کروں کیسے بیاں رب کی عطا کردہ نوازش کا
محمد مصطفے غزالیخدا نے ہر کسی کو اک نیا انداز بخشا ہے
کسی کو سوز بخشا ہے ، کسی کو ساز بخشا ہے
عطا کر کے کسی کو رنگ و رونق ، دلکشی ، شوخی
جمال و حسن کا بے مثل اک اعجاز بخشا ہے
ترنم سے نوازا ہے کسی کو رب اکبر نے
کسی کو ماہر فن خوش نما شہباز بخشا ہے
گلوں کو رنگ و بو سے کس قدر شاداب رکھتا ہے
پرندوں کو عجب بال و پر پرواز بخشا ہے
فرشتوں کو ادائے بندگی سکھلائی ہے رب
مگر حوروں کو اس نے صورت شہناز بخشا ہے
رضاۓ رب جسے چاہے عطا کر دے نیا منصب
اس نے ہر کسی کو ذلت و اعزاز بخشا ہے
وفا کا رنگ دنیا میں دیا عشاق کو جس نے
حسینوں کو اس نے دلبری کا ناز بخشا ہے
ادا کیسے کروں میں شکر اپنے رب اعظم کا
مجھے جس نے بہت اعلی ، حسیں ہمراز بخشا ہے
زمانے کی نزاکت کو بھلا سمجھے نہیں کیسے
دل شاعر کو قدرت نے شعور راز بخشا ہے
خدا چاہے گا تو پھر خوب تر انجام بھی ہوگا
مجھے ذوق سخن کا اس نے جب آغاز بخشا ہے
کروں کیسے بیاں رب کی عطا کردہ نوازش کا
اس نے فن میں خود منصب مجھے ممتاز بخشا ہے
خیالی دیوتاؤں پر کسی کو فخر ہے تو کیا ؟
غزالی کو محمد مصطفی پر ناز بخشا ہے