کر سکتے ہیں۔
♦ ہم دونوں ذاتی رائے سے گفتگو ہرگز نہیں کریں گے۔ قارئین دیکھ سکتے ہیں کہ میری شرائط میں اس گفتگو کا مکمل طریقہ کار بیان کردیا گیا ہے۔
میری شرائط میں کونسی ایسی بات ہے جو مطالبہ ہے اور آپ اسے پورا کرنے سے قاصر ہیں؟
میں نے آپ کی شرائط کو مطالبہ اس لئے کہا ہے کہ براہ راست میرے چیلنج ، میرے موضوع اور میرے دعویٰ کے مخالف میں ہے۔
(یاد رہے کہ ابن سبا کی زبانی شیعہ عقائد ثابت کرنے کا دعویٰ اہل سنت نہیں کرتے!)
چلیں ایک اور آفر دیتا ہوں۔آپ میرے دلائل کا رد اپنی ان دونوں شرائط کی روشنی میں بھی کرسکتے ہیں۔
*شیعہ مناظر کو اپنی دونو ں شرائط کے مطابق اہل سنت کا رد کرنے کی اجازت! *
⬅️ جب میں اپنے دعوی کے حق میں صحیح روایات اور استدلال بمعہ شیعہ جید علماء کا اعتراف پیش کروں گا تو آپ جوابی دلائل سے ثابت کر سکتے ہیں کہ *یہ عقائد ابن سبا نے نہیں گھڑے تھے بلکہ ہماری فلاں فلاں صحیح روایات سے ثابت ہیں۔*
⬅️ آپ کو اجازت ہے کہ جب میں اپنے استدلال کی تائید جید شیعہ علماء سے پیش کروں گا تو اس کا رد بھی اس طرح کرسکتے ہیں کہ دیکھیں اسی عالم نے فلاں فلاں جگہ اقرار کیا ہے کہ میرا یہ عقیدہ فلاں فلاں روایات کی وجہ سے ہے۔ وغیرہ وغیرہ
(نوٹ: شیعہ مناظر نے آخر میں اپنی ان دونوں شرائط کو بھی ردی میں ڈال دیا!)
جعفر صادق: معصوم بننے کی بھونڈی کوششیں!شرائط پیش کی جاچکی ہیں۔
آپ کی دونوں شرائط کو اس طرح قبول کر رہا ہوں کہ میرے دلائل کا رد انہی شرائط کے مطابق کردیجئے گا۔
آپ اپنے ہی گھوڑے پر سوار ہوجائیں۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
مدعی کا دعویٰ حقائق کے خلاف ہے تو پھر کل سے شرائط پر کیوں اٹک گئے ہیں؟
میری شرائط نامناسب ہیں تو کل سے آج تک ترمیم کی کوئی تجویز کیوں نہیں دی؟
گفتگو مسلمہ اصولوں کے مطابق ہوگی۔
میدان نہ میرا اور نہ آپ کا۔۔۔
⬅️ علمی میدان میں آئیں اور علمی دلائل کا علمی رد پیش کریں۔
اب بھی اگر شرائط کو فائنل نہ کیا تو قارئین سمجھ جائیں کہ ابن سبا پر اہل تشیع موقف کتنا مضبوط اور پائیدار ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : محترم میں بخوبی جانتا ہوں کہ میں نے آپ کا رد کیسے کرنا ہے ، آپ اپنی بات کریں ۔ شرائط کی طرف بات کریں ۔آپ نے شرائط بھیجیں میرے اشکالات کے باوجود آپ نے ضد قائم رکھی اور کبھی کہا میں پانچ منٹ دے رہا ہوں اور کبھی دس منٹ۔
میں نے آپ کی تمام شرائط مانتے ہوئے کہا کہ ساتھ میری دو شرائط بھی شامل کر دیں ۔ آپ کو ان دو شرائط پر اصولی اشکال ہے تو پیش کریں خواہ مخواہ کی طوالت ہے گفتگو میں ۔
اول مقصد پہلے ہی پورا ہو چکا ۔ دوسرے مقصد پر گفتگو ہو گی۔ آپ نے صحیح روایات سے وہ عقائد ابن سبا سے ثابت کرنے ہیں جن پر آپ کا دعوی ٰہے کہ ان کا بانی ابن سباء ہے۔
ضد اور انا کی تسکین کیلئے میں گفتگو نہیں کرتا ۔ آپ جیسے بھائیوں کی خوش فہمیاں دور کرنے کیلئے گفتگو کرتا ہوں۔پھنسا میں نہیں، میں تو میدان میں موجود ہوں ۔ آپ کی شرائط بھی قبول کیں ۔ آپ کو میری شرائط پر جو اصولی اشکال ہے وہ بتائیں ۔ آپ دلائل بمطابق دعویٰ دیں گے تو قبول ہونگے نا محترم ۔
میری دونوں شرائط پر کوئی اصولی اشکال ہے تو پیش کریں باقی گفتگو میں آپ ہی سچے ہیں چھوڑیں آپ ان سب کو ۔ آپ سب درست فرما رہے ہیں ۔ اب خوش ؟؟؟
1: آپ پہلے وہ عقائد ایک ایک کر کے لکھیں گے کہ یہ یہ وہ شیعہ عقائد ہیں جن کا بانی ابن سباء ہے اور پھر ایک ایک کر کے اس عقیدہ کو بزبان ابن سباء صحیح روایات سے ثابت کریں گے ۔
2: کسی عالم کا قول تب ہی بطور دلیل لیا جائے گا جب بالجزم وہ عالم اسے اپنا عقیدہ قرار دے، صرف کسی روایت یا قول کو نقل کر دینا اس بات کا ثبوت نہیں سمجھا جائے گا کہ یہ اس عالم کا عقیدہ ہے ۔
آپکی تمام شرائط قبول ہیں، ساتھ میری یہ دو شرائط قبول کریں ۔ان پر کوئی اشکال ہے تو پیش کریں ۔
جعفر صادق: پھر معصوم بن رہے ہیں۔۔ پانچ منٹ یا دس منٹ دیتے ہوئے آپ کو کس نکتے پر لانے کی کوشش کی گئی تھی؟ محترم۔۔۔آپ اس وقت شرائط پر گفتگو ہرگز نہیں کر رہے تھے۔ یہ وقت کی قید لگا لگا کر آپ کو مجبور کیا گیا کہ مدعے پر آئیں اور شرائط فائنل کریں۔ شرائط پر گفتگو کل سے شروع ہوئی ہے تو پھر اس کے بعد وقت کا الٹیمیٹم نہیں دیا گیا۔
بس فضول وقت ضایع کرنے کے حربے۔
یہی تو میرا دعوی ہے۔
اسی پر میرے دلائل ہیں۔ جو میرا کام ہے وہ میں کروں گا۔۔ آپ دفاع کیجئے گا۔
⬅️ شرائط فائنل کریں۔
اور براہ مہربانی احسان کر کے شرائط قبول نہ کیجئے گا اگر کوئی ناجائز شرط میری طرف سے پیش کی گئی ہے تو نشاندہی کردیں اور وضاحت بھی۔ میرا دعویٰ پہلے سے موجود ہے۔ اس میں عقائد لکھے ہوئے ہیں۔آپ اگر ان عقائد کا انکار کریں گے تو پہلے ان عقائد کو ثابت کیا جائے گا کہ واقعی شیعہ کےہاں یہ عقائد موجود ہیں۔
جب اقرار کریں گے تو پھر *صحیح روایات بمعہ شیعہ علماء کے اعترافات* سے دعویٰ کو ثابت کروں گا۔ان شا ءاللہ۔ آپ میرے دلائل کا رد کس طرح کریں گے یہ آپ پر منحصر ہے۔مقصد حقائق جاننا ہے۔ہمارے مغالطے اور خوش فہمیاں دور کرنی ہیں تو بسم اللہ۔
میری پیش کی گئی شرائط اگر قبول ہیں تو اعلان فرمادیں۔کوئی ترمیم کرنی ہے تو بتادیں۔
میں آپ کے دونوں مطالبات/شرائط پر واضح اشکال پیش کر چکا ہوں۔
یہ دونوں مطالبے میرے دعویٰ اور میرے دلائل پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔
♦ اس کے باوجود آپ انہی شرائط کے تحت میرے دلائل کا رد کرسکتے ہیں۔ظاہر ہے شیعیت کے عقائد کا بانی ابن سبا نہیں ہے تو آپ کے پاس انہی عقائد پر بے شمار صحیح روایات تو ضرور ہوں گی۔
♦ میرا دعوی ⬅️ ابن سبا موجد عقائد شیعیت
دلائل: اہل تشیع صحیح روایات+استدلال+تائید جید شیعہ علماء
♦ میرے دعوی کا علمی رد ⬅️ ابن سبا موجد عقائد شیعیت نہیں ہے۔
دلائل: مدعی کی روایات ضعیف+استدلال+اعترافات سب جھوٹے
یا
فلاں فلاں صحیح روایات کے مطابق یہ عقائد دور نبویﷺ اور دور صحابہ میں موجود تھے۔ (مشہور و معروف یا کم از کم چند شخصیات کے تھے)
رانا محمد سعید شیعہ : محترم یوں کہیئے نا کہ آپ کے دلائل اصولی طور پر کمزور ہیں اس لئے آپ اصولی شرائط قبول نہیں کر سکتے ۔ دعویٰ ہے کہ جو عقائد شیعہ کے ہیں ان کا بانی ابن سباء ہے لیکن ابن سباء سے وہ عقائد ثابت کرنا آ پ کو قابل قبول نہیں ہے۔ محترم یہ لمبی لمبی باتیں سب کی سب غیر متعلقہ ہیں ۔ اصولی طور پر آپ کو میری شرائط پر کوئی اشکال مل نہیں رہا لیکن بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اصولی طور پر آپ اپنا الزام شیعہ پر ثابت ہی نہیں کر پائیں گے ۔
آپ ⬅️ شیعہ عقائد کا بانی ابن سبا ہے۔
میں ⬅️ ایک ایک کر کے ان عقائد کو ابن سباء سے ثابت کیجئے جن پر آپکا دعوی ہے کہ شیعہ کے ان عقائد کا بانی ابن سباء ھے ۔
آپ ⬅️ اس اصول سے میرے دلائل اور دعوی براہ اثر انداز ہوتے ہیں اس لئے یہ اصول قبول نہیں۔
میں ⬅️ جب تک آپ کسی عقیدہ کو ابن سباء سے ثابت نہیں کریں گے تب تک آپ کا دعوی کیسے مانا جا سکتا ہے کہ اس عقیدے کا بانی ابن سباء ہے۔
آپ ⬅️ کیونکہ میرا دعوی ہے کہ شیعہ عقائد کا بانی ابن سبا ہے ۔
*اس سادگی پہ کون نا مر جائے اے خدا*
میں ⬅️ آپ نے کسی عالم کا عقیدہ پیش کرنا ہے تو اسکے قول بالجزم اسکا عقیدہ ثابت کرنا لازم ہوگا فقط نقل کی بنیاد پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ اسکا عقیدہ بھی ہے ۔
آپ ⬅️ اس سے میرے دلائل اور دعوی براہ راست اثرانداز ہونگے اس لئے یہ اصول قبول نہیں ۔
میں ⬅️ تو بھیا آپ یہ ثابت کیسے کریں گے کہ یہ اس عالم کا عقیدہ تھا۔
آپ (ممکنہ طور پر) ⬅️ بس میں نے کہہ دیا نا کہ دیکھو اس نے فلاں کتاب میں یہ بات لکھی ہے تو یہ اسکا عقیدہ ہے ۔
میں ⬅️ تو محترم سیدھا کہیئے نا کہ آپ اپنے دعوی کو من مرضی کی شرائط اور اصولوں ثابت کرنے کی کوشش کریں گے ، بالفاظ دیگر مدعی بھی آپ ، وکیل بھی آپ ، عدالت بھی آپ اور جج بھی آپ ۔
یہاں تک میں آپ کو صرف اس لئے لایا ہوں کہ عوام الناس واضح طور پر دیکھ سکیں کہ بنیادی طور پر آپ ہیں کیا ورنہ آپکا دعوی ٰ اتنا کمزور ہے کہ اللہ کے فضل سے ایک ہی جھٹکے میں ہوا ہو جائے گا ، فیصلہ قارئین کر لیں گے۔آپ گفتگو سے مزید فرار نا ہو سکیں ۔ اس لئے آپ کی ہی شرائط قبول کرتے ہوئے میں آگے گفتگو چلانا چاہوں گا ۔
بسم اللہ کیجئے۔
جعفر صادق: اتنا لمبا میسیج،اور شکوہ بھی مجھ سے کہ میں لمبی باتیں لکھ رہا ہوں۔اگر واقعی اتنا لمبا میسیج سچ ہے تو شرائط فائنل کر کے گفتگو کرنے میں گھبراہٹ کیسی۔ اگر میرا دعویٰ اتنا کمزور ہے کہ ایک جھٹکے میں اڑ جائے گا تو اسے علمی انداز سے ثابت کون کرے گا؟
حالت یہ ہے کہ کل سے آج تک شرائط فائنل نہیں کرسکے ہیں۔اعتراض کرتے ہیں، جب جواب دوں تو کوئی اور کہانی شروع۔۔۔سیدھا مدعے پر کیوں نہیں گفتگو کر پارہے۔۔۔ آخر ایسی کیا رازداری ہے کہ میرے دلائل پیش کرنے سے پہلے مطالبات اور فرمائشی پروگرام شروع کردیا ہے۔کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے حضور
دھواں اٹھ رہا ہے تو مطلب آگ کہیں لگی ہوئی ہے۔
محترم قارئین۔۔۔ یہ صاحب پورے ہوش و حواس سے میرا چیلنج اور میرا دعوی سمجھ کر میدان میں اترے تھے۔کل سے میری شرائط پر گفتگو کرتے رہے ہیں۔۔۔ آخر میں ان کو راہ نجات اسی میں نظر آئی کہ بس میرے دو مطالبات پورے کئے جائیں۔ علی میلانی صاحب کی طرح یہ بھی اب اسپیڈ سے بھاگنے کے چکر میں ہیں۔
ایسے دین اور عقائد کا کیا فائدہ۔۔۔ بندہ اپنی ہی صحیح روایات اور اپنے ہی جید ثقہ متقدمین جلیل القدر علماء کے اعترافات بھی قبول کرنے سے ہاتھ اٹھا لے۔۔میں نے موصوف کی دو شرائط بھی اس طرح قبول کرلیں کہ وہ ان دو شرائط کی مدد سے میرے دلائل کا رد کر سکتا ہے۔۔۔لیکن اسے بھی پتہ ہے کہ جب میں دلائل پیش کروں گا تو اس کے لئے انہیں رد کرنا ممکن ہی نہ ہوگا۔۔!
میں کل کی طرح ایک بار پھر عرض کردیتا ہوں۔رانا صاحب! اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں اور ابن سبا ملعون کی کالک کو شیعیت کے چہرے سے صاف کرنا چاہتے ہیں تو میرے ایک سال سے موجود چیلنج اور دعویٰ کے مطابق علمی میدان میں مجھ سے گفتگو کریں۔
بیشک آپ اپنی دونوں شرائط کے گھوڑے پر بیٹھ کر آئیے گا۔۔میدان علمی ہوگا اور نہ صرف اہل تشیع بلکہ اہل سنت معتبر کتب سے بھی وہی حقائق ثابت کر کے دکھاؤں گا۔ ان شاء اللہ
⬅️ میرے دلائل کو مسلمہ اصولوں کی روشنی میں اور جس طرح بھی چاہیں رد کر کے شیعیت کا دفاع کریں۔آپ کو اگر میرا چیلنج اور میرا دعوی قبول ہی نہ تھا تو گفتگو کے لئے کیوں راضی ہوئے؟
رات دس بجے حاضر ہوتا ہوں۔موصوف نے شرائط فائنل کی تو دعویٰ اور جواب دعویٰ کا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔بصورت دیگر قارئین تک اصل حقیقت پہنچ چکی ہوگی۔اللہ حافظ
رانا محمد سعید شیعہ : آپکی حالت قابل رحم ہے، اس لئے اب فیس سیونگ کیلئے ایسی باتیں کر رہے ہیں ۔
فیصلہ عوام کو کرنے دیں ۔ میرا آخری میسیج اس قدر واضح اور اب تک کا خلاصہ اتنی اندر تک لگا آپکو کہ آپ پر باؤلا پن طاری ہو گیا اور حواس کھو بیٹھے ہیں ۔ مزید کچھ کہنے کو نا بچا تو وہی پرانا رونا دھونا شروع کر دیا ۔
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
محترم اب تو لوگوں کو میں نے دکھا دیا کہ آپ حقیقت میں کیا ہیں ۔ اب آپ کہہ رہے کہ بیشک اپنی شرائط لے آئیے اور جس طرح چاہیں رد کریں۔
ابھی قارئین تک آپ کی حقیقت پہنچائی ہے میں نے ، اور اگلا مرحلہ آپ کے اس باطل دعوے کی حقیقت کھولنے کا ہے ۔ آپ نے ویسے فرار کرنا ہے تو اور بات ہے۔ ہائے خوش فہمیاں ۔سچی بات تو یہ ہے کہ آپ کبھی اصولی میدان میں ٹک نہیں سکتے۔ کیونکہ آپ کا مکمل انحصار ہی فریب کاری اور غلط بیانی پر ہے ۔اس قدر بوکھلا گئے کہ مرکزی پوائنٹ ہی نہیں دیکھا، دس بجے آ جائیں گفتگو آگے بڑھاتے ہیں ۔
جعفر صادق: سب باتیں چھوڑیں۔
⬅️رات دس بجے کہاں سے گفتگو شروع کریں گے۔میری شرائط مجبوری میں قبول کر رہے ہیں یا اس پر دل سے راضی ہیں۔آپ جس انداز سے گفتگو کر رہے ہیں کیا وہ علمی مہذب طریقہ گفتگو ہے؟جبکہ ابھی اصل گفتگو تو شروع ہی نہیں ہوئی۔
پوری تقریر میں جو بھاشن دیا اسے کیوں لکھا جبکہ آخر میں احسان بھی فرما رہے ہیں کہ گفتگو کروں گا۔
لگتا ہے کوئی آپ کو زبردستی گفتگو کے لئے مجبور کر رہا ہے۔کیا واقعی ایسا ہے۔ شرائط پر کل سے گفتگو کر رہے ہیں۔۔ قارئین کے سامنے ظاہر یہ کر رہے ہیں کہ ویسے تو کئی تحفظات ہیں لیکن پھر بھی قبول کر رہا ہوں۔
اور آپ کے تحفظات کیا ہیں وہ کل سے سب دیکھتے آ رہے ہیں۔ اب تو آپ کی شرائط آپ کے لئے منظور کی گئی ہیں۔ مزید کیا خواہش ہے سرکار؟
دس بجے اعلان فرمائیے گا کہ مکمل ہوش و حواس اور خوشی سے اہل سنت شرائط کو قبول کر رہا ہوں۔یا کوئی ڈھنگ کا اشکال لائیے گا ترمیم کردوں گا۔پھر دعویٰ پیش کروں گا۔
رانا محمد سعید شیعہ : محترم اب تک کے حقائق لکھے ہیں آپ کی روش اور حقیقت واضح کی ہے۔ کم از کم آپ تو علمیت جھاڑتے اچھے نہیں لگتے۔
واہ واہ واہ کمال ہو گیا۔ میں آپکی ہی شرائط قبول کر لی تھیں اس لئے نہیں کہ میرا موقف اور شرائط درست نہیں تھیں بلکہ اس لئے کہ مجھے ہر حال میں آپ کو فرار ہونے سے روکنا ہے۔ بہرحال اب شرائط پر مزید گفتگو ممبران کیلئے ایک سردرد کی کیفیت سے کم نہیں ہوگی ۔ آپکی روش کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ۔ آپ ہی کی شرائط قبول کر لی گئی ہیں ۔ اب شرائط پر مزید گفتگو چھوڑیئے اور مدعا پر آئے ۔ دس بجے دعویٰ و جواب دعویٰ پر گفتگو ہوگی ۔ دس بجے آئیے بات شرائط سے آگے بڑھاتے ہیں ۔ شرائط پر آپ نے جو روش دکھائی وہ سب کے سامنے آگئی ۔
جعفر صادق: معذرت۔۔آج دس بجے میں گفتگو نہیں کرسکوں گا۔ ضروری کام آگیا ہے۔دعویٰ ابھی بھیج دیتا ہوں۔
کوئی وضاحت یا اشکال ہو تو بتاسکتے ہیں۔بصورت دیگر جواب دعویٰ بھیج دیجئے گا۔میں گیارہ بجے تک فارغ ہوجاؤں گا تو پھر مزید گفتگو کریں گے۔ان شاء اللہ