Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

نابالغی میں شیعہ کے ساتھ کیا گیا نکاح کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ میرا مذہب اہلِ سنت والجماعت ہے، میرے والد نے میری نابالغی میں جس وقت میری عمر 12 سال کے قریب تھی، اُس وقت مجھے نا معلوم ہوتے ہوئے ایک شیعہ (رافضی) سے شادی کر دی، بعد شادی کے مجھے چند باتوں پر سے جس کے کرنے سے میرے خاوند نے مجھے منع کیا اور ہمیشہ مجبور کیا کرتا تھا، اس پر مجھے معلوم ہوا کہ شیعہ مذہب ہے، اور شیعہ مذہب پر چلنے کو مجبور کرتا ہے، اور اس پر کبھی کبھی مار پیٹ بھی کرتا ہے، اس پر بھی میں اس کے کہنے کے مطابق نہیں چلی تو اندازاً چار یا ساڑھے چار سال ہوئے کہ وہ مجھے چھوڑ کر اپنے ماں باپ میں چلا گیا، قریب پانچ سال ہوئے کہ میرے والد نے گھر دامادی کا قرار نامہ لکھوا کر میری شادی کر دی تھی جس کے میں پہلے بھی خلاف تھی اور اب بھی خلاف ہوں۔ لہٰذا ایسی صورت میں یہ نکاح جائز ہے یا ناجائز؟ اور اگر ناجائز ہے تو ایسی صورت میں عدت بھی ہے یا نہیں؟

جواب: شیعہ تبرائی جو حضرات شیخینؓ کی شان میں گستاخی کریں اگرچہ صرف اس قدر کہ انہیں امام و خلیفہ نہ مانے تو وہ کتب فقہ کی تصریحات اور اںٔمہ ترجیح و فتویٰ کی تصریحات پر کافر و مرتد ہے۔

در مختار میں ہے:  في البحر عين المجوهره معزيا للشهيد من سبّ الشيخينؓ او طعن فيهما كفر و لا تقبل توبته و به اخذ الدبوسي وابو الليث وهو المختار للفتوىٰ. انتهى وجزم به في الاشباه واقره المصنف

شرح فقہ اکبر میں ہے: ان سبّ الشيخينؓ کفر و كذا انکار امامتهما كفر

فتاویٰ بزازیہ میں ہے: فتاویٰ خلاصه عاقل ہیں ان الرافضي اذا كان يسبّ الشيخينؓ أو يلعنهما فهو كافر

اور کافر و مرتد کا کسی مسلمان عورت سے نکاح نہیں ہو سکتا، چنانچہ: هدايه: میں ہے لا يجوز ان يتزوج المرتد مسلمة تو اگر وہ شیعہ تبرائی ہے تو وہ نکاح شرعاً ناجائز ہوا۔

حدیث شریف میں یہ مسئلہ موجود ہے، سیدنا انسؓ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا ان الله اختارني و اختار لی اصحابا و اصهارا وسيأتى قوم يسبونهم وينتقصونهم فلا تجالسوهم ولا تشاربوهم ولا تؤاكلوهم ولا تناكحوهم

اس حدیث شریف میں شیعہ کیلئے صاف حکم موجود ہے کہ ان سے نکاح نہ کرو۔ اور اس زمانہ کے شیعہ علاؤہ تبرائی کے علی العموم ضروریات دین کے بھی منکر ہوتے ہیں۔ چنانچہ علامہ شامی نے محرمات نکاح میں تصریح کی کہ ان الرافضى ان كان ممن يعتقد الالوهية في علىؓ اوان جبرئيل عليه السلام غلط في الوحى او كان ينكر صحبة الصديقؓ او يقذف السيدة الصديقةؓ فهو كافر المخالفة القواطع المعلومة من الدين بالضرورة

لہٰذا روافض سے نکاح حرام ہے، اور جو نا واقفی سے اس میں مبتلا ہے اس پر فرض ہے کہ وہ فوراً جدا ہو جائے، کیونکہ یہ وطی زنا ہے، اور اس سے جدا ہونے کیلئے طلاق کی بھی ضرورت نہیں، اور نہ اسے عدت گزارنے کی ضرورت ہے کہ زنا کیلئے عدت نہیں۔

فقہ کی مشہور کتاب در مختار میں ہے: في مجمع الفتاویٰ نكح كافر مسلمة فولدت منه: لا يثبت النسب منه ولا تجيب العدة لانه نكاح باطل وفي رد المحتار تحت قوله: لانه نكاح باطل اى فالوطى فيه زنا لا يثبت به النسب

حاصلِ جواب یہ ہے کہ اگر وہ ایسا شیعہ ہے تو مسماۃ مذکورہ کا نکاح ابتداء ہی سے منعقد نہیں ہوا اور جب یہ نکاح باطل قرار پایا تو اس پر عدت بھی واجب نہیں۔ 

(فتاویٰ اجملیہ: جلد، 1 صفحہ، 219)