Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کا اپنی پیدائشی برتری کا عقیدہ

  الشیخ ممدوح الحربی

شیعہ کا اپنی پیدائشی برتری کا عقیدہ:

شیعہ اثناء عشریہ اپنے ہاں یہ مخفی و پوشیدہ عقیدہ رکھتے ہیں اور ان کے بڑے بڑے امام اور عالم اس عقیدہ کو اپنے عام لوگوں سے پوشیدہ رکھنے کی ہدایت دیتے چلے آرہے ہیں، اس لیے کہ اگر یہ عقیدہ منکشف ہو جائے تو اس بات کا خدشہ ہے کہ عام انسانیت ان سے متنفر اور اللہ کی دھرتی ان پر تنگ ہو جائے۔

اس عقیدہ کا خلاصہ یہ ہے کہ شیعوں کی تخلیق ایک خصوصی مٹی سے کی گئی ہے جسے پاک اور عمدہ و اعلیٰ زمین سے لیا گیا، اس پر سات دن اور سات رات میٹھا پانی رواں کیا گیا جبکہ سنی مسلمان (جسے یہ لوگ ناصبی کہتے ہیں) کی پیدائش کالی بد بودار انتہائی گندی متعفن اور مردود مٹی سے ہوئی ہے پھر ان دونوں مٹیوں کو عمومی اعتبار سے آپس میں خلط ملط کر دیا گیا لہٰذا اگر کسی شیعہ شخص میں جرائم معاصی اور برائیاں نظر آئیں تو اس کی یہی وجہ ہے کہ اس میں سنی کی مٹی کے اثرات موجود ہیں اور کسی سنی انسان کے اندر پایا جانے والا زہد تقویٰ اور حسن عمل اس بات کی دلیل ہے کہ اس نے شیعہ کی پاک مٹی سے اثر قبول کیا ہے۔ قیامت کے روز شیعوں کی تمام سیئات و معاصی اور ان کے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو سنیوں کے نامہ اعمال میں ضم کر دیا جائے گا اس عقیدہ کو شیعوں کے بہت سارے ائمہ و مشائخ نے بیان کیا ہے۔ مثلا نعمة الجزائری نے اسے اپنی کتاب الانوار النعمانیہ اور مجلسی نے بحار الانوار میں نقل کیا ہے اور ان کے چوٹی کے امام کلینی نے بھی اپنی کتاب الکافی میں اس عقیدہ کو ثابت کرنے کے لیے ایک عنوان قائم کیا ہے باب طینۃ المؤمن و الكافر (مومن و کافر کی مٹی کا بیان) اس باب کے تحت کلینی نے سات احادیث نقل کی ہیں، جن میں مٹی کا یہ عقیدہ مذکور ہوا ہے۔

اسی طرح مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں الطینۃ والمیثاق (مٹی اور معاہدہ) کے عنوان سے باب باندھا ہے، اس کے تحت اس نے (سڑسٹھ 67) احادیث بیان کی ہیں تاکہ یہ عقیدہ شیعی عوام تک منتقل کیا جائے۔ انہی روایات میں سے ایک یہ ہے:

یا اسحق ليس تدرون من این اتیتم

قلت: لا والله جعلت فداك الا ان تخبرنی 

فقال: يا اسحق ان الله عزوجل لما كان متفردا بالوحدانية ابتدا الاشياء لا من شیء، فاجرى الماء العذب على ارض طيبة طاهرة سبعة ايام مع لياليها ثم نضب الماء عنها فقبض قبضة من صفاوة ذلك الطين وهى طينتنا اهل البيت ثم قبض قبضته من اسفل ذلك الطين وهى طينة شيعتنا ثم اصطفانا لنفسه فلو ان طينة شيعتنا تركت كما تركت طينتنا لما زنى احد منهم ولا سرق، ولا لاط ولا شرب المسكر ، ولا اكتسب شيئا مما ذكرت، ولكن الله عزوجل اجرى المالح على ارض ملعونة سبعة ايام ولياليها ثم نضب الماء عنا ثم قبض قبضة وهى طينة ملعونة من حما مسنون وهی طينة خبال وهی طينة اعدائنا ، فلو ان الله عزوجل ترك طينتهم كما اخذها لم تروها فی خلق الآدميين ولم يقروا بالشهادتين ولم يصوموا ولم يصلوا ولم يزكوا ولم يحجوا البيت ولم تروا احد بحسن خلق، ولكن الله تبارك وتعالىٰ جمع الطينتين طينتكم وطينتهم فخلطهما وعركهما عرك الاديم ومزجهما بالماء ين، فما رايت من اخيك من شر لفظ اوزنی او شئى مما ذكرت من شرب مسكر او غيره ليس من جوهريته وليس من ايمانه انما هو بمسحة الناصب اجترح هذه السيئات التي ذكرت وما رايت من الناصب من حسن وجه وحسن خلق او صوم ، او صلوة او حج بيت، أو صدقة او معروف فليس من جوهريته انما تلك الافاعيل من مسحة الايمان اكتسبها يعنى من الشيعی وهو اكتساب مسحة الايمان

قلت: جعلت فداك فاذا كان يوم القيامة فمه؟

قال لی: یا اسحق، ايجمع الله الخير والشرفی موضع واحد؟ اذا كان يوم القيامة نزع الله مسحة الايمان منهم فردها الى شيعتنا، ونزع مسحة الناصب بجميع ما اكتسبوا من السيئات فردها على اعدائنا وعاد كل شی الى عنصره الاول

قلت: جعلت فداك تؤخذ حسناتهم فترد الينا؟ وتؤخذ سيأتنا فترد اليهم؟۔

قال: ای والله الذی لا اله الا هو

(بحار الانوار للمجلسی جلد 5 صفحہ 247, 248)۔ 

اے اسحاق! (اس روایت کا راوی) تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہاری تخلیق کس شئے سے ہوئی ہے؟

میں نے عرض کیا: آپ پر قربان جاؤں، اللہ کی قسم! ہم بالکل نہیں جانتے الا یہ کہ آپ خود ہمیں آگاہ کر دیں۔ آپ نے کہا: اے الحق! جب اللہ تعالیٰ اپنی وحدانیت کے ساتھ متفرد تھا اس نے اشیاء کو عدم سے وجود بخشنا چاہا تو اس نے رات سمیت سات دنوں تک ایک عمده و پاک زمین پر میٹھا پانی جاری کر دیا پانی خشک ہوا تو اس نے اس زمین کی پاک ترین مٹی سے ایک مٹھی بھری، یہ تھی ہماری اہلِ بیت کی مٹی، اس کے بعد اس نے دوسری مٹھی اس مٹی کی گہرائی سے لے لی، یہ ہمارے شیعوں کی مٹی تھی، اگر ہمارے شیعوں کی مٹی اس کی اصل حالت میں برقرار رکھا جاتا تو جس طرح ہماری (اہلِ بیت) مٹی کے ساتھ کیا گیا، تو ان میں سے کوئی زنا کرتا نہ چوری، لواطت کرتا اور نہ منشیات پیتا اور نہ ہی مذکورہ جرائم میں سے کسی کا مرتکب ہوتا لیکن اللہ عزوجل نے سات دن و رات تک ایک مردود، ملعون زمین پر کھاری پانی جاری کر دیا، پھر پانی خشک کر دیا پھر اس نے اس کالی بد بودار، بگڑی ہوئی اور فساد و ابلیسیت سے بھری ہوئی ملعون مٹی سے ایک مٹھی بھری، یہ ہمارے دشمنوں (اہلِ سنت) کی مٹی ہے اگر اللہ تعالیٰ ان کی مٹی کو اس کی اولین حالت میں چھوڑ دیتا تو اس سے تخلیق پانے والے لوگ تمہیں آدمیوں کی شکل و صورت میں نظر ہی نہ آتے (دینی بھائیو! غور کرو یہ عقیدہ بعینہٖ ملعون یہودیوں کے اس عقیدہ کے مطابق ہے جس میں وہ اپنے آپ کو باقی تمام انسانیت سے افضل اور اعلیٰ قرار دیتے ہیں) یہ نہ شہادتین کا اقرار کرتے، نہ روزہ رکھتے اور نہ ہی نماز پڑھتے زکاۃ دیتے نہ حج بیت اللہ کرتے اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک کے پاس حسنِ خلق پایا جاتا مگر اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہاری اور ان کی مٹیوں کو ایک ہی جگہ جمع کر دیا اور ان دونوں کو تو آپس میں گھلا ملا دیا اور انہیں مل دیا جس طرح چمڑے کو ملا جاتا ہے اور ان کو دو مختلف پانیوں کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا چنانچہ اب اگر تمہیں اپنے کسی بھائی میں بدکلامی زنا یا مذکورہ بالا برائیوں مثلاً شراب نوشی وغیرہ ایسے عیب نظر آتے ہیں تو یہ اس کے ایمان اور اسکے اصل جوہر سے قطع تعلق نہیں رکھتے بلکہ اس نے یہ تمام تر برے افعال ناصبی (سنی مسلمان) کے اثر کی وجہ سے کیے ہوئے ہیں، اسی طرح اگر تجھے کسی ناصبی میں خوبصورتی، خوب سیرتی، روزہ، نماز، حج بیت اللہ، صدقات اور دیگر نیکیوں کی صورتیں دیکھنے کو ملیں تو یہ سارے افعال و اعمال اس کے اصل عنصر و جوہر سے کوئی لگاؤ نہیں رکھتے بلکہ یہ مؤمن شیعی کے ایمان و ایقان کے اثر کی وجہ سے وجود پذیر ہوئے ہیں،

میں نے کہا: (امام سے سوال کرنے والا شخص) قربان جاؤں، قیامت کے دن کیا صورت حال بنے گی؟

امام نے مجھے کہا: اے اسحٰق! کیا اللہ تعالیٰ خیر اور شر کو ایک ہی جگہ جمع کر دے گا؟ جب قیامت بپا ہوگی تو اللہ عزوجل ان سے ایمان کے تمام اثرات کو نکال دے گا اور انہیں ہمارے شیعوں کے حوالے کر دے گا اور ناصبی کے اثر سے ہونے والے تمام تر جرائم و معاصی کو ہم سے نکال کر ہمارے دشمنوں کو لوٹا دے گا اس طرح ہر شئے اپنے اصل عنصر کی طرف پلٹ جائے گی۔

میں نے کہا: آپ پر فدا ہو جاؤں! کیا ان حسنات کو ان سے چھین کر ہمارے سپرد کر دیا جائے گا اور ہماری برائیوں اور بدکرداریوں کو ہم سے لے کر ان کے سر منڈھ دیا جائے گا؟ تو آپ نے کہا: قسم ہے اس اللہ کی جس کے علاؤہ کوئی معبود نہیں ہاں ہے واقعتاً ایسے ہی ہو گا۔