Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم اپنے تہوار کے موقع پر کوئی چیز بھیجیں تو اس کا قبول کرنا اور کھانا


سوال: اگر غیر مسلم اپنے تہوار کے موقع پر کوئی چیز بھیجیں تو ہم اسے کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ حالانکہ وہ چیز مارکیٹ سے خرید کردہ ہو صرف تہوار کی وجہ سے ہم تک پہنچی ہو؟

جواب: شرعی طور پر مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ یہود و نصاریٰ اور ہندو و مجوس کی مخالفت کریں اس مخالفت کا تقاضا ہے کہ ہم کسی بھی پہلو سے ان کے تہواروں میں شریک نہ ہوں ان کے تہواروں کے موقع پر ان کے تحائف قبول کرنا ان کی خوشی میں شرکت کرنا ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں ہے بلکہ ان کی مخالفت کرنا سنتِ نبویﷺ ہے کتنے ہی معاملات ہیں جن میں حضور اکرمﷺ نے ان کی مخالفت کی ہے اگر ہم ان کے تہوار کے موقع پر بھیجی ہوئی چیزیں قبول کریں اور اسے استعمال کریں تو یہ مخالفت نہیں ہے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی اور ہمنوائی ہے حدیث شریف میں ہے کہ جس قوم کی مشابہت اختیار کی ہے وہ انہی سے ہےـ

 اس بناء پر اسلامی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم غیر مسلم لوگوں کے تہواروں پر ان کے تحائف قبول نہ کریں اگرچہ وہ مارکیٹ سے خرید کر ہی کیوں نہ بھیجے گئے ہوں یہود و نصاریٰ کی ہر رسم ہماری تہذیب کے لیے زہرِ قاتل ہےـ اس سے اجتناب کرنا ہمارا مذہبی فریضہ ہےـ

 صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی غیر مسلم اپنے تہوار کے موقع پر ہمیں کوئی چیز بھیجتا ہے تو ہمیں قبول نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اسے استعمال میں لانا چاہیے۔

(فتاویٰ اصحاب الحدیث: جلد، 2 صفحہ، 266)