گستاخ رسولﷺ اور گستاخ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ تعلقات رکھنا اور ایسے شخص کو دینی جماعت یا مسجد کا ممبر بنانا
سوال: ایک شخص حدیث اور کتبِ حدیث پر اس طرح تنقید کرتا ہے کہ ان کی توہین کا پہلو نمایاں ہوتا ہے نیز وہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا بھی منکر ہے۔ اس کے علاوہ وہ کہتا ہے کہ اسلام میں پہلا اختلاف سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ڈالا کیا اس طرح کے عقائد رکھنے والے کو مسجد کا ممبر بنایا جا سکتا ہے؟ بالخصوص جبکہ اندیشہ ہو کہ یہ اپنے فاسد عقائد و نظریات دوسرے نمازیوں میں بھی پھیلائے گا ایسے شخص کے ساتھ تعلقات رکھنا شرعاً کیسا ہے؟ کیا ایسے شخص کو سلام کرنا یا اس کے سلام کا جواب دینا درست ہے؟ کیا ایسے شخص کو زندیق کہا جا سکتا ہے؟ نیز زندیق کی شرعی طور پر سزا کیا ہے؟
جواب: واضح ہو کے دینِ اسلام کی بنیاد قرآنِ کریم اور اس کے بیان (حدیث) پر ہے بیانِ قرآنِ کریم کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضور اکرمﷺ کو مبعوث فرمایا ہے آپﷺ نے اپنے فرمودات و ارشادات اور سیرت و کردار سے قرآنِ کریم کی وضاحت اور تشریح کی ہے جو ہمارے پاس کتبِ حدیث کی شکل میں موجود ہے لیکن دورِ حاضر کے متجددین کتبِ حدیث کو ہدفِ تنقید بنا کر نہ صرف ان دفاترِ حدیث کی توہین کا ارتکاب کرتے ہیں بلکہ حضور اکرمﷺ سے وہ اعزاز بھی چھیننا چاہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضور اکرمﷺ کو عطا فرمایا ہےـ
دراصل بات یہ ہے کہ حضور اکرمﷺ کے فرمودات کے ذریعے قرآنِ کریم کے اجمال کی تفصیل اور اطلاق کی تقلید ان معتزلہ کو گوارا نہیں وہ صرف اپنی عقلِ عیار کو بنیاد بنا کر قرآنِ کریم کی تشریح کرنا چاہتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ اس ضابطہ حیات کو اپنی من مانی تاویلات کی بھینٹ چڑھایا جا سکے ان کے نزدیک حدیث اور کتب حدیث ایک عجمی سازش کا حصہ ہیں ـ(معاذ اللہ)
صورتِ مسئولہ میں ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا ہے جو توہینِ رسالت کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تشتت و اختلاف کا مؤجب گردانتا ہے ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں تانکہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں ایسے شخص کو کسی مسجد یا دینی جماعت کا ممبر بنانا جائز نہیں اس کے ساتھ تعلقات اصلاحِ احوال کے لیے تو رکھے جا سکتے ہیں لیکن جب اس قسم کے گندے جراثیم آگے منتقل ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے عضو کو کاٹ دینا ہی بہتر ہے یعنی ایسے شخص سے روابط ختم کر لیے جائیں ایسے شخص کو سلام کرنے میں ابتداء نہیں کرنی چاہئے البتہ اگر وہ سلام کہتا ہے تو اس کا جواب دیا جا سکتا ہےـ بلاشبہ ایسا انسان زندیق اور ملحد ہے اور اسلامی حکومت میں ایسے شخص کی سزا قتل ہے اور اس قسم کی سزا بھی اسلامی حکومت کا کام ہےـ
(فتاویٰ اصحاب الحدیث: جلد، 1 صفحہ، 439)