Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فصل:....[قول ابوبکر رضی اللہ عنہ سے غلط استدلال]

  امام ابنِ تیمیہؒ

فصل:....[قول ابوبکر رضی اللہ عنہ سے غلط استدلال]

[اشکال ]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:چھٹا سبب: ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: میری بیعت واپس کردو، میں تم میں سب سے بہتر نہیں ہوں ، اگر آپ سچے امام ہوتے[اورآپ میں امامت کی اہلیت ہوتی] تو یوں نہ کہتے۔‘‘

[جوابات]: [پہلا جواب ]:ہم اس روایت کی صحت ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ یہ ضروری نہیں کہ جو بات نقل کی جائے وہ صحیح بھی ہو[ورنہ ہر قسم کی روایت کو صحیح ماننا پڑے گا]۔بغیر صحت استدلال کے اعتراض کرنا صحیح نہیں ہے۔‘‘

دوسرا جواب: ....بالفرض اگر اس سند کو صحیح بھی تسلیم کرلیا جائے کہ یہ واقعی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ہی قول ہے ؛ تب بھی اعتراض کرنے والے کے محض اس قول کی بنا پر کہ:’’ امام کے لیے اپنے فیصلہ کو رد کرنے کا اختیار دینا درست نہیں ‘‘ اس کی مخالفت درست نہیں ؛ اس لیے کہ یہ محض ایک ایسا قول ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ۔ اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے واقعی ہی ایسا کہاتھا تو ہم پوچھتے ہیں کہ آپ کا یہ کہنا کیونکر جائز نہیں ؟اگر آپ نے ایسا کہا بھی ہے تو اس کے خلاف نہ ہی کوئی نص پائی جاتی ہے اور نہ ہی کوئی اجماع ہے ؛ لہٰذا یقین کیساتھ [دوٹوک طور پر ]ہم اسے باطل نہیں کہہ سکتے ۔ اور اگر آپ نے یہ کہا ہی نہیں تو پھر اس قول کے ممنوع ہونے کا کوئی نقصان بھی نہیں ۔

رہا مسئلہ اس کو ثابت کرنے کا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ؛ اور پھر صرف محض اس دعوی کی بنیاد پر اس پر جرح کرنا؛ یہ ایسے لوگوں کا کلام ہے جسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔

یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ : کہ آپ کہ یہ قول حکومت سے آپ کی بے رغبتی اور آپ کے ورع و تقوی پر دلالت کرتا ہے۔ اور آپ کے خوف خدا کی علامت ہے کہ کہیں آپ سے رعیت کے حقوق میں کوتاہی نہ ہوجائے۔

یہ [قول ]خود روافض کے قول کی نقیض ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حکومت کے طلب گار تھے ؛ اور آپ کو ولایت کے حصول میں دلچسپی تھی۔