Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ اور یہودیوں کا مسیح اور مہدی کے نظریہ میں مشابہت

  الشیخ ممدوح الحربی

شیعہ اور یہودیوں کا مسیح اور مہدی کے نظریہ میں مشابہت

یہودیوں کے نزدیک مسیح کا ظہور:

یہودی منتظر ہیں کہ آلِ داؤد علیہ السلام سے ایک آدمی نمودار ہوگا جو دنیا پر حکمرانی کرے گا اور یہود کا عز و شرف دوبارہ بحال کرے گا تمام قبائل کو غلام بنائے گا اور انہیں یہودیوں کی خدمت پر معمور کرے گا ان کے بقول یہ آدمی جو آنے والا ہے یہ آخر زمانہ میں آئے گا اور اس کا نام مسیح منتظر ہے تلمود میں ہے کہ مسیح ملک کی باگ ڈور دوبارہ بنی اسرائیل کے ہاتھ میں دے گا قبیلے اس کی خدمتگاری کریں گے بادشاہ اس کے سامنے سرنگوں ہوں گے اس وقت ہر یہودی اٹھائیس 28 سو غلاموں کا مالک ہوگا اور 319 بہادر اس کی امارت کے تحت کھڑے ہوں گے اس عقیدہ کی تاکید یہودیوں کے بہت بڑے امام سموئیل بن یحییٰ مغربی نے بھی کی ہے انہیں اللہ نے اسلام کی طرف راغب کیا انہوں نے یہودیوں کے رد میں ایک کتاب تالیف کی جس کا نام انہوں نے "افحام الیہود" رکھا (یعنی یہودیوں کو مسکت جواب) اس میں بھی آتا ہے:

یہودی منتظر ہیں کہ ان کے پاس آلِ داؤد سے ایک نبی آئے گا جب وہ دعا کے لیے لبوں کو حرکت دے گا تو تمام دیگر امتیں مرجائیں گی صرف یہودی باقی رہ جائیں گے یہ جس کا انتظار ہو رہا ہے یہ وہی مسیح ہے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور ان کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ جب یہ منتظر آئے گا تو ان سب یہودیوں کو بیت المقدس میں جمع کرے گا اور پھر حکومت و دولت یہودیوں کی ہوگی دنیا میں صرف یہی ہوں گے اور کافی مدت یہ زندہ رہیں گے۔

یہودیوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ وہ مسیح منتظر جب نمودار ہوگا تو بکھرے ہوئے یہودیوں کو اکٹھا کرے گا ہر گوشے سے یہ اکٹھے ہوں گے ان کا ایک لشکرِ جرار ہوگا ان کا اجتماع بیت المقدس کے یروشلم کے پہاڑوں پر ہوگا اس کے الفاظ ہیں:

ويحضرون كل اخوانكم من كل الأمم تقدمة للرب على خيل وبمركبات وبهوا دج وبغال وهجن الى جبل قدسی اور شليم ۔(سفر أشبعا الاصباح)

ہر امت سے اپنے بھائیوں کو حاضر کریں گے تاکہ رب کے سامنے پیش کریں گھوڑوں سواریوں چھولداریوں خچروں اور اونٹوں پر سوار ہوں گے اور یروشلم کے مقدس پہاڑ کی طرف آئیں گے۔

ان کا کہنا ہے یہ اجتماع صرف زندوں تک ہی محدود نہ ہوگا بلکہ فوت شدہ یہودیوں کو بھی اللہ تعالیٰ زندہ کریں گے اور انہیں قبروں سے نکالیں گے تاکہ یہ بھی اس لشکر میں شامل ہو جائیں جس کی قیادت مسیح منتظر کر رہے ہیں جب مسیح ہر گوشۂ زمین سے یہودیوں کو جمع کر لیں گے تو پھر دوسری امتوں کو بھی اکٹھا کریں گے جنہوں نے یہودیوں پر ظلم کیا ہو گا ان کے خلاف فیصلہ دیں گے اور انہوں نے جو طرز عمل یہودیوں کے خلاف اختیار کیا تھا اس کا قصاص لیں گے۔ (سفر حز قیال الاصحاح)۔

اس فیصلہ کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دنیا کا دو تہائی حصہ یہودیوں کے مسیح منتظر کے ہاتھوں اس دن قتل ہو گا۔ (سفر زکریا الاصحاح)۔

یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ مسیح منتظر کے عہد میں یہودیوں کے جسم بدل جائیں گے ان کی عمریں طویل ہو جائیں گی کئی سینکڑوں سال تک ان کی عمریں دراز ہوں گی ان کے جسم کی لمبائی دو سو ہاتھ تک پہنچ جائے گی تلمود میں آتا ہے:

ان دنوں انسانوں کی زندگیاں صدیوں پر محیط ہوں گی۔ جو بچہ فوت ہو گا اس کی عمر سو برس ہو گی اور آدمی کا قد و قامت دو سو ہاتھ ہوگا۔

ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ مسیح منتظر کے عہد میں پہاڑوں سے دودھ اور شہد کے چشمے پھوٹیں گے اور زمین اون کے لباس اُگلے گی۔

سفر یوئیل صحاح (3) میں الفاظ ہیں:

اس دن پہاڑوں سے جوس ٹپکے گا اور ٹیلوں سے دودھ کی نہریں بہیں گی اور یہوذا مقام کا ہر چشمہ پانی بہائے گا۔

شیعہ کا عقیدہ منتظر مہدی کے بارے میں:

اثناء عشری شیعوں کا سب سے اہم عقیدہ ہے جس سے ان کی کتابیں بھری پڑی ہیں مہدی منتظر کا عقیدہ ہے مہدی منتظر سے ان کی مراد یہ ہے کہ اس کا نام محمد بن حسن عسکریؒ ہے یہ ان کے بارہویں امام ہیں اسے حجت کے نام سے موسوم کرتے ہیں اسے قائم بھی کہتے ہیں ان کے قول کے مطابق یہ 255ھ میں پیدا ہوئے اور "سُر" کے غار میں چھپ گئے ہیں یہ 265ھ میں اس غار میں چھپے تھے۔

یہ لوگ ان کے نمودار ہونے کے منتظر ہیں کہ آخر زمانہ میں یہ آئیں گے اور دشمنوں سے انتقام لیں گے شیعہ کی حمایت کریں گے یہی وجہ ہے یہ اس وقت سے لے کر آج تک "سُر" غار کی زیارت کرتے ہیں اور انہیں پکارتے ہیں "کہ اب نکل آؤ"۔

مجلسی لکھتا ہے کہ ابوالحسن کے ایک مولٰی نے بیان کیا ہے میں نے ابوالحسنؒ سے سوال کیا کہ قرآنِ پاک میں آتا ہے تم جہاں بھی ہو گے اللہ ہمیں اکٹھا کرے گا اس کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہمارا قائم یعنی مہدی نظر آئے گا تو تمام شیعہ کو اللہ تعالیٰ اس کے پاس جمع کر دے گا ہر شہر اور علاقہ سے یہ جمع ہو جائیں گے۔

 (بحار الانوار: جلد 52 صفحہ 291)۔

یہی عقیدہ یہودیوں کا ہے کہ تمام یہودی مسیح منتظر کے پاس جمع ہو جائیں گے یہی عقیدہ شیعہ ہے کہ ہر گوشۂ زمین کا شیعہ مکمل طور پر قائم مہدی منتظر کے پاس جمع ہوں گے ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ شیعوں کا یہ مہدی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کی قبروں سے نکال کر انہیں سزا دے گا سب سے پہلے وہ رسولِ اکرمﷺ کے خلفاء سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کو نکالے گا اور انہیں سزادے کر جلائے گا اور وہ پوچھے گا: لوگو! بتاؤ یہ کس کی قبر ہے؟ اور مہدی خود ہی کہے گا: یہ میرے نانا کی قبر ہے پھر پوچھے گا: ان کیساتھ کس کی قبر ہے؟ وہ کہیں گے آپﷺ کے ساتھ لیٹنے والے سیدنا ابو بکرؓ و سیدنا عمرؓ ہیں حکم دے گا انہیں نکالو! یہ ترو تازہ ہوں گے ان میں ذرہ برابر تبدیلی نہ ہوئی ہوگی نہ رنگت میں فرق پڑے گا ان کے کفن کھولے جائیں گے اور انہیں اٹھا کر ایک خشک کھوکھلے درخت کے پاس لے جائے گا اور انہیں سولی دے گا۔(حوالہ مذکورة)۔

ان شیعوں کے عقیدہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ مہدی منتظر سخت متعصب ہوگا یہ عقیدہ و دین کے لیے نہیں لڑے گا اس کی جنگ کسی سے ہوگی کسی سے نہ ہوگی یہ خود ساختہ مہدی عرب لوگوں سے لڑے گا خصوصاً قبیلہ قریش سے اس کی جنگ ہوگی مجلسی کہتا ہے:

ابو عبداللہ نے کہا: جب قائم یعنی منتظر مہدی نمودار ہوگا تو پھر عرب اور قریش اور اس کے درمیان تلوار چلتی ہی رہے گی۔ (بحار الانوار: جلد 52 صفحہ 355)۔

سیدنا ابوجعفرؒ سے روایت ہے کہ اگر لوگوں کو اس بات کا علم ہو جائے کہ یہ قائم کیا کارنامے سر انجام دے گا تو ان میں سے اکثر کی یہ تمنا ہو کہ اس سے نہ ہی واسطہ پڑے یہ لوگوں کو قتل کرے گا اور اس قتل عام کا آغاز وہ قریش سے کرے گا اور لینا دینا صرف تلوار ہوگی تو یہ دیکھ کر لوگ کہیں گے کہ یہ کہتے ہیں کہ یہ مہدی آل محمدﷺ‎ سے ہے اگر یہ آل محمدﷺ‎ سے ہوتا تو اتنی بے دردی کا مظاہرہ نہ کرتا۔ (بحار الانوار: جلد 52 صفحہ 254)۔

اس مہدی سے فوت شدگان بھی نہیں بچ سکیں گے انہیں قبروں سے نکال نکال کر ان کی گردنیں اڑا دے گا جیسا کہ شیخ مفید اور مجلسی نے بیان کیا ہے کہ ابو عبد اللہ کہتے ہیں: جب یہ مہدی منتظر آئے گا پانچ سو قریش کے آدمیوں کو (قبروں) سے نکالے گا ان کی گردنیں اڑائے گا اسی طرح چھ مرتبہ کرے گا۔(ارشاد: 364 بحارالانوار جلد 52 صفحہ 338) 

یہ شیعوں کا مہدی دنیا کے دو تہائی حصہ کو مار ڈالے گا ایسا ہی یہودیوں کا مسیح کرے گا صرف تیسرا حصہ دنیا کا باقی رہے گا احسائی بیان کرتا ہے کہ ابوعبد اللہؒ نے بیان کیا ہے: مہدی کا کام تب پورا ہوگا جب وہ لوگوں کا دو تہائی حصہ دنیا سے ملیا میٹ کر دے گا کسی نے پوچھا: پھر باقی کیا رہے گا؟ کہا: وہ تہائی حصہ تم ہو گے جو باقی بچیں گے اب تم خوش ہو ۔ (کتاب الرجعۃ صفحہ 51)

شیعوں کا یہ مہدی منتظر جب آئے گا تو ہر مسجد کو منہدم کر دے گا اس کارِ خیر کا آغاز کعبہ اور مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی سے کرے گا جو بھی روئے زمین پر مسجد ہوگی وہ اسے گرادے گا مفضل بن عمر سے روایت ہے کہ میں نے جعفر بن محمد صادقؒ سے مہدی منتظر کے حالات کے متعلق چند سوال کی، میں نے پوچھا: آقا یہ بتائیں مہدی منتظر کعبہ سے کیسا سلوک کرے گا؟ انہوں نے کہا: وہ کعبہ پہلا گھر ہے مکہ میں حضرت آدم علیہ السلام کے عہد میں جس کی بنیاد رکھی گئی تھی اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اسے انہی بنیادوں سے اٹھایا تھا۔ اس کی صرف بنیادیں باقی چھوڑے گا دوسرا سارا گرا دے گا۔ (کتاب الرجعۃ صفحہ 184)

امام مفید کہتا ہے:

سیدنا ابو جعفرؒ نے کہا جب شیعوں کا مہدی منتظر اٹھے گا تو کوفہ جائے گا وہاں چار مساجد کا انہدام کرے گا اور روئے زمین پر کوئی بھی بلند مسجد ہوگی تو اسے گرا دے گا اور سب برابر کر دے گا۔ (الارشاد : 365)۔

اور شیعوں کے اس مہدی منتظر کے لیے پانی اور دودھ کے دو چشمے پھوٹیں گے اور یہ مہدی اپنے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام والا پتھر اٹھائے ہوگا جس سے بارہ چشمے نکلیں گے اور جب بھی کھانا پینا ہوگا اسے گاڑ لیں گے اور کھانے پینے کی چیزیں حاصل کر لیں گے کیونکہ مہدی اپنے شیعوں سے کہہ دے گا کوئی شخص اپنے کھانے پینے کا سامان ساتھ لے کر نہ جائے نہرِ کوفہ کی طرف جانے والا جس منزل پر رکے گا اس پتھر سے بارہ چشمیں جاری ہو جائیں گے جو پیاسا ہوگا وہ سیراب ہو جائے گا جو بھوکا ہوگا وہ سیر ہو جائے گا اور جب "نجف مقدس" میں پہنچیں گے تو وہاں پانی اور دودھ کے ہمیشہ بہنے والے چشمے پھوٹ پڑیں گے۔ (بحار الانوار جلد 52 صفحہ 355)

اور ان شیعوں کا یہ نظریہ بھی ہے کہ مہدی کے عہد میں ان کے جسم متغیر ہو جائیں گے اور ان کی قوتِ سماعت تیز ہو جائے گی اور ان کی نظر دور بین بن جائے گی ایک آدمی کے اندر چالیس آدمیوں کی قوت پیدا ہو جائے گی

کلینی لکھتا ہے کہ ابو ربیع شامی بیان کرتا ہے کہ میں نے ابو عبداللہؒ سے سنا وہ کہتے ہیں:

ان قائمنا اذا قام مد الله عز وجل لشيعتنا فی أسماعهم وأبصارهم حتى لا يكون بينهم وبين القائم بريد يكلمهم فيسمعون وينظرون اليه وهو فی مكانه۔ (الكافی جلد 8 صفحہ 241)۔

ہمارا قائم مہدی منتظر جب ظاہر ہوگا تو اللہ عز وجل ہمارے شیعوں کے کانوں اور آنکھوں میں بڑی طاقت پیدا کر دیں گے اس مہدی اور شیعہ کے درمیان ایک برید یعنی چار میل کا فاصلہ ہوگا تو ہمارا شیعہ امام کو دیکھ بھی رہا ہوگا اور اس کی بات سن بھی رہا ہوگا۔

امام منتظر کے متعلق یہودیوں اور شیعوں کی مطابقت:

درج ذیل نقاط میں ہم یہودیوں اور شیعوں کے عقیدہ امام منتظر کے بارے میں جو مشابہت پائی جاتی ہے وہ بیان کرتے ہیں:

  1. یہودیوں کا مسیح موعود جب لوٹے گا تو ان کے منتشر یہودیوں کی شیرازہ بندی کرے گا اور یہودیوں کا اجتماع ان کے مقدس مقام بیت المقدس میں ہوگا جسے یہ یوروشلم کہتے ہیں اور جب شیعوں کا مہدی منتظر نکلے گا تو یہ بھی ہر جگہ کے شیعہ کو یکجا کرے گا اور ان کا اجتماع ان کے نزدیک مقدس شہر کوفہ میں ہوگا۔
  2.  ان میں یہ مناسب ہے کہ یہودیوں کا مسیح جب نمودار ہوگا تو مردہ یہودیوں کو زندہ کرے گا یہ قبروں سے نکل کر اس کے لشکر میں شامل ہوں گے اور جب شیعوں کا مہدی ظاہر ہوگا یہ بھی اپنے شیعہ پیروکاروں کو زندہ کرے گا اور یہ اٹھ کر مہدی کے لشکر میں مل جائیں گے۔
  3.  مسیح موعود جو یہودیوں کا ہے وہ نافرمانوں کے مردہ جُثّے نکال کر سزا دے گا تاکہ یہودی بنظرِ خود اس سزا کا مشاہدہ کر لیں اور جب شیعوں کا امام منتظر آئے گا تو یہ بھی نبی اکرمﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کو ان کی قبروں سے نکال کر انہیں سزا دے گا خصوصاً سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ اور سیدہ عائشہؓ کو سزا دے گا۔
  4.  یہودیوں کا مسیح موعود ان پر ظلم کرنے والوں سے بدلہ لے گا تو شیعوں کا مہدی بھی ان پر ظلم کرنے والوں سے قصاص لے گا۔
  5.  یہودیوں کا مسیح دنیا کے لوگوں کا دو تہائی حصہ فنا کر دے گا تو شیعوں کا مہدی بھی ایسا ہی کرے گا۔
  6. یہودیوں کا مسیح نمودار ہوگا تو ان کی جسمانی حالت متغیر ہوگی دو سو ہاتھ تک ان کی قد درازی پہنچ جائے گی اور ان کی عمریں صدیوں پر محیط ہوں گی۔ شیعوں کے مہدی کے ظہور کے وقت بھی ان کی جسمانی ساخت بڑھ جائے گی ایک آدمی میں چالیس آدمیوں کی قوت پیدا ہوجائے گی لوگوں کو اپنے قدموں سے روندیں گے اور ان کی قوت سماعت و بصارت میلوں تک کام کرے گی۔
  7.  مسیح موعود کے عہد میں یہودیوں پر خیرات کی بارش ہوگی پہاڑوں سے دودھ اور شہد ٹپکیں گے زمین لباس اگلے گی شیعوں کے مہدی کے دور میں بھی کوفہ کی سرزمین میں یہ سب کچھ ہو گا۔