Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ گستاخ ذاکرین کی مجلس قائم کرنے والوں کے ساتھ تعلقات رکھنا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شیعہ مذہب کے آدمی نے مجلس کروائی۔ اس مجلس میں اس شیعہ ذاکر نے حدیث بخاری کا نام لے کر کہا کہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو کہا کہ مجھے حضور اکرمﷺ کے ساتھ دفن نہ کرنا۔ تو سیدنا زبیرؓ نے کہا کیوں؟ تو سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے کہا اس لئے کہ میں دنیا میں رہی ہوں تو بھی پاک نہ ہو سکی تو قبر میں بھی پاک نہیں ہو سکتی اور مجھے فائدہ نہیں ملے گا (معاذالله)

جب سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو فائدہ نہیں مل سکتا تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بھی قبر میں حضور اکرمﷺ سے کوئی فائدہ نہیں مل سکتا (معاذ الله)

یہ بکواس اس شیعہ ذاکر نے کی ہے۔ کیا مجلس کروانے والے کے ساتھ دینی یا دنیوی تعلقات قائم کر سکتے ہیں یا نہیں؟ یہ بکواس ہم نے خود اپنی کانوں سے سنی تھی۔ پھر بھی اس کے ساتھ ہمارے دینی اور دنیاوی تعلقات قائم ہیں۔ اب شریعت کی رو سے آگاہ کر دیں کہ اس مجلس کروانے والے کے ساتھ تعلق قائم کرنا گناہ ہے یا نہیں؟

جواب: شیعوں کے متعلق ہر مسلمان جانتا ہے کہ وہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتے ہیں اور خلفائے ثلاثہؓ پر تبراء کرتے ہیں۔

لہٰذا اس مجلس کروانے والے سے ملنا جلنا بھی مسلمانوں کیلئے حرام ہے۔ ان سے کسی قسم کے تعلقات قائم رکھنا جائز نہیں۔ حدیث شریف میں ایسے فرقوں کے بارے میں جو بعد میں نکلیں گے، فرمایا گیا ہے

ان مرضوا فلا تعودوهم و ان ماتوا فلا تشهدوهم و ان لقيتموهم فلا تسلموا علیهم۔ اگر یہ (بد عقیدہ) بیمار ہو جائیں تو اُن کی تیمارداری نہ کرو، اگر مر جائیں تو اُن کے جنازے میں نہ جاؤ، اور اگر تم سے ملیں تو اُن کو سلام نہ کرو۔

اس کے علاؤہ مسلم شریف میں ہے: فاياكم و اياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم یعنی اپنے آپ کو ان سے جدا کر لینا اور اُن کو اپنے سے جدا کر دینا، ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کر دیں اور فتنوں میں ڈال دیں۔

لہٰذا مسلمانوں کو اس حدیث مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے شیعوں اور دیگر گمراہ فرقوں سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کر لینے چاہئیں۔ 

(وقار الفتاویٰ: جلد، 1 صفحہ، 291)