علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ کی شہادت
الشیخ ممدوح الحربیعلامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ کی شہادت
انہی شیعوں کے ہاتھوں 1407ھ میں علامہ صاحبؒ نے جامِ شہادت نوش کیا جمعیتِ اہلِ حدیث لاہور کی طرف سے منعقد ہونے والی کا نفرنس میں علامہ صاحب خطاب فرما رہے تھے کہ ایک بم دھما کہ ہوا جو کہ کانفرنس کے انعقاد والی جگہ کے قریب پھٹا تھا جس میں تقریباً 18 افراد تو اسی وقت فوت ہو گئے اور تقریباً 100 افراد زخمی ہوئے، کئی عمارتیں گریں اور کئی گھر متاثر ہوئے۔ علامہ صاحبؒ شدید زخمی ہوئے، بائیں آنکھ، گردن، سینہ اور دونوں بازو سخت متاثر ہوئے۔ حضرت علامہ عبد العزیز بن بازؒ نے خادمین شریفین سے التماس کی کہ انہیں پاکستان سے ریاض میں منتقل کیا جائے تا کہ علاج ہو سکے، انہوں نے حکم دیا کہ علامہ صاحبؒ کو پاکستان سے ریاض لایا جائے آپ کو لایا گیا لیکن آپ علاج مکمل ہونے سے پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو گئے ۔ وہیں انہیں غسل دیا گیا اور وہیں ریاض کے لوگوں کی بہت زیادہ تعداد نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھی جن میں ان کے چاہنے والوں اور طلباء کی بہت زیادہ تعداد نے حصہ لیا، ان میں سے خاص الخاص امام علامہ عبد العزیز بن بازؒ ہیں انہوں نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ آہوں اور سسکیوں میں لوگوں کا غم ڈھلا ہوا تھا، اس مجاہد کبیر پر دنیا غم سے نڈھال تھی۔ ان کے پاکیزہ جسدِ خاکی کو بعد ازاں بذریعہ طیارہ مدینہ منورہ لایا گیا اور انہیں بقیع کے قبرستان میں ان باوفا لوگوں کے درمیان دفن کر دیا گیا، جن کے دفاع میں جان دی تھی یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، امهات المومنین رضی اللہ عنھن ور اہلِ بیتؓ کے اس جانثار کو ان کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔(اب علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ اپنے محبوب ساتھیوں کے ساتھ آسودہ خاک ہیں)