Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کافر و مرتد ہے، ان کا سنی المذہب عورت سے نکاح بالاتفاق باطل و حرام ہے


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک مسماۃ سنی المذہب کا نکاح اس کے تایا نے جو خود حنفی سنی المذہب ہے ایک رافضی (شیعہ) سے کر دیا، مسماۃ کا والد پاکستان تھا۔ نکاح ہندوستان میں ہوا۔ اب مسماۃ کا باپ اپنی صاحبزادی کو پاکستان لے آیا ہے۔ لڑکی کی عمر بوقتِ نکاح 17 سال تھی، اب 23 سال ہے۔ سوال یہ ہے کہ مسماۃ کا نکاح ہوا یا نہیں؟ کیا دوسرا نکاح کر سکتی ہے؟

جواب: آج کل کے عام طور پر روافض ضروریاتِ دین کے منکر ہیں اور خصوصاً جو حضرات شیخینؓ یعنی امیر المؤمنین خلیفہ اوّل سیدنا صدیق اکبرؓ و امیر المؤمنین خلیفہ دوم سیدنا فاروقِ اعظمؓ پر سبّ و شتم اور لعن طعن و تبراء کرتے ہیں یا اس سے راضی ہیں، وہ بلا شبہ کافر و مرتدین ہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: الرافضي اذا كان يسبّ الشيخينؓ ويلعنهما والعياذ بالله فهو كافر (وفي ايضاً) من انكر خلافة عمرؓ في اصح الاقوال كذا في الظهيرية وفيه: اخر احكامهم، و هولاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احكام المرتدين کذا فی الظهيرية

ان عبارات سے ثابت ہو گیا کہ عام طور پر روافض منکرین ضروریاتِ دین، اور خارج عن الاسلام اور کافر مرتدین ہیں۔ پھر جب ان کا کافر و مرتد ہونا ثابت ہو گیا تو ان کا کسی سنی المذہب عورت سے نکاح بالاتفاق باطل و حرام ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: تصرف المرتد اى ردته على اربعة اوجه منها ما هو باطل بالاتفاق نحو النكاح فلا يجوز له أن يتزوج امرأة مسلمة لا مرتدة ولا ذمية ولاحرة ولا مملوكة

لہٰذا اس مسماۃ سنی المذہب کا جو اس رافضی سے نکاح کیا گیا ہے تو بلاشبہ یہ نکاح شرعاً باطل ہے، سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا، تو یہ عورت اپنا دوسرا نکاح کسی سنی المذہب سے یقیناً کر سکتی ہے۔

(فتاویٰ اجمليہ: جلد، 1 صفحہ، 273)