مرثیہ تصنیف کرنا اور شیعوں کی مجالس میں پڑھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ محمد علی ابتدائے عمر سے شعر گوئی کا شوق رکھتا ہے، نعت و منقبت بھی لکھتا ہے مرثیہ تصنیف کرتا ہے اور پڑھتا ہے جن مجالس میں وہ مرثیہ پڑھتا ہے وہ مجالس اہلِ تشیع کے ہاں ہوتی ہے
جواب: محمد علی کا مرثیہ تصنیف کرنا اور اہلِ تشیع کی مجالس میں پڑھنا سو یہ ناجائز اور گناہ کا کام ہے۔ کیونکہ ایسے مرثیہ تصنیف کرنا اور پڑھنا جس میں حزن و غم میں ہیجان ہو اور دبا ہوا غم و الَم تازہ ہو اور جوش میں آئے اور نوحہ و بکا کرنے پر باعثِ و محرک ہو ناجائز و ممنوع ہے۔ اور مجالس اہلِ تشیع میں اسی قسم کے مرثیے پڑھے جاتے ہیں۔ پس محمد علی کو ایسے مرثیہ تصنیف کرنے اور اس کو مجالس اہلِ تشیع میں پڑھنے سے توبہ کرنا لازم ہے۔
(فتاویٰ نذیریہ: جلد، 2 صفحہ، 353)