اہل تشیع کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہمارے علاقہ میں دستور ہے کہ جب کوئی شیعہ شخص فوت ہو جاتا ہے تو اس کی نمازِ جنازہ پڑھنے کیلئے سنی لوگ بھی پہنچ جاتے ہیں۔ پہلے سنی اپنے ہم عقیدہ امام کی اقتداء میں نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں، پھر شیعہ اپنے ہم خیال کے پیچھے پانچ تکبیروں کے ساتھ نماز جنازہ پڑھتے ہیں۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اہلِ سنت کا شیعہ کی اپنے طریقہ کے مطابق نمازِ جنازہ پڑھنا از روئے شرع جائز ہے یا ناجائز؟ اور ان سنیوں پر جو حکم شرعی عائد ہوتا ہے اسے بیان کیا جائیں۔
جواب: آج کل کے شیعہ عام طور پر تبرائی ہیں۔ سیدنا صدیق اکبرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ کی خلافت کے منکر ہیں، ان کو (معاذ اللہ) غاصب و خائن کہتے ہیں، اپنا کلمہ جدا کر لیا ہے، اور یہ کلمہ پڑھتے ہیں لا اله الا الله محمد رسول الله على خليفة الله بلا فصل یہ شیعوں کا کلمہ ہے جو تبراء سے خالی نہیں۔
اسی طرح اذان میں بھی اضافہ کر کے علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلا فصل بتاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالی گلوچ کرتے ہیں۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ، جن کی براءت قرآن کریم نے کی، آج تک ان پر تہمت لگاتے ہیں۔
ان شیعوں کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ولو قذف عائشةؓ بالزنا كفر بالله اور جس نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر زنا کی تہمت لگائی وہ اللہ تعالیٰ کا منکر ہے۔
اس کے بعد فرمایا: من انكر امامة أبي بكر الصديقؓ فهو كافر جس نے سیدنا صدیق اکبرؓ کی امامت کا انکار کیا وہ کافر ہے۔
اور اسی صفحہ پر ہے: و کذلک من انكر خلافة عمرؓ في اصح الاقوال كذا في الظهيرية اور اسی طرح جس نے سیدنا فاروق اعظمؓ کی خلافت کا انکار کیا وہ کافر ہے صحیح تر قول کے مطابق ایسا ہی فتاویٰ ظہیریہ میں ہے۔
اور فرمايا وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احكام المرتدين، كذا في الظهيرية اور یہ لوگ مذہب اسلام سے خارج ہیں، اور ان کے احکام مرتدوں کے احکام کی طرح ہیں۔ اسی طرح فتاویٰ ظہیریہ میں ہے۔
ان عقائد والوں کیلئے مغفرت کی دعا کرنا کفر ہے۔ نمازِ جنازہ بھی دراصل دعا ہے۔ لہٰذا ان کی نمازِ جنازہ پڑھنا بھی کفر ہے۔ جن لوگوں نے جان بوجھ کر ایسے لوگوں کی نمازِ جنازہ پڑھی وہ توبہ کریں، پھر سے ایمان لائیں اور شادی شدہ ہیں تو نکاح بھی کریں۔
(وقار الفتاویٰ: جلد، 1 صفحہ، 289)