نکاح متعہ کہ تعریف اور عقد نکاح کے کلمات
الشیخ ممدوح الحربینکاحِ متعہ کہ تعریف اور عقدِ نکاح کے کلمات:
یہ ایک وقتی شادی ہوتی ہے جو ایک مرد اور عورت کے مابین جنسی تعلقات قائم کرنے کی خفیہ مفاہمت کے طور پر طے پاتی ہے اس کے لیے صرف ایک شرط عائد کی جاتی ہے کہ متعہ کے لیے حاصل کی جانے والی عورت کسی دوسرے شخص کے نکاح میں نہ ہو ایسی صورت میں اس کے ساتھ زواج و شادی کے کلمات کہہ دینے سے نکاح جائز ہو جاتا ہے اس کے لیے لوگوں کی ضرورت ہے نہ اس نکاح کے اعلان و تشہیر کی بلکہ اس کے لیے مذکورہ عورت کے ولی سے اجازت حاصل کرنا بھی لازم نہیں ہے۔
شیعی عالم طوسی نے اپنی کتاب النہایة میں لکھا ہے:
یجوز ان یتمتع بھا من غیر اذن ابیھا وبلا شھود ولا اعلان۔
ایسی عورت کے ساتھ اس کے باپ کی اجازت گواہوں اور اظہار و اعلان کے بغیر ہی متعہ کرنا جائز ہے۔
رہے اس عقد کے صیغے اور کلمات تو شیعہ امامیہ کے نزدیک عورتوں کی شرم گاہوں کو حلال کر دینے والے اس نکاح و زواج کے صیغے اور کلمات صرف وہ باتیں ہیں جو مرد متعہ کے لیے حاصل کی گئی عورت بوقتِ خلوت ادا کرتا ہے اس سلسلے میں میں ان کے چوٹی کے عالم کلینی نے اپنی کتاب الکافی کی الفروع میں سیدنا جعفر صادقؒ سے روایت نقل کی ہے:
ان جعفر الصادقؒ سئل، کیف اقول لھا اذا خلوت بھا؟ قال: تقول: اتزوجک متعتہ علی کتاب اللہ وسنتہ نبیہ لاوارثہ ولا موروثہ کذا وکذا یوما وان شئت کذا وکذا سنتہ، بکذا وکذا درھما وتسمی من الاجر ما ترا ضیتما علیہ قلیلا کان ام کثیرا۔
(الفروع من الکافی جلد 5 صفحہ455)
سیدنا جعفر صادقؒ سے دریافت کیا گیا کہ جب میں اس عورت سے خلوت کروں تو کیا کہوں تو آپ نے کہا تو یوں کہہ کہ میں نے تجھ سے کتابُ اللہ اور سنتِ نبیﷺ کے مطابق نکاحِ متعہ کیا ہے نہ تو وارث ٹھہرے گی اور نہ ہی میں اتنے دنوں تک مرضی آئے تو یوں بھی کہہ سکتا ہے اتنے سالوں تک اتنے اور اتنے درہموں کے بدلے میں اور جتنے معاوضے پر تم دونوں راضی ہو جاؤ اس کا تعین بھی ضرور کرو وہ تھوڑا ہو یا زیادہ۔