خمینی کا چار سالہ بچی کے ساتھ متعہ
الشیخ ممدوح الحربیخمینی کا چار سالہ بچی کے ساتھ متعہ
خمینی کا خاص الخاص شاگرد علامہ حسین الموسوی نے ایک کتاب لِلہ ثم للتاریخ لکھی ہے اور اس کتاب کی تالیف کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا تھا آپ نے اپنی اس کتاب کے اندر لکھا ہے جن دنوں خمینی عراق میں قیام پذیر تھے ہم ان کی خدمت میں وقتاً فوقتاً حاضر ہوا کرتے تھے اور ان سے علمی استفادہ کرتے رہتے تھے اس طرح سے ہمارا ان کے ساتھ رابطہ تعلق پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوگیا اتفاق سے ایک مرتبہ ان کو ایک علاقہ سے دعوت کا پیغام پہنچا خمینی نے اپنے ساتھ سفر کے لیے مجھے حکم دیا چنانچہ تعمیلِ امر کرتے ہوئے میں خمینی کے ساتھ اس سفر میں شریک ہوگیا میزبانوں نے ہمارا نہایت ہی گرم جوشی سے استقبال کیا اور ہماری حد سے زیادہ عزت و تکریم کی سفر کا وقت ختم ہوا تو ہم واپس روانہ ہوئے واپسی کے سفر پر میں بغداد سے گزرتے وقت خمینی نے سفر کی تھکان دور کرنے کے لیے آرام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور کہا کہ ہم عطیفیہ کے علاقہ کی طرف جائیں گے یہاں ایک ایرانی النسل شخص مقیم تھے ان کے اور خمینی کے مابین انتہائی مضبوط تعلقات اور دیرینہ جان پہچان تھی۔
ان صاحب کے پاس ہم ظہر کے وقت پہنچے ہماری آمد پر اس نے حد درجہ خوشی کا اظہار کیا اس نے ہمارے لیے نہایت ہی پُرتکلف ظہرانے کا انتظام و اہتمام کیا اس کے لیے اس نے بعض قریبی دوستوں کو بھی مدعو کرلیا وہ سب حاضر ہو گئے اس طرح ان صاحب کا مکان ہماری توقیر و تکریم اور خیر مقدمی کے لیے بھر گیا اسی دوران صاحب نے ہم سے یہ رات اس کے ہاں قیام کرنے کی درخواست کردی خمینی نے اس کی درخواست کو منظور کر لیا عشاء کا وقت ہوا تو یہ لوگ ہمارے پاس رات کا کھانا لائے اس موقع پر اندر موجود تمام لوگ خمینی کی دست بوسی کرتے اور دینی مسائل دریافت کر تے اور خمینی ان کے پیش کردہ سوالات کے جواب دیتے رہے۔
نیند کا وقت ہوا تو اہلِ خانہ کے علاوہ باقی سب لوگ واپس لوٹ گئے اس اثنا میں خمینی کی نظر ایک چار یا پانچ سال کی نہایت ہی حسین و جمیل لڑکی پر پڑی اور خمینی نے اس لڑکی کے باپ سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اس سے متعہ کے لیے ان کے پاس بھیجا جائے لڑکی کے باپ نے غایت درجہ خوشی کے ساتھ اسے قبول کر لیا چنانچہ ساری رات یہ لڑکی خمینی کی گود میں رہی ہم اس کے رونے اور چیخنے کی آواز سنتے رہے۔ عرض یہ رات بیت گئی صبح ہوئی تو ناشتہ کرتے وقت خمینی نے مجھ پر نظر ڈالی انہیں میرے چہرے پر ناگواری کے واضح آثار محسوس ہوئے کہ اس قدر کم سن لڑکی سے متعہ کرنے کی آخر وجہ کیا تھی؟ حالانکہ اس گھر میں جوان سال بالغہ اور سمجھدار لڑکیاں بھی موجود تھیں ان سے متعہ کرنا ممکن بھی تھا تو پھر خمینی نے ایسا کیوں نہیں کیا؟
چنانچہ (خمینی) نے مجھ سے کہا صاحب کم سن لڑکی سے متعہ کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے ان سے کہا آپ امام اور مجہتد ہیں آپ کا قول ہر لحاظ سے مقدم ہے اور آپ کا یہ فعل بھی صائب ہے مجھ جیسے شخص کے لیے تو آپ کا قول یا آپ کی رائے سے انحراف کا تصور بھی ناممکن ہے یہ بات واضح ہے کہ اس وقت میرے پاس اعتراض و انکار کی گنجائش بھی نہ تھی اس کے بعد انہوں نے (خمینی) کہا سید صاحب اس عمر کی لڑکی سے متعہ جائز ہے لیکن یہ بھی صرف خوشی طبعی بوس وکنار اور ان پر بٹھانے تک رہا جماع تو یہ کم سن لڑکی کی برداشت سے باہر ہے۔