تعمیر مسجد میں غیر مسلم کی اعانت
تعمیر مسجد میں غیر مسلم کی اعانت
سوال: وطن میں میرے ایک دوست کے علاقے میں مسجد تعمیر ہو رہی ہے اس سلسلے میں ان صاحب نے یہاں فنڈ جمع کیا، تو اس میں کمپنی کے دوست احباب نے حصہ لیا۔ جس میں ہندو، اور کرسچن وغیرہ بھی شامل ہیں۔ عام طور پر لوگ مسجد کے لیے رقم جمع کرتے ہیں، تو غیر مسلموں سے تعاون لینے میں احتراز کرتے ہیں۔ لیکن اس آدمی نے دانستہ یا نا دانستہ ایسا نہیں کیا۔ بہرحال کتاب و سنت کی روشنی میں مطلع فرمائیں، کہ مساجد کی تعمیر میں غیر مسلموں کی مالی اعانت کا کیا حکم ہے؟
جواب: مسجد اللہ تعالیٰ جل شانہ کا گھر ہے، اور یہ عبادت کی جگہ ہے۔ مسجد میں نماز، تلاوت اور ذکر ہوتے ہیں۔ لہٰذا مسجد کی تعمیر کے لیے کسی مشرک یا کافر سے چندہ لینا درست نہیں۔ سورۃ توبہ میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے۔ مشرکوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مساجد کی تعمیر میں حصہ لیں۔
اگرچہ بعض علماء اور فقہاء نے مشروط طور پر کسی غیر مسلم سے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ لینا جائز لکھا ہے۔ لیکن جمہور علماء کا مسلک یہی ہے کہ یہ جائز نہیں ہے امام رازیؒ لکھتے ہیں۔
دلالۃ الآیۃ علی ان الکفار ممنوعون من عمارۃ مسجد من مساجد المسلمین۔
(تفسیر کبیر : جلد 14 صفحہ 597)
آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کفار کو مسلمانوں کی مسجدوں میں سے کسی مسجد کی تعمیر ممنوع ہے۔
اگر یہ صورت اختیار کرے کہ غیر مسلم اپنا روپیہ کسی مسلمان کو دے دے اور وہ مسلمان اس روپیہ کو مسجد میں دے دے تو اس صورت میں اس روپیہ کو مسجد کی تعمیر میں خرچ کرنا درست ہے۔
(سوال و جواب : جلد 3 صفحہ 137)