فصل:....[ابوبکر رضی اللہ عنہ کا افلاس؟]
امام ابنِ تیمیہؒفصل:....[ابوبکر رضی اللہ عنہ کا افلاس؟]
رافضی کا کہنا ہے کہ : ’’اور ہجرت کے بعد تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بالکل کچھ بھی نہیں تھا۔‘‘
[جواب] : یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔بلکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے لیے صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو آپ اپنے گھر کا سارا مال لیکر آگئے۔ ایسے ہی اصحابہ صفہ فقراء لوگ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھانا کھلانے کی ترغیب دی تو آپ اپنے ساتھ تین صحابہ کو لیکر چلے گئے۔ جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر، روایت کرتے ہیں کہ اصحاب صفہ غریب لوگ تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو اس میں سے لے جائے اور اگر چار کا ہو تو پانچواں یا چھٹا ان میں سے لے جائے ابوبکر تین آدمی لے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس لے گئے ۔‘‘
حضرت زید بن اسلم،اپنے والد سے وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :آپ فرماتے ہیں :
’’ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ دینے کا حکم دیا۔ اتفاق سے ان دنوں میرے پاس مال بھی تھا۔ میں سوچنے لگا کہ آج میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے سبقت لے گیا تو لے گیا۔ چنانچہ میں اپنا آدھا مال لے کر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا؟ عرض کیا اتنا ہی جتنا ساتھ لایا ہوں ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو سب کچھ لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا؟ عرض کیا ان کے لیے اللہ اور اس کا رسول ۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’اس پر میں نے کہا میں کبھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سبقت حاصل نہیں کر سکتا۔‘‘