تعزیہ بنانے اور روافض (شیعہ) کے مرثیہ پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ بعض آدمی محرموں کے سامنے کھڑے ہو کر مرثیہ پڑھتے ہیں۔ زید کہتا ہے کہ یہ طریقہ غلط ہے، بکر صحیح بتاتا ہے۔ زید کا قول صحیح ہے یا بکر کا؟
محرم کو بعض آدمی کاندھا لگانا ثواب سمجھتے ہیں، عام آدمیوں کو بھی کاندھا لگانا چاہیے یا نہیں؟
جواب: اس زمانہ میں تعزیوں کا بنانا شرعاً ممنوع ہے، پھر اس کو نقل روضہ شہید کربلا قرار دے کر اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر روافض (شیعہ) کے مرثیئے پڑھنے غلط عقیدہ و فعل ہے، لہٰذا زید کا قول صحیح ہے۔
تعزیوں کا گشت کرانا یا منگھڑت کربلا کی طرف دفن کے لئے لے جانا سب جاہلانہ رسم ہے، پھر اس کے کاندھا لگانے کو ثواب سمجھنا جاہلانہ خیال اور روافض کا طریقہ ہے، شریعت میں ان اُمور کی کوئی اصل نہیں۔ لہٰذا انہیں ہرگز کاندھا نہ لگانا چاہیے۔
(فتاویٰ اجملیہ: جلد، 4 صفحہ، 42)