شیعہ کا توحید فی الاسماء والصفات کے متعلق عقیده
الشیخ ممدوح الحربیشیعہ کا توحید فی الاسماء والصفات کے متعلق عقیده:
اولاً اللہ تعالیٰ کی کوئ صفات نہیں ہیں:
شیعہ اثناء عشریہ اللہ جل جلالہ کی صفات سے انکار کرتے ہیں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی سمع ہے نہ بصر اس کا چہرہ ہے نہ ہاتھ وہ کائنات کے اندر ہے نہ اس کے باہر اپنے اس عقیدے میں وہ اپنے معتزلی مشائخ و اساتذہ کی پوری موافقت کرتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کو اپنے ائمہ کے ساتھ چسپاں کر دیتے ہیں، جیسا کہ ان کے امام کلینی نے اپنی کتاب اصول الکافی میں اپنے سیدنا جعفر بن محمد بن الصادق کا یہ قول نقل کیا ہے:
قال جعفر بن محمد عليه السلام فی قوله تعالىٰ (والله الأسماء الحسنى فادعوه بها) نحن والله الاسماء الحسنى التی لا يقبل الله من عباده عملا الا بمعرفتنا۔
(اصول الکافی جلد 1 صفحہ 143)۔
جعفر بن محمدؒ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان (اور اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں سب کچھ اچھے نام پس انہی سے اسے پکارو! کے متعلق یہ بیان کیا ہے کہ اللہ کی قسم! ہم ائمہ ہی الاسماء الحسنی ہیں، کہ ہماری معرفت کے بغیر اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کا عمل منظور نہیں فرمائے گا۔
ثانیاً قرآن مخلوق ہے:
شیعہ اثناء عشریہ فرقہ جہمیہ کے ساتھ اس عقیدے میں متفق ہیں کہ قرآن مخلوق ہیں شیعوں کے ممتاز ترین عالم مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں کتاب القرآن کے تحت ایک باب ان القرآن مخلوق قرآن کے مخلوق ہونے کا بیان کے عنوان سے قائم کیا ہے پھر اس فاسد گمراہ کن اور ہلاکت خیز عقیدے کے اثبات کے لیے اس نے گیارہ روایات درج کی ہیں حالانکہ یہ عقیدہ دینِ اسلام ملتِ ابراہیمی اور قبلہ اسلام کے جملہ پیروکاروں کے نزدیک صریح ترین کفریہ عقیدہ ہے۔
ثالثاً روزِ قیامت دیدارِ الہٰی نہیں ہو گا:
متذکرہ بالا عقائد کی طرح شیعوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن الله تعالیٰ کی روئیت اور اس کا دیدار نہیں ہوگا شیعی اثناء عشری عالم ابنِ بابویہ نے اپنی کتاب التوحید میں اپنے اس عقیدے کا اظہار کیا ہے اور مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں اس بات پر اتفاق نقل کیا ہے کہ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کی روئیت کا قطعاً کوئی امکان نہیں ہے اس لحاظ سے شیعہ اثناء عشریہ جہمیہ معتزلہ خوارج اور دوسرے گمراہ اور بدراہی پھیلانے والے گروہوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کرتے نظر آتے ہیں۔