شیعہ کی مجالس میں شرکت کرنے اور اُن کے ساتھ تعلقات رکھنے والے سے میلاد پڑھوانے کا حکم
سوال: زید عشرہ محرم کو دیگر مواضعات میں جا کر اہلِ تشیع کی مجالس میں شریک ہو کر مرثیہ سوز و سلام پڑھتا ہے، اور معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ زید شیعہ لوگوں کی تمام حرکات تبراء وغیرہ میں قطعی شریک کار رہتا ہے یعنی تبراء کہتا ہے۔ شیخ عبد القادر جیلانیؒ کو برا بھلا کہتا ہے، رمضان المبارک کی سنت تراویح کا قائل نہیں ہے، تینوں خلفاءؓ کو بُرا کہتا ہے اور اہلِ تسنن میں شریک ہو کر سنی بن جاتا ہے اور میلاد پڑھتا ہے۔
از راہِ نوازش مطلع فرمائیں کہ زید سے میلاد پڑھوانا جائز ہے یا نہیں اور مسلمانوں کو زید کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات رکھنے چاہیںٔے؟
جواب: اگر زید میں فی الواقع یہ امور فسق و بد عقیدگیاں ہیں تو اس سے شرعاً ترک تعلق کیا جائے اور سلام و کلام سے اجتناب کیا جائے، اور ایسے شخص سے ہرگز ہرگز میلاد مبارک نہ پڑھوایا جائے، کیونکہ اس میں اس کی تعظیم و اکرام لازم آتا ہے اور شرعاً وہ تعظیم و اکرام کے قابل نہیں بلکہ مسلمانوں پر اس کی اہانت و تحقیر لازم۔ ہدایہ میں ہے و الفاسق من اھل الاھانة
(فتاویٰ اجملیہ: جلد، 4 صفحہ، 132)