Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

یہودیوں اور شیعوں میں یہ مساوات ہے کہ خود کو پاکیزہ قرار دیتے ہیں

  الشیخ ممدوح الحربی

یہودیوں اور شیعوں میں یہ مساوات ہے کہ خود کو پاکیزہ قرار دیتے ہیں

یہودیوں کا خود کو پاکیزہ قرار دینا:

یہودیوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دوسرے سب لوگوں سے زیادہ پسند کیا ہے اور برتری دی ہے زمین میں جتنے بھی قبائل ہیں ان میں سے ممتاز قبیلہ یہود کو ہی قرار دیا ہے انکی کتاب میں اس پسندیدگی کی وجہ بیان ہوئی ہے:

لانك انت شعب مقدس للرب الهك۔ (سفر التثنيه)

چونکہ یہودیوں کا قبیلہ اپنے رب کے ہاں جو کہ تیرا الٰہ ہے مقدس ہے۔

دوسری کتاب میں ہے:

تتميز ارواح اليهود عن باقى الأرواح بانها جزء من الله كما أن الابن جزء من والده۔ (التلمود)۔

یہودیوں کی ارواح باقی لوگوں کی ارواح سے ممتاز حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ یہ اللہ کا اسی طرح جزء ہیں جس طرح بیٹا اپنے باپ کا جزء ہوتا ہے۔

اتنا ہی نہیں یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دوسرے لوگوں پر تمام احکام میں امتیاز سے نوازا ہے خواہ وہ دنیوی احکام میں قانون سازی ہو یا اخروی معاملات میں قانون سازی ہو ان کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ یہودیوں کو پیدا نہ کرتا تو اس کائنات کو ہی پیدا نہ کرتا اور اس کائنات میں جو کچھ بھی ہے وہ سارا کچھ یہودیوں کی ملکیت میں ہے اور ان کی خدمت پر مامور ہے جیسا کہ ان کی کتاب میں واضح لکھا ہے:

لو لم يخلق الله اليهود لا نعدمت البركة من الأرض ولما خلقت الأمطار والشمس۔ (تلمود)

اگر اللہ تعالیٰ یہودیوں کو پیدا نہ کرتے تو زمین سے برکت اٹھ جاتی اور نہ آفتاب کا وجود ہوتا نہ ہی بارشوں کا سلسلہ ہوتا۔

یہودیوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ یہودی آگ میں داخل نہ ہوں گے جیسا کہ ان کی کتاب میں ہے کہ:

بنو اسرائیل کے جو گنہگار ہیں آگ میں طاقت ہی نہیں کہ انہیں جلا سکے اور نہ ہی آگ کے بس میں ہے کہ حکماء کے شاگردوں کو جلائے۔

اور جنت کے متعلق ان کا دعویٰ ہے کہ اس میں داخلہ ہی صرف یہودیوں کا ہو گا:

وهذه الجنة اللذيذة لا يدخلها الا اليهود الصالحون أما الباقون فيزجون بجهنم النار۔ (التلمود)۔

یہ لذتوں سے بھر پور جنت جو ہے اس میں صرف یہودی داخل ہوں گے کیونکہ یہی نیک ہیں جو باقی لوگ ہیں وہ آتش دوزخ کے حوالے ہوں گے۔

ایک دوسری جگہ پر کہتے ہیں:

نعمتیں لوٹنا صرف یہودیوں کی ارواح کا مقام ہے اور صرف یہودی ہی جنت میں جائیں گے اور دوزخ کفار کا ٹھکانہ ہے۔

اس سے مراد مسیحی اور مسلمان ہیں، ان کے نصیب میں تاریکی بدبو اور مٹی میں بیٹھ کر رونے کے سواء چارہ کار نہ ہوگا۔

شیعہ کی خودستائی:

جو آپ یہودیوں کے نظریات اپنی خودستائی پڑھ چکے ہیں یہی چیز شیعوں میں موجود ملتی ہے یہ اپنی پاکیزگی کا دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ بھی اس زمین پر اللہ کے خاص بندے اور منتخب افراد ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں ممتاز بنایا ہے دیگر لوگوں پر انہیں زیادہ خوبیوں سے نوازا ہے اور یہ امتیازات شروع سے اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ نے ان کی روحیں اپنے نور عظمت سے پیدا کی ہیں اور یہ ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوں گے ان کی تخلیق کا خمیر جس مٹی سے بنایا گیا ہے وہ دوسرے انسانوں کی مٹی سے منفرد تھی جو کہ اللہ کے نور اور عرش کے نیچے والی مٹی سے یہ پیدا ہوئے ہیں ایک شیعہ ابو عبداللہ کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ:

ان الله جعل لنا شيعة فجعلهم من نوره وصبغهم فی رحمته۔(بصائر الدرجات صفحہ 70)۔

اللہ تعالیٰ نے ہمارے شیعوں کو اپنے نور سے تیار کیا ہے اور انہیں اپنی رحمت کے رنگ سے رنگا ہے۔

کلینی لکھتا ہے:

اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے نور عظمت سے پیدا کیا ہے ہم اس مٹی سے پیدا ہوئے ہیں جسے عرش کے نیچے خزانہ سے لیا گیا ہے۔(الکافی جلد 1 صفحہ 389)۔

ان کا امام مفید لکھتا ہے کہ سیدنا صادقؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے نور عظمت سے بنایا اور اپنی رحمت سے تیار کیا اور تمہیں پھر آگے شیعوں کے اماموں سے پیدا کیا۔ ( الاختصاص صفحہ 216)۔

شیعوں کا امام عیاشی کہتا ہے کہ عبدالرحمٰن بن کثیر نے بیان کیا کہ ابو عبداللہ نے کہا اے ابو عبدالرحمٰن

شيعتنا والله لا يتختم الذنوب والخطايا هم صفوة الله الذين اختارهم لدينه۔ (تفیسر عیاشی جلد 2 صفحہ 105)۔

ہمارے شیعہ کے گناہوں اور خطاؤں کو لکھا نہیں جاتا یہ اللہ کے وہ چنے ہوئے لوگ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے دین کے لئے پسند کر لیا ہے۔

طوسی نے اپنی کتاب امالی میں سیدنا جعفر بن محمدؒ سے بھی ایسے ہی تاثرات بیان کئے ہیں گناہوں کے متعلق شیعوں کا یہ نظریہ ہے کہ ان کے گناہ کتنے ہی بڑے ہوں اور کتنے ہی زیادہ ہوں اللہ کے فرشتے انہیں مٹا دیتے ہیں یہ بات امالی کتاب میں ان کے امام نے لکھی ہے اور ایسا ہی بہتان "بحار الانوار" میں مجلسی نے نبی اکرمﷺ پر لگایا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے سیدنا علیؓ سے کہا اے سیدنا علیؓ تمہارے شیعہ بخش دیئے گئے ہیں خواہ ان میں کتنے ہی زیادہ گناہ اور عیب ہوں بلکہ شیعہ کا یہ خیال بھی ہے کہ آگ انہیں نہ تو دنیا میں جلائے گی نہ ہی آخرت میں جلائی گی اگرچہ یہ کتنے ہی قبیح اور کبیرہ گناہ کریں آگ انہیں کچھ نہ کہے گی۔ "عیون معجزات" کا مؤلف لکھتا ہے:

ایک شیعہ سیدنا علیؓ کے پاس آیا اور کہا: میں چاہتا ہوں دنیا سے جانے سے پہلے پاکیزہ ہو جاؤں انہوں نے دریافت کیا تو کیا گناہ کرتا ہے؟ کہا: میں لواطت کرتا ہوں دو مرتبہ اس نے یہ بات دہرائی تو سیدنا علیؓ نے کہا درے کھانے پسند کرتے ہو یا دیوار گرانے کو پسند کرتا ہے یا آگ میں جلنا چاہتا ہے، اس جرم کی یہ سزائیں ہیں تم کو اختیار ہے اس نے کہا آقا آگ میں جلا دو اس پر ہزار گٹھے ایندھن کے رکھ دیئے گئے اور اسے دیا سلائی سے آگ لگانے کا حکم دیا اور کہا اگر تو شیعانِ علی سے ہوگا تو آگ نہ جلائے گی اگر تو مخالف ہوگا اور اس دعویٰ شیعیت میں جھوٹا ہوگا تو آگ تجھے توڑ کر رکھ دے گی آدمی نے السی کے کپڑوں کا لباس پہنا تھا جسے آگ جلدی چھوتی ہے اس کے باوجود آگ تو درکنار دھواں تک نہ اس تک پہنچا تھا۔

باقی رہی جنت کی بات تو شیعہ کا یہ اعلان ہے کہ جنت پیدا ہی ان کے لئے کی گئی ہے یہ بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے فرات کوفی کہتا ہے کہ سیدنا علیؓ بن ابی طالب نے کہا ایک منادی اللہ رب العزت کے قریب سے صدا لگائے گا اے سیدنا علیؓ تم اور تمہارے شیعہ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہو جاؤ یہ داخل ہو کر جنت میں دادِ عیش پائیں گے۔

یہودیوں اور شیعوں کی مشابہت کا خلاصہ:

درج ذیل میں ہم خود کو پاکباز قرار دینے میں یہودیوں اور شیعوں کے درمیان جو ہمنوائی پائی جاتی ہے ترتیب دارا سے بیان کرتے ہیں:

  1.  یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ ہم اللہ کے پسندیدہ ہیں اور بندگانِ خاص ہیں اور شیعوں کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ یہ بھی اللہ کا گروہ اور اس کے اعوان و مددگار اور خاص و منتخب بندے ہیں۔
  2.  یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ اللہ کے محبوب ہیں یہی دعویٰ شیعوں کا ہے۔
  3.  یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ سب پر ناراض ہوتا ہے صرف یہودیوں سے راضی ہے شیعہ بھی یہی خیال کرتے ہیں کہ سوائے شیعوں کے اللہ کسی پر راضی نہیں۔
  4. یہودیوں کا خیال ہے ہماری روحیں اللہ کا حصہ ہیں یہ شرف کسی دوسرے کو حاصل نہیں شیعہ کا وہم بھی یہی ہے کہ ان کی ارواح نورِ الٰہی سے پیدا شدہ ہیں۔
  5. یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ اگر یہودی پیدا نہ ہوتے تو کائنات ہی پیدا نہ ہوتی اور روئے زمین برکت سے محروم ہو جاتی یہی شیعوں کا اعتقاد ہے کہ اگر شیعہ نہ ہوتے تو یہ کائنات ہوتی نہ ہی زمین پر نعمت برستی۔
  6. یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ جنت میں صرف یہودی جائیں گے اور غیر یہودی آگ میں جائیں گے شیعوں کا بھی دعویٰ ہے کہ یہی جنت میں جائیں گے ان کے دشمن دوزخ میں جائیں گے۔ 

قارئین کرام! اسی آخری نقطہ سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہودیوں اور شیعوں کے عقیدہ میں کتنی زیادہ ہمنوائی ہے اس سے ہم یہ یقینی طور پر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ شیعہ مذہب کی اصل خالص یہودیت سے ہے اسلام ایسے جاہلانہ عقائد سے بالکل بری ہے اور ہر آن اور مکان پر شیعہ کے نظریات سے اسلام کا دامن محفوظ ہے اس میں ہرگز ان کی گنجائش نہیں۔