رانا سعید شیعہ کی دوبارہ گروپ میں انٹری اور مناظرہ پر گفتگو
جعفر صادقرانا سعید شیعہ کی دوبارہ گروپ میں انٹری اور مناظرہ پر گفتگو
جعفر صادق: خوش آمدید۔۔۔امید کرتا ہوں کہ اس بار مہذب اہل علم کی روش اپنائیں گے۔
⬅️ پہلے شرائط فائنل کریں۔۔۔ دعویٰ اس کے بعد ،شرائط پر کوئی اشکال ہے تو بیان کریں۔ پھر اپنی شرائط بھی پیش کردیں۔
شیعہ مناظر کا پہلا اشکال: شرائط اور موضوع میں تفریق ہے!
رانا محمد سعید شیعہ : محترم ، آپ اگر اخلاقیات کے تمام پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے گفتگو کریں گے تو مجھے حد سے زیادہ مہذب پائیں گے۔ آپ بالکل سمجھ گئے ہوں گے جو میں کیا کہہ رہا ہوں ۔
اشکال: چیلنج کا عنوان اور شرائط کا عنوان مختلف کیوں ہے اسکی وجوہات بیان کر دیں۔
جعفر صادق: پرانی باتیں چھوڑیں۔ اب کوئی غیر ضروری میسیج نہیں کیجئے گا۔
*چیلنج اور شرائط کے عنوان میں کونسا بنیادی فرق ہے؟*یہ چیلینج اور شرائط کا عنوان سب ممبرز دیکھ سکتے ہیں۔
شیعیت کی پوری عمارت عقائد پر کھڑی ہے۔ بلکہ تمام مذاہب عقائد سے ہی پہنچانے جاتے ہیں۔
*اگر یہ ثابت ہوجائے کہ شیعیت کے عقائد کسی یہودی نے گھڑے ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوگا کہ شیعیت کا بانی وہ ملعون یہودی شخص ہے۔*
چیلنج اور شرائط کے عنوان میں سوائے الفاظ کی تبدیلی کے کوئی فرق نہیں ہے۔مجھے رانا صاحب کا پتہ ہے۔۔ یہ شخص اصل موضوع پر کبھی گفتگو نہیں کرے گا۔۔ جو بھی موضوع یا اعتراض ہو، اسے گھما کر اہل سنت کی طرف تھونپ کر شروع ہوجاتا ہے۔ مجھے یقین دھانی کرائی گئی ہے کہ یہ مجھ سے اخلاق کے دائرے میں رہ کر ابن سبا پر اسی چیلنج اور شرائط کے مطابق گفتگو کرنے پر راضی ہے۔ میں انہیں آخری موقعہ دے رہا ہوں تاکہ یہ گلہ نہ رہے کہ میں گفتگو سے بھاگ رہا ہوں۔
♦چیلنج اور شرائط کے عنوان میں کوئی ڈھنگ کا فرق بتائیں۔
♦ میری شرائط کو تسلیم کریں یا اشکال پیش کریں۔
♦ اپنی شرائط بھی پیش کریں۔
⬅️ اس کے بعد دعویٰ پر گفتگو کروں گا۔
شرائط اور چیلنج میں تفریق بتانے کے بجائے شیعہ مناظر کی اہل سنت کے دعویٰ کی طرف دوڑیں!
رانا محمد سعید شیعہ : محترم ضروری تھا آپ کو بھی بتایا جائے کہ آپ بھی اخلاقیات کے تمام پہلو مدِنظر رکھئیے ، صرف نرم زبان استعمال کرنا ہی مکمل اخلاقیات نہیں، اخلاقیات کے دیگر پہلو بھی مدنظر رکھے جائیں ۔ جزاک اللہ ۔
کیا آپ کے دعویٰ کے الفاظ یہ نہیں تھے ؟؟؟؟؟
اصل گفتگو کا محور ہی یہ بات ہوگی کہ شیعہ اپنے عقائد کہاں سے لے رہے ہیں ۔
کیا میں نے بداخلاقی کی ہے ؟؟ بھاگنے کی کوشش میں کون ہے یہ تو سب دیکھ ہی رہے ہیں محترم ۔ بہتر ہوگا کہ غیر ضروری گفتگو کی بجائے اصل مدعا پر رہیں۔ آپ کا دعویٰ ہو گیا تو اس پر مزید گفتگو کیسی ؟؟؟
جعفر صادق: ممبرز دیکھ لیں،یہ بندہ گفتگو میں کتنا سنجیدہ ہے۔۔۔پہلے اعتراض وارد کیا کہ *چیلنج* اور *شرائط کے عنوان* میں فرق کیوں ہے۔جب اسے کلیئر کر نے کے لئے پوچھا کہ آپ ہی بتائیں کہ چیلنج اور شرائط کے عنوان میں کونسا اہم فرق ہے۔۔ تو موصوف دعویٰ تک پہنچ گئے۔۔۔
1: گفتگو کرنے کا چیلنج۔
2: شرائط میں لکھا گیا عنوان۔
اور ان میں تفریق کی نشاندھی کرنے کے بجائے رانا صاحب اہل سنت کے دعویٰ پر آچکے ہیں۔!!
کیا یہ تینوں من و عن ایک ہونا ضروری ہیں؟
مناظروں میں موضوع اور دعوی ایک نہیں ہوتا۔ گفتگو موضوع طئے کرنے کے بعد دعویٰ پر کی جاتی ہے۔
اب یہ دیکھیں۔۔ کمال ہوشیاری سے شرائط کو سائیڈ پر کر کے میرے چیلنج اور میرے عنوان میں تحریف کرنے میں لگ گیا ہے ۔
⬅️ کچھ ہی دیر میں یہ ابن سبا پر براہ راست گفتگو سے بھی انکار کردے گا۔
رانا محمد سعید شیعہ : غلط بات نا کریں ۔ اخلاقیات کا مظاہرہ کریں ۔ اور بتائیں کیا آپ کا وہ دعوی ٰ نہیں تھا جو میں نے سینڈ کیا ہے ؟؟؟؟ یہ تو وقت بتائے گا کہ گفتگو سے فرار کون کرے گا۔
(اور۔۔۔ واقعی وقت نے بتادیا کہ آخر میں شیعہ مناظررانا سعید فرار ہوگیا!)
جعفر صادق: شرائط بھیج چکا ہوں۔اشکال ہے تو پیش کردیں۔پھر اپنی شرائط بھی بھیج دیں۔ اس کے بعد دعویٰ پر بھی گفتگو کرتے ہیں۔
رانا محمد سعید شیعہ بداخلاق: جھوٹ مت بولیں میں نے کوئی تحریف نہیں کی۔ یہ آپ کے دعویٰ کے الفاظ ہیں یا نہیں ۔ ہاں یا نا میں جواب دے دیں۔
جعفر صادق: میں آپ کے غیر ضروری میسیجز کے جواب دے کر وقت ضایع نہیں کروں گا۔ ابن سبا پر گفتگو کرنی ہے تو شرائط پر آجائیں۔ بیشک میرا یہی دعویٰ ہوگا۔شرائط پیش کرچکا ہوں۔آپ تسلیم کرتے ہیں یا کوئی اعتراض ہے؟ اپنی شرائط بھی بھیج دیں۔ متفقہ شرائط فائنل ہوجائیں تو پھریہ دعویٰ زیر بحث لایا جائے گا۔ ان شاء اللہ
رانا محمد سعید شیعہ: بار بار غلط بات نا کریں ۔ میں نے ایک لفظ بھی غیر ضروری نہیں لکھا۔
جعفر صادق: یہ بھی غیر ضروری میسیج۔مدعے پر آئیں۔
رانا محمد سعید شیعہ : مطلب آپ خود سے کچھ بھی بولیں تو آپ کو یہ بھی نا کہا جائے کہ محترم غلط بات نا کریں۔
جعفر صادق: شرائط سے پہلے دعویٰ زیر بحث نہیں لایا جاتا۔ میرا یہی دعویٰ ہے۔شرائط فائنل کردیں۔اگر اب بھی وقت ضایع کیا تو پھر مجھ سے شکایت نہ کیجئے گا۔ ایڈمنز سے گذارش ہے کہ رانا صاحب کو پابند کریں۔ شرائط پیش کرچکا ہوں۔آپ تسلیم کرتے ہیں یا کوئی اعتراض ہے؟اپنی شرائط بھی بھیج دیں۔متفقہ شرائط فائنل ہوجائیں تو پھر دعوی ٰ زیر بحث لایا جائے گا۔ ان شاء اللہ
رانا محمد سعید شیعہ :اتنا کچھ نہیں پوچھا ۔ صرف یہ بتا دیں کہ یہ آپ کے دعویٰ کے الفاظ ہیں یا نہیں ؟؟؟؟
جعفر صادق: (دوبارہ تمام شرائط کاپی پیسٹ کر کے پوچھا گیا) یہ شرائط آپ کو منظور ہیں؟
ظاہر ہے یہ میرے ہی الفاظ ہیں۔میرا ہی دعوی ہے،یہی دعوی پیش کروں گا،کیا اسٹیمپ بھی لگا کر بھیج دوں۔
شرائط بھیج دیں، صرف دس منٹ دے رہا ہوں۔ شرائط پر گفتگو شروع نہ کی تو پھر گفتگو یہی پر ختم کردی جائے گی۔ممبرز گواہ رہیں۔ انہیں دوسری مرتبہ بھی پورا پورا موقعہ دیا گیا ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : قریشی صاحب کچھ تو علمیت کا مظاہرہ کریں ۔ آپ نے مجھ پر تہمت لگائی کہ میں آپ کے دعویٰ میں تحریف کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اس کے برعکس میں آپ کے سامنے آپ کے ہی الفاظ پیش کر رہا ہوں، جسے اب آپ نے تسلیم بھی کر لیا ہے ۔ پھر یہ مجھ پر تہمت بداخلاقی کے زمرے میں ہی آئے گی ۔یہی آپ کا دعوی ہے تو پہلے دعویٰ اور شرائط کا عنوان انہیں الفاظ میں لکھیں۔ کیوں بھاگ رہے ہیں۔
جعفر صادق: اوپر وضاحت ہوچکی۔غیر ضروری میسیج،شرائط پر گفتگو شروع کریں۔ یہ وضاحت موجود ہے۔
پہلے اشکال پر گفتگو مکمل کرنے کے بجائے رانا سعید شیعہ مناظر کا دوسرا اشکال :دعویٰ کو واضح کریں!
رانا محمد سعید شیعہ : محترم پہلے اپنا دعویٰ واضح کریں۔
جعفر صادق: فضول وقت ضایع کرنے سے واقعی بھاگ رہا ہوں۔
رانا محمد سعید شیعہ : دعویٰ واضح کریں۔
جعفر صادق: ایڈمنز سے گذارش ہے کہ اس شخص کو مناظرے کے بنیادی اصول سمجھائے جائیں۔ شرائط فائنل کرنے سے پہلے دعویٰ پر گفتگو کا ضد بذات خود جہالت ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : غلط بات بار بار کرکے آپ سمجھتے ہیں کہ میں ہائپر ہو کر آپ کو بھاگنے کی وجہ دوں گا تو یہ آپ کی صرف خام خیالی ہے۔
جعفر صادق: شیعہ ایڈمنز سے گذارش ہے پہلے اسے گفتگو کے آداب سکھائے جائیں۔گفتگو فی الحال ختم کی جاتی ہے۔اللہ حافظ۔
رانا محمد سعید شیعہ : شرائط میں دعویٰ کا عنوان ہی بدل دینا، ایک قسم کی خیانت ہے جو آپ نے کی ہے ۔
جعفر صادق: چلیں پہلے یہ ثابت کریں کہ *شرائط فائنل کرنے سے پہلے دعویٰ زیر بحث لایا جاتا ہے۔*رات دس بجے تک علمی جواب بھیج سکتے ہیں۔ اگر ثابت کردیا تو آپ کو گفتگو کے قابل سمجھا جائے گا بصورت دیگر میرا مشورہ ہے کہ اس شخص کو ایڈمن سے ہٹادیا جائے۔ شرائط میں دعویٰ نہیں موضوع لکھا ہے اور یہ سب ایک نہیں ہوتے۔
1: گفتگو کرنے کا چیلنج۔
2: گفتگو کرنے کا عنوان/موضوع۔
3: گفتگو کرنے کے لئے بحیثیت مدعی ایک دعویٰ۔
پہلے دو اشکال چھوڑ کر شیعہ مناظر رانا سعید کی طرف سے تیسرا اشکال: شرائط اور دعوی میں تفریق ہے!
رانا محمد سعید شیعہ : بھاگیں نہیں پلیز ۔ آپ کے علمی جوہر دیکھنے ہیں سب نے۔ آپ نے دعویٰ لکھا اور لکھ کر لگاتار دو ہفتے چیلنج چیلنج کا شور مچایا۔ اب جب گفتگو کی باری آئی ہے تو آپ نے شرائط کے عنوان میں ایک ایسی چیز شامل کی ہے جس کا آپ کے دعویٰ میں کہیں ذکر نہیں ۔ اس عنوان کو دعویٰ کے مطابق لکھ کر شرائط بھیجیں۔ شرائط بیشک یہی لکھیں ۔ لیکن عنوان بمطابق دعویٰ لکھیں۔
جعفر صادق: محترم گروپ ایڈمنز! رات دس بجے کے بعد گروپ اوپن کردیا جائے۔یہ شخص اپنی بات ثابت نہیں کرسکتا۔ کیونکہ جہالت ثابت نہیں کی جاسکتی۔ دس بجے تک خود کو گفتگو کے قابل ثابت کردیں۔آخری موقعہ ہے۔ اسے ضایع نہ کریں۔
رانا محمد سعید شیعہ : میں آپکو دوبارہ تنبیہہ کر رہا ہوں کہ غلط بات اور غلط الفاظ سے پرہیز کرو ۔
جعفر صادق: کونسی غلط بات،کونسے غلط الفاظ؟ مجھے کہیں میں اصول مناظرہ سے دکھا سکتا ہوں کہ *شرائط پہلے طئے کی جاتی ہیں۔ دعویٰ اس کے بعد زیر بحث آتا ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : آپ خیانت کر رہے ہیں اور الٹا میری طرف جہالت منسوب کر رہے ہیں ۔ یہ بھاگنے کا راستہ نہیں تو اور کیا ہے ۔ بہرحال یاد رکھیئے گا میں آپ کو اس بار بھاگنے نہیں دوں گا آپ کچھ بھی کر لیں۔ کیا آپ نے شرائط طے کرنے سے پہلے ہی دعویٰ کر رکھا ہے یا نہیں ؟؟؟؟
جعفر صادق: میں خود آپ سے گفتگو کا خواہش مند ہوں۔ شرائط فائنل کریں۔اپنی شرائط پیش کریں۔گفتگو آگے بڑھاتے ہیں۔
رانا محمد سعید شیعہ : اصول مناظرہ میں یہ کہاں لکھا ہے کہ دعویٰ کچھ اور لکھیں اور شرائط لکھتے وقت گفتگو کے عنوان میں ایک ایسا موضوع مزید گھسا دیں جس کا دعوی ٰسے دور دور تک واسطہ نا ہو ۔
جعفر صادق: علی میلانی سے گفتگو کرتے وقت جب شرائط فائنل کردی گئیں تو یہ دعوی ایک سال پہلے پیش کیا گیا تھا۔ آپ کے سامنے ابھی پیش نہیں کیا ، لیکن یہی دعوی پیش کروں گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ بغیر شرائط کی قید لگائے دعویٰ پر گفتگو شروع کردیں۔۔۔ گفتگو طریقے سے کرنی ہے اور سنجیدہ ہیں تو شرائط پر گفتگو شروع کریں۔ شرائط فائنل کرنے کے بعد جب دعویٰ پر گفتگو شروع ہوگی تو ثابت کیجئے گا کہ دعویٰ کچھ اور ہے اور عنوان کچھ اور ہے۔بس خوش۔ پانچ منٹ میں شرائط پر نہ آئے تو پھر گفتگو ختم۔۔میں ابھی کلیئر کہہ رہا ہوں۔
شیعہ مناظررانا سعید کی ہٹ دھرمی برقرار:اشکالات پس پُشت۔ مطالبات شروع شرائط کا عنوان اور دعوی ایک جیسا لکھیں!
رانا محمد سعید شیعہ : آپ شرائط کا عنوان دعویٰ کے مطابق لکھتے ہوئے اخلاقیات اور اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کریں ۔ جب ایک چیز موضوع بحث ہی نہیں ہے تو اسے شرائط تحریر کرتے وقت بطور عنوان لکھ دینا بددیانتی ہے ، اور اسے ٹھیک نا کرنا کج روی ہے۔ اور دونوں باتیں بداخلاقی کی اعلی مثال ہیں۔ مت بھاگیں۔
جعفر صادق: *کیا موضوع اور دعویٰ ایک ہوتا ہے؟ جواب دیں۔ بس پانچ منٹ ہیں۔
رانا محمد سعید شیعہ : یہ لفظ ہماری گفتگو اور آپکے دعویٰ کا حصہ نہیں ہے تو اس پر آپ اتنی ہٹ دھرمی کس وجہ سے کر رہے ہیں۔ سبحان اللہ ۔ ممبرز دیکھ لیں۔
جعفر صادق: افسانہ لفظ موضوع/عنوان اور دعوی تینوں میں موجود ہے۔ویسے لفظوں سے زیادہ مفہوم اہم ہوتا ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : چلیں ڈن کریں ، میں نے بھی تہیہ کر رکھا ہے کہ اس بار آپ کو بھاگنے نہیں دوں گا ۔ آپکی ہٹ دھرمی کے باوجود ، کھانا کھاکر میں شرائط پیش کرتا ہوں۔ ویسے اس دعوے میں کہیں لفظ افسانہ دکھا دیں ۔ بہرحال چھوڑیں آپ کی ضد آپ کو مبارک۔
جعفر صادق: جب یہ دعوی ٰثابت کرنا ہے تو افسانے کا ذکر کیوں ضروری سمجھ رہے ہیں۔جب دن ثابت ہوجائے تو یہ کہنا ضروری نہیں کہ رات نہیں ہے۔
رانا محمد سعید شیعہ : آپ شرائط کے عنوان میں اس لفظ کی شمولیت پر مصر کیوں ہیں ؟؟؟؟ بہرحال رہنے دیں ۔ 8 بجے حاضر ہوتا ہوں ۔ اور ہاں ذرا علمی روش اپنائیں۔
جعفر صادق: کیا ابن سبا کو اہل تشیع حضرات عوام کے سامنے افسانہ نہیں کہتے؟ کیا میں ثابت کروں کہ شیعہ علماء نے اس ملعون ابن سبا کو افسانہ ثابت کرنے کے لئے کتنی کتب لکھی ہیں؟ پوری گفتگو میں فضول اعتراضات اور غیر ضروری میسیجز کر کے ایک ڈیڑھ گھنٹہ ضایع کردیا ہے۔۔۔ اب معصوم بن کر مجھے کہہ رہے ہیں کہ علمی روش اپناؤں۔ میری شرائط کو پہلے کلیئر کیجئے گا۔اپنی شرائط پیش کیجئے گا۔ اس کے بعد دعویٰ پر اشکالات کلیئر کریں گے۔آخر میں آپ جواب دعویٰ بھی آج ہی لکھیں گے۔باقائدہ گفتگو کی شروعات کل رات سے شروع کی جائے گی۔ ان شاء اللہ۔
شیعہ مناظر کی دوبارہ دوڑیں: عنوان میں کیوں لکھا ہے کہ ابن سبا افسانہ ہے یا حقیقت!
رانا محمد سعید شیعہ : کیا ہمارے مکالمے کا عنوان یہ ہے کہ ابن سباء افسانہ ہے یا حقیقت ؟؟؟؟ عجیب بات کرتے ہو ، ایک تو میں آپ کی روش پر لچک دے رہا ہوں ،آپ اس پر بھی اپنا قبلہ درست کرنے کی بجائے مجھے الزام دے رہے کہ میں نے وقت ضائع کیا ہے۔ قریشی صاحب کچھ بھی ہو جائے میں آپ کے گفتگو نا کرنے کے کسی بھی حربے کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔
ایک موضوع جو فی نفسہ ایک الگ موضوع ہے ، اسکا ہمارے زیربحث موضوع میں ٹچ دیکر آپ اپنی ضد پر قائم ہیں اور الزام بھی مجھے دے رہے ہیں کہ میں نے وقت ضائع کیا۔ واہ کیا پیمانے ہیں نام نہاد اخلاقیات کے۔ آپ آ جائیں آپکی ہی شرائط پر بات کر لیتے ہیں۔
جعفر صادق: ممبرز دوبارہ دیکھیں۔ میرا چیلینج اور شرائط میں عنوان/ موضوع۔
رانا محمد سعید شیعہ: دوبارہ غلط بیانی ۔ یہ آپ کا دعویٰ ہے محترم جو پچھلے دو تین ہفتے سے اس گروپ میں گردش کر رہا ہے ۔ بہرحال آپ آگے بڑھیں۔
آپ نے کہا میں آپ کی شرائط پر گفتگو کروں ۔تو شروع کروں ؟؟؟؟
جعفر صادق: چیلینج اور عنوان میں دو باتیں مذکور ہیں۔
1: ابن سبا افسانہ یا حقیقت
2: ابن سبا شیعیت کے عقائد گھڑنے والا ہے یا نہیں۔
میرا دعویٰ واضح ہے کہ مجھے دوران گفتگو کیا ثابت کرنا ہے۔آپ شرائط طئے کرنے کے بعد اقرار کرلیجئے گا کہ ابن سبا حقیقت ہے، افسانہ نہیں ہے۔۔۔ تو ایک نکتہ کلیئر ہوجائے گا۔۔۔اس کے بعد ہم دوسرے نکتے پر گفتگو شروع کردیں گے۔
کونسا موضوع الگ ہے۔موضوع ہی یہی ہے کہ ابن سبا کا تعین کیا جائے کہ یہ بندہ واقعی تھا کہ نہیں اور شیعیت کے عقائد سے اس کا تعلق ہے کہ نہیں ہے۔ شرائط طئے کریں۔اگر گفتگو کرنی ہے۔پھر آتے ہیں دعویٰ پر۔۔۔آپ کے ساتھ واقعی کچھ مسئلہ ہے۔ پہلے بھی یہی روش تھی۔ میری شرائط کو پہلے کلیئر کیجئے گا۔
اپنی شرائط پیش کیجئے گا۔اس کے بعد دعویٰ پر اشکالات کلیئر کریں گے۔آخر میں آپ جواب دعویٰ بھی آج ہی لکھیں گے۔باقائدہ گفتگو کی شروعات کل رات سے شروع کی جائے گی۔ ان شاء اللہ۔
(شرائط دوبارہ بھیج دی گئیں)
کیا ایک افسانوی کردار موجد عقائد شیعیت ہوسکتا ہے؟
رانا محمد سعید شیعہ: دیکھیں محترم دو الگ الگ باتیں ہیں۔
1: ابن سباء ایک حقیقت ہے یا افسانہ
2: ابن سباء شیعہ عقائد کا موجد ہے یا شیعہ عقائد کا ماخذ کچھ اور ہے ۔
دونوں میں سے آپ کس موضوع پر گفتگو کرنا چاہ رہے ہیں ۔*آپکا دعوی جو پچھلے کچھ عرصے سے گردش میں ہے اس کا تعلق خالصتا دوسری بات سے ہے* یا اس بات کو قبول کیجئے یا کہہ دیجئے یہ آپکا دعوی نہیں ہے ۔
جعفر صادق: دونوں ہی کلیئر کریں گے۔ اگر آپ کو دونوں سے اختلاف ہے۔اس میں کیا ابہام ہے۔
⬅️ شرائط پر آئیں۔ اب وقت ضایع کرنے نہیں دوں گا۔ مدعے پر آئیں۔ شیعہ ایڈمنز اپنے بندے کو لائین پر لائیں۔
رانا محمد سعید شیعہ بداخلاق: آپ بار بار فرار کے بہانے کیوں ڈھونڈتے ہیں جبکہ بات موضوع پر ہی ہو رہی ہے ۔
شیعہ مناظر کی بدحواسیاں (پہلے کہا شرائط ڈسکس ہورہی ہیں ! اسی وقت دوسرا جواب: شرائط پر آتے ہیں!)
جعفر صادق: شرائط،شرائط،شرائط
رانا محمد سعید شیعہ : غلط بات سے گریز کریں ۔ اصل مدعے پر آئیں۔
جعفر صادق: دوبارہ دس منٹ دے رہا ہوں۔
رانا محمد سعید شیعہ : جی جی محترم ۔ شرائط ہی ڈسکس ہو رہی ہیں ۔
جعفر صادق: (دوبارہ شرائط پیش کر کے پوچھا گیا) یہ شرائط قبول ہیں؟ اپنی شرائط بھی بھیجیں۔
رانا محمد سعید شیعہ : ممبرز دیکھ لیں بار بار بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔شرائط پر آتے ہیں ۔
میں ابھی اقرار کیئے دیتا ہوں کہ ابن سباء اپنی ذات میں افسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے ۔ البتہ اس کی طرف بہت سے افسانے منسوب ہیں جن میں کچھ درست اور کچھ صحیح روایات میں ثابت نہیں ہیں ۔ انہی افسانوں میں سے ایک افسانہ ھے جو محترم ممتاز قریشی صاحب نے اپنے دعوے میں اہلسنت کی طرف سے شیعہ اثناعشریہ پر بطور الزام پیش کیا ہے کہ اس مسلک کے عقائد کا مؤجد ابن سباء ملعون ہے ۔ اس اقرار اور وضاحت کے بعد گفتگو کا محور فقط یہ رہ جاتا ہے کہ شیعہ عقائد کا مؤجد ابن سباء ہے یا ان کا ماخذ و منبع کچھ اور ہے ۔
جعفر صادق: جب شرائط پر گفتگو مکمل ہوگی تو پھر اس کی پابندی ہم دونوں پر لازم ہوگی۔شرائط پر گفتگو شروع کریں۔
مناظرہ کی اہم فیصلہ کن شرط 4 پر شیعہ مناظر کے تحفظات اور اشکالات
رانا محمد سعید شیعہ : اب وضاحت کے بعد اصولی اور اخلاقی طور پر قریشی صاحب کو چاہیئے کہ شرائط کے عنوان سے افسانے والی باٹ ہٹا دیں ۔
شرط نمبر 4 میں لکھا ہے کہ جید علماء کرام کی تائید شدہ روایت سے اور صحیح روایت سے حجت قائم ہو گی ۔ اس پر قریشی صاحب روشنی ڈالیں کہ علماء کی تائید یافتہ سے آپکی کیا مراد ہے ؟
جعفر صادق: پہلا نکتہ(افسانہ) کلیئر کرنا بہت ضروری ہے۔ آپ نے جو اقرار کیا ہے وہ آج کے شیعہ علماء تسلیم ہی نہیں کرتے۔ دور کیوں جائیں۔۔۔ اپنے دلشاد صاحب سے پوچھ لیں۔۔ کئی بار کاپی پیسٹ کر کے کہہ چکا ہے کہ ابن سبا صحیح روایات سے ثابت ہونے کے باوجود ہم اسے افسانہ ثابت کر سکتے ہیں۔زمانہ قدیم سے آج تک کئی شیعہ محققین کی کتب ابن سبا کو افسانہ ثابت کرنے کے لئے تصنیف کی گئی ہیں۔ خیر چھوڑیں۔ آپ کا یہ اقرار دوران گفتگو میرے کام آتا رہے گا۔ اب شرط 4 پر آتا ہوں۔
رانا محمد سعید شیعہ : فی الحال صرف میرے ساتھ بات کریں۔ دوسرے کیا کہتے ہیں یہ الگ چیز ہے۔ ان کے الگ زاویے اور الگ آراء ہیں۔
(غور فرمائیں! شیعہ کے ہاں ہر کسی کا اپنا دین ایمان ہے!سب نے ڈہڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنا رکھی ہے!)
جعفر صادق: اس گفتگو میں بحیثیت مدعی *صحیح روایات اور اپنے استدلال کو جید شیعہ علماء کی تائید سے ثابت کروں گا۔* تاکہ یہ ابہام نہ رہے کہ میں شیعہ روایات سے ذاتی استدلال بیان کر کے مفہوم بدل رہا ہوں۔ شرط 4 کے مطابق آپ بھی میرے استدلال کا رد ذاتی رائے سے کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ آپ *شیعہ صحیح روایت اور تائید جید شیعہ علماء* سے دفاع کریں گے کہ میں غلط مفہوم اور استدلال پیش کر رہا ہوں۔
رانا محمد سعید شیعہ : شرط میں موجود الفاظ کو ہی دوبارہ لکھ دیا چلیں خیر میں دوبارہ پوچھتا ھوں کہ علماء کی تائید شدہ یافتہ روایت سے آپکی کیا مراد ہے ؟؟؟
جعفر صادق: ایک ہوتی ہے صحیح روایت
سند اور متن
آپ میری دلیل کو ضعیف کر کے میرا رد کر سکتے ہیں۔
یا
اگر میرا استدلال اس روایت سے ثابت ہی نہیں ہوتا تو اس روایت کا درست مفہوم اپنے علماء سے دکھا کر ثابت کرسکتے ہیں کہ میں نے جو مفہوم پیش کیا ہے وہ جید شیعہ علماء کے بیان کئے گئے مفہوم سے مطابقت نہیں رکھتا۔ میں جو استدلال پیش کروں گا اس کی تائید جید شیعہ علماء سے پیش کروں گا۔ ظاہر آپ اپنی رائے سے اپنے علماء کے مؤقف کو ٹھکرانے کا اختیار نہیں رکھتے۔۔ آپ کو بھی تائید میں دوسرے شیعہ علماء کا مؤقف پیش کرنا ہوگا۔ یہ تو سادہ سی بات ہے۔ سمجھنا مشکل نہیں ہے۔