شیعوں سے میل جول اور تعلقات رکھنے والے سے رشتہ داری و نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک آدمی ہے جو شیعوں کے ساتھ میل جول رکھتا ہے اور اس کی بیوی اور اولاد بھی اسی طرح شیعوں کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں، ان تمام رسوم مثلاً محرم میں ان کے ساتھ شرکت کرتے ہیں اور بھی تمام ایسے رسوم جو ناجائز ہیں ان میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کرتے ہیں، لیکن جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ سنی ہیں یا شیعہ؟ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم سنی ہیں لیکن ظاہراً شیعوں کے ساتھ ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اس آدمی کی لڑکیوں سے ایک صحیح العقیدہ مسلمان نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح اپنی لڑکی ان کو دے سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: ایسا شخص جو شیعوں سے دوستی رکھے اور ان کے ساتھ جلسے جلوسوں میں شریک ہوتا ہو۔ اس کے ساتھ رشتہ داری قائم نہیں کرنی چاہیئے۔ لہٰذا مذکورہ شخص کے بیٹوں یا بیٹیوں کے ساتھ کسی صحیح العقیدہ مسلمان لڑکے یا لڑکی کا نکاح نہ کرنا چاہیئے۔تا وقتیکہ وہ شخص توبہ کر کے شیعوں کے ساتھ تعلقات ختم کر کے ان سے برأت اور علیحدگی اختیار نہ کر لے، لیکن اگر کسی نے ایسے شخص کے ساتھ نکاح کر لیا تو نکاح منعقد ہو جائے گا، اگرچہ وہ اس رشتہ کی وجہ سے گنہگار ہوگا۔
قال الله تعالى ومن يتولهم منكم فانه منهم: قال ابن عباسؓ يريد كانه مثلهم وهذا تغليظ من الله تعالى وتشديد في وجوب مجانبة المخالف في الدين (تفسير كبير: جلد، 4 صفحہ، 375)
وقال الله تعالى: فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا في حديث غيره انكم اذا مثلهم: فدل بهذا على وجوب اجتناب اصحاب المعاصي اذا ظهر منكم منكر لان من لم يجتنبهم فقد رضیٰ فعلهم والرضا بالكفر كفر: قال الله عز وجل: انكم اذا مثلهم: فكل من جلس في مجلس معصية ولم ينكر عليهم يكون معهم في الوزر
(تفسير قرطبی:جلد، 5 صفحہ، 418)
فان هجرة اهل الاهواء والبدع واجبه على مر الاوقات ما لم يظهر منه التوبة والرجوع الى الحق
(مرقاة: جلد، 9 صفحہ، 230)
وقال الله تعالى: واذا رأيت الذين يخوضون في اٰيٰتنا فاعرض عنهم: وهذا يدل ان علينا ترك مجالسة الملحدين وسائر الكفار عند اظهرهم الكفر والشرك وما لا يجوز على الله تعالى اذا لم يمكن اانكاره
(احكام القران للجصاص: جلد، 3 صفحہ، 5)
وحكی الكواشي عن سهل انه قال من صحح ايمانه واخلص توحيده لا يانس الى مبتدع ولا يجالسه ولا يؤاكله ولا يشاربه ولا يصاحبه ويظهر له من نفسه العداوة والبغضاء ومن دان مبتدعا سلبه الله تعالى حلاوه السنن ومن تحبب الى مبتدع يطلب عز الدنيا او عرضا منها اذله الله تعالى بذلك العز وافقره بذلك الغني ومن ضحك الى مبتدع نزع الله تعالى نور الايمان من قلبه ومن لم يصدق فليجرب
(روح المعانی: جلد، 28 صفحہ، 35)
(ارشاد المفتین: جلد، 1 صفحہ، 473)