صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے گستاخ سے سلام و کلام کرنا، عزت کرنا، وعظ و تبلیغ سننا، کھانا پینا، نکاح کرنا، بیعت کرنا، اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور تعلقات اسلامی برتنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ زید جو حنفی و سنی مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا ہے سنی مسلمانوں کے مجمع میں اپنے مندرجہ ذیل عقائد کا اعلان کرتا ہے، اس استحکام کے ساتھ کہ اگر مارتے مارتے مار بھی ڈالا جائے تو عقائد نہ بدلوں گا
- حضور اکرمﷺ کے خلیفہ اوّل سیدنا علیؓ تھے اور آخر خلیفہ سیدنا حسنؓ ان کے علاؤہ کوئی خلیفہ حق نہیں، خلفائے ثلاثہؓ ہرگز خلیفہ نہیں۔ (معاذ الله)
- حضور اکرمﷺ کا جنازہ پڑا ہوا تھا اور اصحاب مع خلفائے ثلاثہؓ علی رضی اللہ عنہ کے گھر کے کواڑ توڑ کر اندر گھس گئے، کواڑ توڑ کی شدت میں خاتون جنت کا حمل ساقط ہو گیا تھا۔ یہ تھے اصحاب نیز اصحاب نے خاتون جنت کے مکان میں آگ لگادی تھی۔ (معاذ اللہ)
- حضور اکرمﷺ کے بعد سب سے افضل درجہ اہلِ بیت کا ہے صحابہؓ کا دوسرا درجہ ہے۔
- سیدنا امیر حمزہؓ سيد الشهدا نہیں ہیں، ان کے سید الشهدا ہونے کا کوئی ثبوت نہیں بلکہ سیدنا حسینؓ سید الشهداء ہیں۔
- زید مذکور سلسلہ قادریہ میں بیعت ہے۔
زید مذکور کا دعویٰ ہے کہ ایک دوسرے مرشد سے وہ چاروں سلاسل میں خلافت بھی حاصل کر چکا ہے۔ زید مذکور میلاد شریف پڑھتا ہے اور بزعم خود تبلیغ کا بڑا شائق ہے، ہر جگہ کوشش کرتا ہے کہ اس کو تبلیغ کا موقع دیا جائے۔
- براہ کرم بحوالہ قرآن و حدیث شریف فتویٰ صادر فرمایا جائیں کہ کیا زید مذکور کی بیعت سلسلہ قادریہ طیبہ میں قائم رہی اور فسخ نہ ہوئی؟
- کیا زید مذکور کی خلافت اربعہ سلاسل میں قائم رہی اور فسخ نہ ہوئی؟
- کیا زید مذکور کو حنفی سنی مسلمانان کے مجمع میں میلاد شریف پڑھنے اور تبلیغ کرنے کا حق ہے؟
- کیا زید مذکور کو ان جملہ حقوق سے محروم نہ کیا جائے اور شدت کے ساتھ نہ روکا جائے؟
- کیا زید مذکور سے قطع تعلق کرنا ضروری نہیں؟
- کیا زید مذکور سے تعلقات اسلامیہ رکھنے والا گنہگار نہیں؟
نوٹ
زید مذکور کا یہ بھی بیان ہے کہ حضور اکرمﷺ نے بوقتِ وصال ارشاد فرمایا تھا کہ قلم دوات لاؤ تا کہ میں ایک وصیت لکھ دوں جس سے آئندہ تمہارے درمیان نفاق باقی نہ رہے۔
اس سے زید کا منشا یہ ہے حضور اکرمﷺ علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ اوّل مقرر کرنا چاہتے تھے لیکن جان نثاران رسالت نے یہ عرض کیا کہ ہم کو کسی وصیت کی ضرورت نہیں ہم سب کیلئے کتاب اللہ کافی وافی ہے (معاذاللہ)۔
جواب:1 (2) زید مذکور اپنے عقائد مندرجہ فی السوال کی بناء پر ہرگز ہرگز حنفی سنی مسلمان نہیں بلکہ کھلا ہوا تبرائی رافضی کافر مرتد ہے، اس کے عقیدے نمبر ایک پر ہی رد المحتار میں تصریح فرمائی وان انكر خلافة الصديقؓ و عمرؓ فهو كافر اگر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا تو وہ کافر ہے۔
تو جب زید کا کافر ہونا ثابت ہو چکا تو خود اس کی سلسلہ قادریہ کی بیعت اور سلاسل اربعہ کی خلافت فسخ اور قطع ہو گئی تو یہ نہ کسی کو بیعت کر سکتا ہے، نہ کسی کو اس کی بیعت کرنی جائز۔
(3) زید مذکور مسلمانوں کے کسی مجمع میں نہ میلاد شریف پڑھ سکتا ہے نہ ان عقائد کی تبلیغ کر سکتا ہے، کیونکہ ان میں اس کی تعظیم لازم آتی ہے وقد وجب اهانته شرعاً
4 (6) زید مذکور کا جب کفر ثابت ہو چکا تو اس سے قطع تعلقات اسلامی ضروری ہے۔ مسلم شریف کی حدیث ہے جو سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا
يكون في آخر الزمان دجالون كذابون يأتونكم من الاحاديث بمالم تسمعوا انتم ولا أباءكم فاياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم
ترجمہ: آخر زمانہ میں ایسے فریبی اور جھوٹے ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی باتیں لائیں گے جن کو نہ تم نے سنا نہ تمہارے باپ دادا نے تو تم اپنے آپ کو ان سے بچاؤ اور انہیں اپنے سے بچاؤ کہ وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ دوسری حدیث شریف میں ہے جس کو عقیلی نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا عن انس ان الله اختارني و اختار لی اصحابا واصهار او سيأتى قوم يسبّونهم وينقصونهم فلا تجالسوهم ولا تشاربوهم ولا تؤاكلوهم ولا تناكحوهم
ترجمہ: یعنی بیشک الله تعالیٰ نے مجھ کو منتخب کیا اور میرے لئے اصحاب خویش و اقارب منتخب کئے اور عنقریب ایک قوم آئے گی جو انہیں گالیاں دے گی اور ان کی تنقیص شان کرے گی، پس تم ان کے پاس مت بیٹھو، اور ان کے یہاں مت کھاؤ پیو، اور ان کے ساتھ مت نکاح کرو۔
ان احادیث سے ثابت ہو گیا کہ جو شخص حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالیاں دے، یا ان کی تنقیص شان بیان کرے یا ان پر افتراء کرے، یا ان پر جھوٹا الزام لگائے یا ان کیلئے خلاف واقعہ باتیں گڑھ کر مسلمانوں کو فریب دے۔ اس سے قطع تعلق کا اسلامی حکم خود حضور اکرمﷺ نے دیا ہے۔
زید کے ان اقوال میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالیاں بھی ہیں، ان کی تنقیص شان بھی ہے۔ ان پر افتراء بھی ہے، ان پر جھوٹے الزام بھی ہیں تو زید سے قطع تعلق کا حکم حدیث شریف سے ہی ثابت ہو گیا۔
لہٰذا اس زید سے سلام و کلام کرنا، اس کی عزت و عظمت کرنا، اس کا وعظ و تبلیغ سننا، اس کے ساتھ کھانا پینا، اس سے نکاح کرنا، اس سے بیعت کرنا، اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور تعلقات اسلامی برتنا سب ناجائز و حرام ہیں۔ اور جو اس سے تعلقات باقی رکھے گا وہ گنہگار اور مرتکب حرام ہے۔
(فتاویٰ اجملیہ: جلد، 1 صفحہ، 298)