شیعہ امامیہ کے نزدیک عورت کی دبر میں مجامعت کا جواز
الشیخ ممدوح الحربیشیعہ امامیہ کے نزدیک عورت کی دبر میں مجامعت کا جواز
شیعہ امامیہ اثناء عشریہ عورتوں سے ان کی دبر میں مجامعت کو نہ صرف جائز بلکہ اسے شیعی خاوند کے مسلمہ حقوق میں سے ایک حق قرار دیتے ہیں اس سلسلے میں ان کے چوٹی کے عالم کلینی نے کتاب الکافی کی الفروع میں اور طوسی نے اپنی الاستبصار میں یہ روایت نقل کی ہے:
عن الرضا انه ساله صفوان بن یحییٰ ان رجلا من موالیك امرنی ان اسئلک قال وما ھی؟ قلت الرجل یاتی امرته فی دبرھا؟ قال ذالک له قال قلت له: فانت تفعل؟ قال انا لا نفعل ذالک۔
رضا سے مروی ہے کہ ان سے صفوان بن یحییٰ نے کہا کے وفاداروں میں سے ایک شخص نے مجھے سوال دریافت کرنے کے حکم دیا ہے انہوں نے کہا وہ کیا سوال ہے؟ میں نے کہا کیا کوئی شخص اپنی بیوی سے اس کی دبر میں مجامعت کر سکتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ایسا کر لینا اس کے لیے جائز ہے میں نے پوچھا کیا آپ بھی ایسا کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا ہم یہ کام نہیں کرتے۔
اسی طرح دورِ حاضر کے شیعی عالم و امام خمینی نے بھی اس قبیح ترین جرم کو مباح قرار دیا ہے اس نے اپنی کتاب تحریر الوسیہ میں لکھا ہے:
والا قوی و الأظھر جواز و طءِ الزوجۃ مع الدبر۔(تحریر الوسیہ جلد 2 صفحہ 241)۔
بیوی سے (قبل کے علاوہ) اس کی دبر میں بھی مجامعت کا جواز قوی اور راجح ہے۔