Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ مناظر کا اہم علمی نکتہ:عالم کے قول کی حیثیت!

  جعفر صادق

شیعہ مناظر کا اہم علمی نکتہ:عالم کے قول کی حیثیت!

  رانا محمد سعید شیعہ : یعنی آپ کی مراد یہ ہے کہ کسی معاملے میں کوئی شیعہ عالم اگر کچھ نقل کر رہا ہے وہ صحیح السند ہو گا تو ہی قابل قبول ہوگا ۔ دوسرا یہ کہ کسی قول کو کسی عالم نے نقل کیا لیکن اس قول کی کوئی سند نہیں ہے فقط بعض کی طرف نسبت ہے ان بعض کا کوئی اتا پتا، مرتبہ معلوم نہیں تو اسے ضعیف روایت شمار کیا جائے گا یا پھر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ موئید قول ہے نا کہ ضعیف روایت ۔

  دوسری بات یہ ہے کہ کچھ باتیں مشہور ہوتی ہیں جسے عالم اپنی تحقیق میں نقل کر دیتے ہیں لیکن وہ درست بھی ہو سکتی ہیں اور غلط بھی ۔ کیا یہ اصول ہے کہ انہیں بلاسند بھی ہمیشہ درست اور موئید ہی سمجھا جائے گا ؟؟؟؟

   جعفر صادق: پہلی بات،جب کوئی روایت ایک جید ثقہ عالم مکمل صحیح   سند کے ساتھ بیان کرتا ہے تو اسے رد کرنا ممکن نہیں ہے۔ دوسری بات شیعہ ثقہ عالم اسی روایت سے کوئی نتیجہ نکال کر وضاحت کردے تو اس کا انکار دو طرح سے ممکن ہے۔

1: اسی درجے یا اس سے بڑی لیول کے عالم سے اسی روایت کا دوسرا کوئی مفہوم/نتیجہ دکھادیا جائے-

2: ثابت کردیا جائے کہ وہ عالم ہی قابل حجت نہیں ہے۔۔۔ پھر اس مفہوم/نتیجے کے مخالف دوسری صحیح روایت اور تائید دوسرے  جید شیعہ علماء سے دکھا دی جائے۔

  رانا محمد سعید شیعہ : جی محترم یہ آپ کے اصولوں میں ہوگا کہ روایت صرف صحیح السند ہو تو اس کا رد ممکن نہیں ۔ ہمارے ہاں روایت کی سند کا صحیح ہونا روایت کے درست ہونے کے قرائن میں سے ایک قرینہ ہے جو اگر دیگر قرائن سے موئید نہیں تو قابل حجت نہیں ہے ، یہ صحیح السند روایت کے معاملہ میں ہے کجا کہ عالم کا فقط قول ۔ ہم اپنے اصولوں پر رہتے ہوئے اپنے عقائد کو   اپنے لئے ثابت کرنے کے پابند ہیں نا کہ آپ کے ۔

    اس کا جواب واضح دیجئے کہ اگر کوئی عالم کسی قول کو بلا سند یا مجہول سند کے ساتھ نقل کر دے یا کسی گروہ کی طرف صرف نسبت دے کر نقل کر دے تو کیا اسے ہمیشہ درست سمجھا جائے گا ؟؟؟؟

   جعفر صادق: پہلی بات، *صحیح السند روایت کی صرف سند درست ہوتی ہے۔ متن پر تحقیق کی جاتی ہے۔* صحیح روایات اور صحیح السند روایت میں یہی بنیادی فرق ہے۔

میں نے قرائن ہی تو بتائے ہیں کہ شرط 4 کو آپ ذاتی رائے سے رد نہیں کر سکتے بلکہ جس طرح میں نے دلیل دی ہے اسی طرح آپ کو بھی رد کرنا ہوگا۔

*♦️دلیل : صحیح روایت/روایات بمعہ استدلال اس کے بعد اس استدلال کی تائید جیّد شیعہ عالم/علماء۔*

*♦️ اس دلیل کا توڑ بھی اسی پائے کی روایت/روایات بمعہ جیّد شیعہ عالم/علماء*

⬅️ دونوں فریق ذاتی استدلال ، ہٹ دھرمی یا بے جا ضد سے ایک دوسرے کا رد کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے۔

شیعہ سوال: اگر کوئی عالم کسی قول کو بلا سند یا مجہول سند کے ساتھ نقل کردے یا کسی گروہ کی طرف صرف نسبت دے کر نقل کردے تو کیا اسے ہمیشہ درست سمجھا جائے گا؟

    اگر ایسا کوئی اشکال نظر آئے تو آپ پیش کیجئے گا۔ میری  دلیل میں کسی شیعہ عالم کے قول کو آپ نے مجہول ثابت کردیا اور میری طرف سے کوئی علمی جواب نہ دیا جاسکا تو دلیل باطل ہوجائے گی۔

پھر میں دوسری دلیل پیش کروں گا۔  

  رانا محمد سعید شیعہ: قصہ مختصر کہ صحیح روایت کو ہر طرح سے کسی بھی عالم کے قول پر مکمل فوقیت حاصل ھو گی ۔ متفق ؟

  جعفر صادق: اگر صحیح روایت اور عالم کے قول میں کوئی *تعارض ہو یا واضح تصادم ہو تو ظاہر ہے فوقیت صحیح روایت کو دی جائے گی۔*یہ تعارض/ متصادم ذاتی رائے سے پیش کرنا ممنوع ہے کیونکہ شرط 5 میں واضح کیا گیا ہے کہ دلیل کا رد ذاتی رائے سے ہرگز نہیں کیا جائے گا۔ آپ کو وہ *تصادم اور تعارض* اپنے ہی کسی دوسرے جید شیعہ عالم سے دکھانا ہوگا۔

صحیح روایت اور عالم کے قول میں تعارض ہو تو کسی دوسرے جید شیعہ عالم سے رد کیا جائے گا!  شیعہ مناظر رانا سعید  کا اقرار

   رانا محمد سعید شیعہ : ٹھیک ہو گیا ، شرط نمبر 5 میں جو لکھا گیا ہے کہ دلائل کا رد اسی درجہ کی روایت سے کرنے کی اجازت ہوگی ۔ کیا مسلمہ روایات کے علاوہ بھی روایت پیش کی جا سکے گی ؟؟؟؟

مطلب آپ ضعیف اور غیر مسلمہ روایت سے استدلال کریں تو اس شرط کے تحت مجھے اسے رد کرنے کیلئے اسکے خلاف صحیح ضعیف روایت لازمی پیش کرنا ہو گی جو کہ اصولا غلط ہے۔  جب روایت ہی ضعیف یا غیر مسلمہ ہوگی تو اسکی حجیت وہیں ختم ہو گئی ۔ اسکے خلاف روایت پیش کرنا کسی بھی طور لازم نہیں ۔

  جعفر صادق: کچھ باتیں انسان اپنی عقل سے بھی سمجھ لیتا ہے۔

⬅️ جب روایت ضعیف ثابت کردیں گے تو دلیل ہی باطل ہوجائے گی پھر کیوں کوئی دوسری روایت پیش کریں گے۔

لیکن اگر روایت صحیح ہوگی تو آپ متن کا رد خود نہیں کرسکتے اور نہ عالم کے قول سے کر سکتے ہیں پھر آپ کو اس کے مقابل اسی درجے کی روایت ہی پیش کرنی ہوگی۔میرا استدلال اگر شیعہ علماء کے بیان کئے گئے مفہوم سے خلاف ہو تو آپ ثابت کر کے میری دلیل کو باطل کریں گے۔

    اور کوئی اشکال؟اپنی شرائط بھی بھیجیں۔ میں کھانا کھا کر ساڑھے دس بجے حاضر ہوتا ہوں۔

 رانا محمد سعید شیعہ : محترم لفظ بلفظ آپ سے ہی کلئیر کروانا لازم ہے کیونکہ بعد میں آپ کہہ دیتے ہیں یہ بات میں نے اس ضمن میں نہیں بلکہ فلان ضمن میں کی تھی ۔ روایت صحیح ہے یا نہیں اس کا فیصلہ علماء کے اقوال کی روشنی میں ہی ہوگا۔ اگر ایک روایت ایک عالم کے نزدیک صحیح ہے،  دوسرے کے نزدیک ضعیف ہے تو آپ اس سے حجت نہیں پکڑ سکیں گے اس کے خلاف ہمارے عقائد کی کتب سے عقیدہ کی تصریح دیکھی جائے گی کیونکہ ہمارا موضوع بحث ہی عقائد ہیں۔  ہم علماء کے اقوال اور اپنی  قدیمی کتب کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہوں گے تو کاپی پیسٹ کی بات کرنا فی نفسہ ایک جہالت ہے ۔

   جعفر صادق: روایات کو قبول یا مسترد کرنے کے جو مسلمہ اصول ہیں وہی اس مناظرے میں لاگو ہوں گے۔ ہم  دونوں ذاتی نئے اصول بنانے کا اختیار نہیں رکھتے اور نہ اتنے بڑے عالم یا محقق ہیں کہ خودساختہ اصول گھڑ کر دلیل کا رد کردیں۔میں جو روایت پیش کروں گا اس کی توثیق بھی شیعہ جید علماء سے دکھاؤں گا۔

آپ اس روایت کو ضعیف ثابت کرسکتے ہیں تو شوق سے کوشش کیجئے گا۔ علمی بحث ہے کوئی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ میں اپنے دلائل اور استدلال کا دفاع کروں گا اور آپ میرے استدلال کو رد کرنے کی کوشش کریں گے۔ مناظروں اور مکالموں میں یہی تو ہوتا ہے۔

 اچھا ایک نکتہ رہ گیا۔ جب دلیل سے میں شیعیت کے بنیادی عقائد کا موجد ابن سبا کو ثابت کروں گا اور جید شیعہ علماء کی تائید بھی دکھاؤں گا تو آپ اپنی عقائد کی کتب سے رد اس طرح بھی کر سکتے ہیں کہ 

معتبر روایات سے ثابت کریں کہ۔۔۔

⬅️ ابن سبا کے دور سے پہلے بھی وہ بنیادی عقائد موجود تھے اور عوام میں رائج تھے۔

ظاہر ہے ابن سبا اگر ان عقائد کا بانی نہیں ہے تو دور نبوی ﷺ اور دور خلفائے ثلاثہ میں یہی عقائد موجود ہونے چاہئیں۔

  اور   بالکل درست فرمایا۔۔۔ ہم دور عثمان اور دور سیدنا علی میں جائیں گے اور اہل سنت و اہل تشیع کی معتبر روایات سے اس ملعون کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ ان شاء اللہ

روایات تو کاپی پیسٹ ہی کی جاتی ہیں۔ میں بڑی بڑی تحاریر کاپی پیسٹ کرنے سے روک رہا ہوں۔

  رانا محمد سعید شیعہ : میں دوسروں کی تحقیقات سے استفادہ ضرور کرتا ہوں ، انہیں ہو بہو یا لمبا لمبا کاپی کرنا میری روش نہیں ہے ، البتہ اپنے طور پر نکات نکالنا اور ان پر بحث میں کوئی خامی نہیں سمجھتا ۔

  محترم آپ جس بھی عقیدہ کا بانی آپ ابن سباء کو ثابت کریں گے آپ کی یہ بات تبھی قابل قبول ہوگی جب وہ اس کے علاوہ کسی بھی فرد سے وہ عقیدہ ثابت نا ہوگا ۔ ورنہ تو مسلمہ بات ہے کہ وہ اس عقیدے کا راوی تو ہو سکتا ہے بانی نہیں ہو سکتا۔

   جعفر صادق: مطلب  پہلی صدی میں ابن سبا کے گھڑے گئے عقیدے کو آپ چوتھی صدی کی کتب سے اس طرح ثابت کریں گے کہ ہمارے چوتھے یا پانچویں امام جن کا دور ہی ابن سبا کے بعد آتا ہے  ، انہوں نے یہ عقائد بیان فرمائے ہیں۔ یعنی دور نبویﷺ  اور دور خلفائے ثلاثہ میں سوائے ابن سبا کے کسی بنی بشر کو پتہ ہی نہ تھا کہ یہ بنیادی عقائد بھی اسلام کا حصہ ہیں۔ کمال کی بات لکھ دی ہے۔

   چلیں آپ اقرار کریں کہ دور نبوی ﷺ اور دور خلفائے ثلاثہ میں شیعہ کے بنیادی عقائد کا علم کسی کو نہ تھا۔ ابن سبا نے وہ عقائد پھیلا کر دین کی بڑی خدمت کردی۔۔۔ بعد میں ائمہ معصومین نے بھی انہی عقائد کی تبلیغ شروع کی تو اصحاب ائمہ معصومین نے روایت کرنا شروع کردیا۔۔ چوتھی صدی میں کلینی کو *خفیہ معتبر ذرائع* میسر آگئے تو  بیٹھے بٹھائے ایک ضخیم کتاب تصنیف کردی۔ بعد میں تو نقل در نقل کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا۔

  رانا محمد سعید شیعہ : آپ کے نوالے میں کیوں لوں محترم ۔ میں نے اوپر جو اصول بیان کیا ہے اس میں  کچھ غلط بات   ہے تو اعتراض کریں میں جواب دینے کو تیار ہوں ، نئی فرمائش اور نیا موضوع اٹھا کر پرانے موضوع سے ہاتھ مت اٹھائیے۔

  جعفر صادق: ہم نے دلائل کو رد کرنے کے تمام آپشن ڈسکس کر لئے ہیں۔ میرے دلائل شیعہ کی صحیح روایات ہیں اور میرا استدلال بھی ذاتی نہیں ہوگا بلکہ جید شیعہ علماء کا استدلال ہوگا۔دلائل کا رد مسلمہ اصولوں کے مطابق کرنا ہوگا۔

روایت ⬅️ ضعیف ہے۔

یا، استدلال ⬅️ درست نہیں ہے بلکہ جید شیعہ علماء ان روایات سے یہ مطلب نکالتے ہی نہیں ہیں۔

یا

روایات اور استدلال سب ثابت ہیں لیکن ابن سبا وہ پہلا شخص نہیں ہے جس نے یہ عقائد گھڑے تھے کیونکہ وہ عقائد تو پہلے سے ہی عوام میں مشہور و معروف تھے یا کم از کم کچھ شخصیات میں رائج تھے۔

⬅️ اس کی تائید میں آپ اسی درجے کی روایات اور جید شیعہ علماء کے اقوال پیش کریں گے۔

   آپ نے کوئی اصول پیش ہی نہیں کیا بلکہ یہ کہا ہے کہ شیعہ عقائد کی کتب سے عقائد ثابت کروں گا۔۔ دوبارہ سمجھ لیں! مجھے یہ ثابت نہیں کرنا کہ وہ عقائد شیعہ کے ہیں یا نہیں۔۔۔بلکہ مجھے ان *شیعہ عقائد کا وجود ثابت کرنا ہے کہ وہ آخر کہاں سے آگئے۔* آپ ابن سبا کے بعد ان عقائد کو ثابت کر کے یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں کہ وہ عقائد شروع اسلام سے موجود تھے۔ آپ کو کم از کم ایک صحیح روایت تو پیش کرنی ہوگی کہ وہ عقائد ابن سبا سے پہلے بھی موجود تھے۔ جب میں اتنی بڑی حقیقت ثابت کر رہا ہوں تو آپ کو بھی بھرپور دفاع کرنا چاہئے۔

شیعہ مناظر کا أصول:اہل سنت استدلال اس وقت باطل ہوگا جب وہ عقیدہ کسی دوسری شخصیت سے ثابت ہوگا۔(آخر میں اپنے ہی أصول سے فرار ہوگیا!)

 رانا محمد سعید شیعہ : محترم میری بات غور سے پڑھیں ۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ وہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا ۔ میں نے آپ کے سامنے ایک اصول پیش کیا  ہے کہ آ پ کی یہ بات تبھی قابل قبول  ہوگی جب آپ  کسی عقیدہ کے بارے میں یہ دعویٰ کریں گے کہ یہ عقیدہ ابن سباء کی ایجاد ہے ۔ اور وہ اس کے علاوہ اور کسی  سے ثابت نہیں ہوگا ۔ اگر وہ عقیدہ کسی دوسری شخصیت سے ثابت ہوگا تو آپ کا استدلال باطل ہوگا۔

    یہ اصول ہم اپنے روایت و درایت کے اصولوں پر رہتے ہوئے لاگو کریں گے ۔ اس پر کوئی اشکال ہے تو پیش کریں ۔

  جعفر صادق: آپ نے میرے جوابات پر غور ہی نہیں کیا۔*میں ذاتی رائے سے ہرگز یہ نہیں کہوں گا کہ ان عقائد کا بانی ابن سبا ہے۔*آپ میرے دلائل کا علمی رد کریں گے تو آپ کی بات تسلیم کی جائے گی بصورت دیگر آپ اپنی صحیح روایات اور ان جید شیعہ علماء سے اظہار لاتعلقی کر لیجئے گا۔

⬅️ میرے دلائل کا رد صحیح روایات اور جید شیعہ علماء سے ہی کرنا ہوں گے۔

 اہم بات:عقائد کی تائید ابن سبا کے بعد دکھانے سے آپ کا مؤقف کمزور ہوگا۔ مثال کے طور پر میں بارش کی شروعات صبح دس بجے سے ثابت کردوں تو آپ کا یہ ثابت کرنا کہ بارش دوپہر ایک بجے  ہو رہی تھی کسی کام کا نہیں ہوگا۔۔۔ یا تو آپ کو بارش صبح آٹھ بجے سے ثابت کرنی ہوگی یا مجھے جھوٹا ثابت کرنا ہوگا کہ بارش دس بجے نہیں ایک بجے ہی شروع ہوئی تھی۔

  رانا محمد سعید شیعہ : اس بات کی وجہ سے میں دوبارہ کہتا ہوں کہ محترم خدارا غلط بات سے گریز کیجئے ۔ آپ کہتے ہیں کہ ان صحیح روایات اور جید علماء سے اظہار لاتعلقی کر لیجئے گا جبکہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں اگر کسی عالم کی روایت کسی مکتب کے راجح عقائد سے مختلف ہو یا کوئی روایت ایسی ہو تو اس عالم سے نہیں بلکہ اس مخصوص قول یا روایت سے اظہار اختلاف ہوتا ہے عالم سے لاتعلقی نہیں ہوتی ۔

مثال کے طور پر ابھی کل کی بات ہے ہم گفتگو کر رہے تھے تو میں نے آپکے دو تین علماء سے دکھایا کہ ان کے نزدیک عبدالرحمن بن عدیس اور عمرو بن حمق حضرت عثمان پر حملہ کرنے والوں میں شامل تھے ۔ آپ نا تو صحیح روایات سے حملہ کرنے والے سبائیوں کا پتہ دے سکے اور نا ہی آپ نے ابن حجر ، ابن اثیر یا ابوعمرو ابن عبدالبر سے اظہار لاتعلق کیا اور نا ہم نے آپ سے ایسی کوئی ڈیمانڈ کی کیونکہ یہ اصولا غلط بات تھی ۔ اسلئے میں عرض گزار ہوں اخلاقیات کی اعلی اقدار کے پیش نظر ایسی بات سے گریز کیجئے ۔

    آپ نے شاید پوری بات نہیں سمجھی ، میں نے عرض کیا ہے کہ ہم اپنے اصول و ضوابط پر رہتے ہوئے اپنی کتب سے یہ ثابت کریں گے کہ جس عقیدہ کو آپ نے ابن سباء کی ایجاد قرار دیا ہے آپکی یہ بات غلط ہے ۔ ہمارا یہ عقیدہ اس کے علاوہ ثابت شدہ ہے ۔ لہذا وہ فقط کسی عقیدہ کا راوی ہو سکتا ہے  بانی نہیں ۔

    یہ بات ایک اصول کے طور پر آپ کے سامنے رکھی گئی تا کہ آپ اپنے دلائل اسی کی روشنی میں پیش کریں ۔

(شیعہ مناظر نے اپنے اس أصول کو بھی آخری ٹرن کے بعد جوتے کی نوک پر رکھ دیا!)

جعفر صادق: آپ نے پھر گفتگو کو الجھانے کی کوشش کی ہے۔جب آپ اپنی صحیح روایات کی روشنی میں اپنے متقدمین جلیل القدر علماء کا مؤقف تسلیم نہیں کریں گے تو پھر کیا فائیدہ ایسے علماء کا؟ 

کیا ہمارے علماء نے عبدالرحمان بن عدیس اور عمرو بن حمق کے متعلق صحیح روایات نقل کر کے یہ استدلال بیان کیا ہے کہ وہ قاتلین عثمان میں شامل تھے؟ 

کل بھی یہی نکتہ آپ کو سمجھایا گیا تھا۔ آج پھر سمجھا رہا ہوں۔ علمائے کرام اپنی کتب میں ایک واقعے پر مختلف روایات نقل کرتے ہیں تو یہ گارنٹی نہیں کہ وہ سب روایات صحیح ہوں گی۔

⬅️ ہم یہاں صحیح روایات کی روشنی میں بیان کئے گئے استدلال پر گفتگو کر رہے ہیں۔

شیعہ مناظر کے أصول پر دنوں فریقین کا اتفاق!

  یہی بات آپ میرے دلائل کے رد میں ثابت کیجئے گا۔۔ اور یہ صرف لکھنے سے ثابت نہیں ہوگی بلکہ معتبر شیعہ علماء سے ثابت کرنی ہوگی کیونکہ میں بھی معتبر شیعہ علماء سے ہی اپنا استدلال دکھاؤں گا۔  

  میں نے سمجھانے کی غرض سے بہت آسان مثال دی ہے۔

میرا دعوی ⬅️ بارش صبح دس بجے سے شروع ہوئی ہے۔

دلیل ⬅️ صحیح روایات اور اعتراف جید شیعہ علماء

آپ رد اس طرح کریں گے

بارش ⬅️ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی ساتھ میں دلیل

بارش ⬅️ دس بجے شروع نہیں ہوئی۔ میرے دلائل کا رد۔

بارش ⬅️ ایک بجے *شروع* ہوئی۔

 باقی گفتگو کل دوپہر یا شام کو۔ ان شاء اللہ۔کوئی جلدی نہیں ہے۔ آپ آرام سے شرائط کو کلیئر کر کے قبول کیجئے گا۔اس کے بعد اپنی شرائط پیش کیجئے گا۔ اس پر گفتگو مکمل کر کے ہم متفقہ فائنل  شرائط کو سب کے سامنے  رکھیں گے۔ میرا وہی دعویٰ میری طرف سے پیش ہوگا۔ آپ جواب دعوی پیش کریں گے۔

باقائدہ گفتگو دو دن وقفے کے بعد جمعرات سے شروع کریں گے۔ ان شاء اللہ

   رانا محمد سعید شیعہ بداخلاق: محترم میں نے گفتگو کو الجھانے کی نہیں بلکہ گفتگو کو الجھانے کی طرف آپ لے گئے ہیں ۔ آپ نے شرائط میں صرف صحیح روایات نہیں بلکہ علماء کے اقوال کا بھی ذکر کیا ہے ، اسی ضمن میں آپ کو ابن حجر و دیگر کے حوالے سے کہا گیا ہے ۔  میں نے آپکے سامنے جو اصول رکھا وہ اس مثال سے زیادہ عام فہم ہے محترم۔  ٹھیک ہے کل گفتگو ہوگی ۔

 عبدالحمید بلوچ  : نئے آنے والے ساتھیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔امید ہے کہ آج موضوع *عبداللہ بن سبا موجد عقائد شیعیت* پر  فریقین میں شرائط فائنل کی جائے گی۔ باقی دلائل پر گفتگو جمعرات کو کیا جائے گا۔ انشاء اللہ۔

جعفر صادق: گروپ جوائن کرنےوالے نئے ممبرز کے لئے دوبارہ شرائط پیش کر رہا ہوں۔