Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

امام آیت اللہ ابو الفضل البرقعی کی شہادت

  الشیخ ممدوح الحربی

امام آیت اللہ ابو الفضل البرقعی کی شہادت

سید ابو الفضل بن رضا البرقعی، ایک عالم و امام اور مجاہد انسان تھے ایران کے مرکزی شہر قم کی یونیورسٹی سے علوم حاصل کیے اور اثناء عشری جعفری مذہب میں درجۂ اجتہاد تک پہنچ گئے تھے ۔انہوں نے سینکڑوں تالیفات کیں اور رسائل تصنیف کیے اللہ تعالیٰ نے انہیں کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنے کا موقع عطا فرمایا اور انہوں نے متعدد کتب شیعوں کے رد میں تالیف کیں، ان میں سے سب سے زیادہ نفیس ان کی کتاب کسرصنم ہے یعنی بت شکن۔

شعیہ کے ایرانی انقلاب کے پاسبانوں نے ان کے گھر میں حملہ آور ہو کر جبکہ وہ نماز میں مصروف تھے، آتشیں اسلحہ سے ان پر گولیاں برسائیں، جو ان کے بائیں رخسار پر لگیں اور دائیں سے باہر نکل گئیں، جس سے ان کی کان کی قوت متاثر ہوئی اور کان میں تکلیف بھی ہوئی جب کہ شیخ کی عمر 80 برس سے تجاوز کر چکی تھی۔ جب انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تو حکام بالا نے ڈاکٹروں کو انکا علاج کرنے سے روک دیا، اب ہسپتال سے گھر منتقل ہو گئے تاکہ گھر ہی پر علاج معالجہ کریں مگر کچھ دیر بعد انکو جیل بھیج دیا گیا۔ اس مرتبہ انہیں اوین کی جیل میں بھیجا گیا جو ایران میں سخت ترین جیل شمار ہوتی ہے، انہیں تقریباً ایک سال تک اس اذیت ناک کال کوٹھڑی میں سزائیں دی جاتی رہیں، پھر انہیں یزد شہر میں جلا وطن کر دیا گیا اس کے بعد دوبارہ پھر انہیں جیل بند کر دیا گیا۔

آخرکار 1992ء میں اسی قید کی حالت میں ان کی وفات کی اطلاع ملی یہ بھی ممکن ہے انہیں وہاں اچانک قید کے اندر شہید کر دیا گیا ہو جس طرح سید ابوالفضل بن رضا البرقعی نے وصیت کی تھی مجھے شعیوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے، انہیں سنیوں کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔

اللہ کی بارگاہ میں التجاء ہے اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس کی نہروں میں سے سیراب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔