ماتم کرنے اور تعزیہ کو قرآن کی طرح کہنے والوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ ڈھول تاشہ محرم وغیرہ میں بجانا، ماتم کرنا خصوصاً جبکہ مسجد بھی قریب ہو، زیر مسجد ڈھول کا بجانا کیسا ہے؟ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تعزیہ کا ادب قرآن کی برابر ہے، یہ خیال کیسا ہے؟
جواب: محرم میں ڈھول تاشہ بجانا اور ماتم کرنا حرام و ناجائز ہے اور مسجد کے قریب ان کا بجانا اشد حرام اور شرمناک جرات ہے، پھر خصوصاً اوقات نماز و جماعت میں ان کو بجاتے رہنا انتہائی شدید ترین حرام کا ارتکاب کرنا اور عبادت میں خلل اندازی کرتا ہے جو مسلمان کی شان سے بہت زیادہ بعید ہے۔
پھر جو لوگ اس تعزیہ کا ادب قرآن کریم کے برابر خیال کرتے ہیں وہ سخت جری و دلیر ہیں کہ کلام الٰہی کے برابر اس من گھڑت تعزیہ کو خیال کر کے اپنی دین سے بے تعلقی اور انتہائی جہالت کا اظہار کرتے ہیں (العیاذ باللہ) لہٰذا ان لوگوں پر شرعاً توبہ استغفار لازم ہے بلکہ انہیں تجدید ایمان و نکاح کرنا بھی ضروری ہے۔
(فتاویٰ اجمليہ: جلد، 4 صفحہ، 37)