Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے گستاخ و بےادب کی امامت کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ جو امام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تنقید کرتا ہو، اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا ہو اگرچہ تنقید کرتے ہیں تو اس کا یہ معنیٰ نہیں کہ ہم ان کی تنقیص و توہین کرتے ہیں۔ کیا ایسے عقائد والے امام کے پیچھے نماز درست ہے؟

زید کا عقیدہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تنقید کسی حد تک درست نہیں، جب سرکار دو عالمﷺ کی یہ حدیث ہے کہ میری سنت اور خلفائے راشدینؓ کی سنت کو اپنے اوپر لازم رکھو اور اسے دانتوں سے پکڑ لو۔ پھر ہم اسے تنقید کرتے ہیں، اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کا معنیٰ یہ نہیں کہ ہم اس کی تنقیص و توہین کرتے ہیں۔

تو کیا اس تنقید کرنے والے پر خلاف سنت کا فتویٰ عائد نہیں ہو گا؟

جواب: کسی پر تنقید کرنا اکثر اس کی توہین و تنقیص کو مستلزم ہوا کرتی ہے، اور جو تنقید کا عادی بن جائے تو اس سلسلہ میں تنقید میں ایسی باتیں کہے گا جو توہین و تنقیص کو مستلزم ہوں گے۔

لہٰذا شخص مذکور فی السوال سے شان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اگر ایسی تنقیص اتفاقاً صادر ہو گئی ہے تو اس پر توبہ لازم ہے، اور پھر جب وہ ایسا آئندہ نہ کرے تو اس کی اقتداء میں کوئی حرج نہیں۔ اور اگر وہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر ایسی تنقیص کرنے کا عادی ہی ہو گیا تو وہ تنقیص کننده شانِ صحابہؓ کا گستاخ و بے ادب ہے۔ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اس کے ساتھ میل جول نہ رکھا جائے، خود حدیث شریف میں وارد ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا:

لا تسبوا اصحابي فانه یجی، قوم آخر الزمان يسبون اصحابي فلا تصلوا عليهم ولا تصلوا معهم ولا تناكحوهم ولا تجالسوهم وان مرضوا فلا تعودوهم

ترجمہ: میرے صحابہ کو برا مت کہو، بیشک آخری زمانہ میں ایک قوم آئے گی جو میرے صحابہ کو برا کہے گی تو اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھو، ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو، ان کے ساتھ نکاح نہ کرو، ان کے ساتھ نہ بیٹھو، اور اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو۔

اس حدیث شریف میں شان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے گستاخ و بے ادب کا حکم ظاہر ہو گیا کہ نہ اس کو امام بنایا جاںٔے، نہ اس سے معاملات باقی رکھیں جائیں۔ 

(فتاویٰ اجملیہ: جلد، 1 صفحہ، 304)